بلوچستان میں اکثر ہوٹلوں کے نام عربی میں کیوں؟

بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہوٹلوں کے نام عربی زبان یا مشرق وسطیٰ کے ملکوں اور شہروں کے نام پر رکھنے کا رواج بڑھ رہا ہے۔

بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہوٹلوں کے نام عربی زبان یا مشرق وسطیٰ کے ملکوں اور شہروں کے نام پر رکھنے کا رواج بڑھ رہا ہے۔

کوئٹہ اور پشین سے لے کر تقریباً ہر ضلعے میں اکثر ہوٹلوں کے نام مکہ، مدینہ، شارجہ، دبئی، ابوظبی، عجوہ، السعودیہ، سلاطین، من وسلویٰ اور امارات وغیرہ ہیں۔

صوبے میں ہوٹلوں کے کاروبار سے منسلک اکثر لوگوں کا تعلق ضلع پشین اور قلعہ عبداللہ سے ہے۔ ملک کے دیگر صوبوں میں کئی ہوٹلوں کو یہاں کے لوگ کامیابی سے چلا رہے ہیں۔

کوئٹہ میں مبارک ہوٹل کے مالک سید عبدالولی نے بتایا کہ ان کے ہوٹل کا نام عربی کے لحاظ سے برکت والا نام ہے کیونکہ اسے خوشیوں کے موقعے پر استعمال کیا جاتا ہے مثلاً عیدین وغیرہ۔

’کوئٹہ میں بہت سے ہوٹلوں کے نام عربی میں ہیں، جس کی وجہ  سے ہم نے بھی اس ہوٹل کا نام مبارک ہوٹل رکھا۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ ان کے ہوٹل کے کھانے عربی کھانوں سے ملتے جلتے ہیں۔ ’ان میں سب سے مشہور مٹن لیگ ہے، جو ہم سٹیم میں تیار کرتے ہیں۔ اسی طرح وائٹ کڑاہی بھی عربی کھانوں سے ملتی ہے کیونکہ کم مصالحہ ہوتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ’شہر میں ان کے ہوٹل کی دو برانچیں ہیں، جو اسی نام کی برکت ہے۔‘

کچلاک میں مشہور دبئی ہوٹل کے مالک محمد عیسیٰ کہتے ہیں کہ انہوں نے دبئی میں بطور ویٹر ایک ہوٹل میں چھ مہینے کام کیا، پاکستان واپس آنے پر انہوں نے ریسٹورنٹ کھولنے کا فیصلہ کیا  تو اس کا نام الدبئی رکھ دیا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے ہوٹل میں پاکستان کے روایتی کھانے دستیاب ہیں اور عربی پکوان پیش نہیں کیے جاتے۔

ایک اور مشہور ہوٹل کے مالک سید عبدالبصیر آغا نے بتایا کہ انہوں  نے اپنے ہوٹل کا نام من و سلویٰ اس لیے رکھا کہ یہ نام قرآن میں موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ 2011 میں حج کے لیے سعودی عرب گئے تو وہاں ایک ہوٹل کا نام من وسلویٰ تھا۔

’میں وہاں چائے پینے جاتا تھا تو مجھے یہ نام اچھا لگا، لہٰذا میں نے اپنے ہوٹل کا بھی یہی نام رکھا۔‘

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا