سندھ کا وہ گاؤں جہاں کہانیوں کے لیے بچے اونٹ کا انتظار کرتے ہیں

اونٹ  لائبریری پر بغیر کوئی خطیر رقم خرچ کیے بچوں کے لیے گاؤں گاؤں علم کی شمع روشن کی جا رہی ہے۔

شہروں میں عام طور پر لائبریری کی بات ہو تو کچھ نیا نہیں لگے گا لیکن اگر بات کی جائے گاؤں میں لائبریری کی، اور وہ بھی ایسی لائبریری جو گاؤں گاؤں  گھومتی ہو تو جاننے کا تجسس لازمی ہوگا۔

پھر یہ کہا جائے کہ لائبریری سندھ کے سب سے زیادہ پسماندہ ضلعے تھر پارکر میں ہے تو یہ دعویٰ حیران کن ہو گا۔

 تھرپارکر کے گاؤں  دھانو ڈوڈنڈل سے 18 ماہ قبل اونٹ پر کتابیں لادھ کر اس چلتی پھرتی لائبریری کا آغاز کیا گیا۔

حال ہی میں اس کا دائرہ اختیار بڑھا کر اسے دوسرے گاؤں  سوکلیو تک وسیع کیا گیاہے۔

تحصیل ننگرپارکر میں اس پروگرام کی نگرانی کرنے والے مہدی رضا بتاتے ہیں کہ کراچی کے رہائشی ڈاکٹراصغر نقوی نے اس پروگرام کے حوالے سے ان سے معاونت کی اور ان کا رابطہ الف لیلیٰ پبلیشرز سے کروایا۔

بعد ازاں انھیں بچوں کےلیے کتابیں اور کہانیاں فراہم کی گئیں۔

اونٹ  لائبریری پر بغیر کوئی خطیر رقم خرچ کیے بچوں کے لیے گاؤں گاؤں علم کی شمع روشن کی جا رہی ہے۔

بچے نہ صرف خود یہ کہانیاں پڑھتے ہیں بلکہ اپنے گھروں میں بڑوں کو بھی کہانیوں کی اچھی باتیں بتاتے ہیں جس سے آگہی کا یہ سفر آگے بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس گاؤں کے چھوٹے سے سکول میں بچے ہفتے کے ان دو دنوں کا انتظار بہت بے صبری سے کرتے ہیں جب اونٹ لائبریری کے ذریعے ان تک نت نئی کہانیاں آتی ہیں۔

سکول کے استاد بادل اس سروس کی وجہ سے خوش ہیں کہ ان کے بچے اس طرح سے نئی نئی  کہانیاں پڑھ سکتے ہیں اور انھیں بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملتا ہے۔

بچے بس اب اونٹ کی آمد کا انتظار کرتے ہیں۔

یہاں پر کہانیاں پڑھنے والی پانا بائی کہتی ہیں کہ انہیں کتابیں پڑھنا اچھا لگتا ہے، اونٹ لائبریری پہنچتے ہی وہ اپنے گاؤں  کے بچوں کے ساتھ یہاں آجاتی ہیں۔

مہدی رضا کہتے ہیں کہ ابھی ایک اونٹ سے اس سروس کا آغاز کیا گیا ہے لیکن مستقبل میں مزید اونٹ خرید کر اونٹ لائبریری کے پروجیکٹ کو توسیع دی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس