’تین سیکنڈ میں پتہ چل جائے گا آپ سندھ پولیس کو مطلوب ہیں یا نہیں‘

سندھ پولیس ’تلاش‘ ایپ کی مدد سے کراچی بھر میں چھاپہ مارے بغیر 100 سے زائد جرائم پیشہ عناصر کو ایک ہفتے کے دوران ٹریس اور گرفتار کرچکی ہے۔

محکمہ پولیس سندھ کی جانب سے متعارف کروائی گئی ’تلاش‘ ایپ کے ذریعے پیٹرولنگ پولیس کو مطلوبہ جرائم پیشہ عناصر کے بارے میں ’تین سے چار سیکنڈز میں پتہ چل سکے گا۔‘

سندھ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آئی ٹی پرویز احمد چانڈیو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تلاش ایپ بنانے کا مقصد سٹریٹ کرائم سے نبرد آزما ہونا ہے تاکہ ناکہ بندی کے وقت چیکنگ سے شناخت یقینی ہو سکے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس ڈیوائس کی مدد سے اس وقت 100 سے زائد جرائم پیشہ عناصر ٹریس اور گرفتار ہو چکے ہیں۔‘

پرویز احمد چانڈیو کے مطابق: ’اسے بائیو میٹرک کے ذریعے استعمال کیا جا سکے گا اور نادرا سمیت دیگر ڈیٹا تک اس ڈیوائس سے رسائی ممکن ہو گی۔‘

ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ اس ایپ میں 15 لاکھ جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا موجود ہو گا جبکہ پولیس کے ریکارڈ سے ممکنہ جعلی اہلکار بھی گرفت میں آ سکیں گے۔

اس کے علاوہ فنگر پرنٹس سے کسی بھی لاش کی شناخت ہو سکے گی، مطلوب ملزمان کی تصدیق کی جا سکے گی، جعلی نمبر پلیٹس اور جعلی لائسنس بھی چیک کیے جا سکیں گے جبکہ ضمانت پر رہا کسی ملزم کا بھی پتہ لگایا جا سکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ’اس ڈیوائس میں پچھلے پانچ سال کا ڈیجیٹل ریکارڈ محفوظ ہے جو ایک کروڑ 70 لاکھ کی تعداد میں ہے۔ یہ سندھ پولیس کے 611 ڈیجیٹلائز تھانوں کا ریکارڈ ہے۔‘

’تلاش‘ سے عوام کا فائدہ

ڈی آئی جی آئی ٹی نے بتایا کہ تلاش ڈیوائس کا مقصد اس پولیس افسر کو سہولت دینا ہے، جو موقع پر کھڑا ہے اور دوسرا عوام کو ریلیف دینا۔ ’پہلے پولیس کو روایتی طریقے سے کسی مشتبہ شخص کو شناخت کرنے میں پورا دن لگ جاتا تھا۔ مشتبہ شخص کو تھانے میں بند کرنا ہوتا تھا، انکوائری کرتے تھے، پھر اس میں چار گھنٹے لگیں یا چار دن، اس کے بعد جا کر ہم کہتے تھے کہ آپ کلیئر ہیں یا نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ’اس ڈیوائس کی مدد سے بے گناہ شخص کے چارگھنٹے یا چار دن جو ضائع ہو رہے تھے، وہ ہم ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں تین سیکنڈ میں ہی تنگ کیے بغیر معلوم ہوجائے گا کہ آپ پولیس کو مطلوب ہیں یا نہیں۔‘

ڈیوائس کا صحیح استعمال کس طرح ممکن؟

ڈی آئی جی آئی ٹی پرویز احمد چانڈیو کے مطابق: ’آپریٹر کے فنگر پرنٹس کے بغیر یہ ڈیوائس نہیں کھلے گی۔ یہ ڈیوائس جیولوکیشن بائینڈڈ ہے یعنی جس ضلعے یا تھانے کو دی ہے اسی جغرافیائی علاقے میں استعمال ہو سکے گی۔ تلاش ڈیوائس کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی اس کا ایک نٹ کھولے گا تو یہ ڈیوائس بند ہوجائے گی۔‘

ڈیوائس کہاں کہاں موجود؟

اس سوال کے جواب میں ڈی آئی جی آئی ٹی نے بتایا کہ ’اس وقت ہم نے یہ ڈیوائس کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص اور سکھر تک فراہم کر دی ہے۔ ہم اس وقت تقریباً 70 ڈیوائسز فراہم کر چکے ہیں اور مزید اس ماہ میں 200 سے زائد ڈیوائسز فراہم کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی