دہشت گردی کے خلاف جنگ: صوبائی ایپکس کمیٹیاں بحال

این ایس سی نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے زیرو ٹالرنس کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پرتشدد کارروائیاں کرنے والے تمام عناصر کی بیخ کنی کی جائے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کریں گی، جبکہ مسلح افواج پرعزم ڈیٹرنس اور محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کریں گی۔

صوبائی ایپکس کمیٹیوں کو بھرپور طریقے سے بحال کیا جا رہا ہے اور قابون نافذ کرنے والے ادارے خاص طور پر انسداد دہشت گردی فورس کو مطلوبہ صلاحیتوں کے ساتھ جنگ ​​کے مطلوبہ معیار تک لایا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا 40 واں اجلاس پیر کے روز وزیر اعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ کے متعلقہ ارکان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تمام سروسز چیفس اور انٹیلی جنس سروسز کے سربراہان نے شرکت کی۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیٹی کو ملک کی سکیورٹی صورت حال سے بھی آگاہ کیا گیا جس میں خاص طور پر کے پی کے اور بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر توجہ دی گئی۔ فورم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اس سلسلے میں اپنی عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔

این ایس سی نے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے زیرو ٹالرنس کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پرتشدد کارروائیاں کرنے والے تمام عناصر کی بیخ کنی کی جائے گی اور ان سے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا اور پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاست کی مکمل رٹ برقرار رکھی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق فورم نے اس بات پر زور دیا کہ جامع ’قومی سلامتی‘ معاشی سلامتی کے گرد گھومتی ہے۔ خودمختاری اور معاشی آزادی کے بغیر خودمختاری یا وقار دباؤ میں آتا ہے۔

فورم نے پاکستان کے عام لوگوں بالخصوص کم اور متوسط ​​آمدنی والے طبقے کو درپیش چیلنجوں کے حوالے سے جاری معاشی صورت حال کا ایک جامع جائزہ لیا۔ اس معاملے پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فورم کو حکومت کے معاشی استحکام کے روڈ میپ کے بارے میں بتایا جس میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت کی صورت حال، باہمی مفادات پر مبنی دیگر مالیاتی راستے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کے لیے ریلیف کے اقدامات شامل ہیں۔

اجلاس میں معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کمیٹی نے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا جس میں درآمدات کو معقول بنانے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی کرنسی کے اخراج اور ہوالے کے کاروبار کو روکنا شامل ہے۔

اعلامیے کے مطابق زرعی پیداوار اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بہتر بنانے پر زور دیا جائے گا تاکہ غذائی تحفظ، درآمدات کے متبادل اور روزگار کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ عوام پر مبنی اقتصادی پالیسیاں جن کے اثرات عام لوگوں پر ہوں گے ان پر ترجیح رہے گی۔ موثر اور تیز رفتار اقتصادی بحالی اور روڈ میپ کو حاصل کرنے کے لیے اتفاق رائے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

3.3 کروڑ سیلاب متاثرین کے چیلنجوں کو کم کرنے کی کوششوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، فورم نے صوبائی حکومتوں اور کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر ان کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے تمام وسائل کو متحرک کرنے کا عزم کیا۔ فورم نے وزیر اعظم اور وفاقی اکائیوں کی قیادت میں جاری امدادی کوششوں کو بھی سراہا۔

اس سے قبل قومے سلامتی کمیٹی کا اجلاس گذشتہ ماہ 30 دسمبر کو ہوا تھا جس میں ملک میں سر اٹھاتی دہشت گردی، سکیورٹی اور معاشی صورت حال پر غور کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان