خیبرپختونخوا: سخت سردی میں سکول کھلنے پر والدین پریشان

سیکرٹری تعلیم کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کی آب وہوا میں فرق ہے اس لیے حکومت نے صرف میدانی علاقوں کے سکول کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں سخت سردی کے باوجود تعطیلات کے خاتمے پر سرکاری سکولوں کو تو کھول دیا گیا ہے لیکن نجی سکول تاحال بند ہیں۔

صوبہ پنجاب میں بھی سردی کی شدت کے پیش نظر سکولوں کی تعطیلات میں توسیع کر دی گئی ہے تاہم خیبرپختونخوا کے سکولوں کو کھولتے ہوئے ان کے اوقات کار میں ایک گھنٹے کی تاخیر کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب صوبے میں فعال نجی سکولوں نے چھٹیوں میں توسیع کردی ہے، لیکن محکمہ تعلیم کے مطابق، جو نجی ادارے حکومتی چھتری کے نیچے کام کررہے ہیں وہ بھی آج ہی سے کھل گئے ہیں۔

اس صورت حال سے پریشان والدین کا کہنا ہے کہ ’ٹائم بدلنے سے کچھ زیادہ فرق اس لیے نہیں پڑتا کہ کلاس روم سردخانے بنے ہوتے ہیں جہاں بچے سارا دن بیٹھ کر بیمار ہوجاتے ہیں۔‘

عبدالاحد نامی ایک شہری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے پوتے پوتیاں آج صبح شدید سردی کے باوجود سکول گئے اور انہیں فکر ہے کہ بچے بیمار پڑجائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اگر صبح سکول جاتے وقت سردی نہ ہو، تو کلاس میں جہاں ہیٹر کا کوئی بندوبست نہیں ہوتا، تو بیماریاں کلاس روم سے ہی شروع ہوجاتی ہیں۔‘

انہوں نے حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’سکول کی چھٹیوں میں توسیع کرنے پر غور فرمائیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد خورشید عالم نامی ایک شہری نے بتایا کہ ’دراصل سردی کی چھٹیاں غلط ٹائم پردی گئی تھیں۔ چھٹیوں کا وقت اب تھا، جب سردی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ سی این جی بند ہونے کی وہ سے بچوں کو سکول چھوڑنے کا بھی مسئلہ آڑے آ رہا ہے۔‘

خورشید عالم نے کہا کہ ’کرونا کی وجہ سے بھی تعلیم پر کوئی اثر نہیں پڑا تھا کیوں کہ تب بھی بچے گھر پر تعلیم حاصل کررہے تھے اور ان چھٹیوں میں بھی بچے گھر پرپڑھ رہے ہوتے ہیں۔‘

جب اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے خیبرپختونخوا کے سیکرٹری تعلیم معتصم بااللہ سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ جہاں پنجاب نے سکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کردی ہے، خیبرپختونخوا نے ختم کردی ہیں تو کیا یہاں کے بچوں کو سردی نہیں لگتی؟

جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’دراصل پنجاب اور خیبرپختونخوا کی آب وہوا میں فرق ہے۔  وہاں دھند کا مسئلہ رہتا ہے۔ اور ہماری حکومت نے بھی یہ فیصلہ صرف میدانی علاقوں کے سکولوں کے لیے کیا ہے۔ بالائی علاقوں میں سکول 15 فروری تک بند رہیں گے۔‘

سیکرٹری تعلیم نے مزید بتایا کہ ’جس سبب سے سکولوں کو مزید چھٹیاں نہیں دی گئیں، اس میں نصابی نظام کو واپس اپنی جگہ پر لانا بھی شامل ہے۔‘

’کورونا سے قبل جو طریقہ کار تھا، ہم اس پر جانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم جنوری میں مزید چھٹیاں نہ دیں۔ دراصل ہمارے ملک اور دوسرے ممالک کےورکنگ ڈیز اور تعطیلات میں فرق کی وجہ سے ہمیں سکولوں کا کورس مکمل کرنے کے لیے تقریباً 245 دن چاہئیں۔‘

بعض والدین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ہوسکتا ہے حکومت سردی میں اضافے کے سبب کچھ دن مزید چھٹیاں دے دے۔ تاہم وزیر ایلمنٹری وسیکنڈری تعلیم شاہرام ترکئی اور سیکرٹری تعلیم معتصم بااللہ نے اس خیال کو رد کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایسا کوئی امکان نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل