’پاک ریل لائیو‘: ٹرینوں کی ’درست‘ معلومات فراہم کرنے والی ایپ

پاکستان ریلوے کے سابق سی ای او کے مطابق یہ موبائل ایپ بنانے پر محکمہ ریلوے نے کوئی رقم خرچ کی اور نہ ہی اسے چلانے پر کوئی اخراجات کرنے پڑتے ہیں۔

پاکستانی آئی ٹی ایکسپرٹ سید مدثر حسین زیدی نے چار سال قبل ایک ایسی موبائل ایپلیکیشن بنائی جو ریل گاڑیوں کی ’مکمل‘ اور ’بالکل درست‘ آمدورفت کی معلومات فراہم کرتی ہے۔

اس سلسلے میں سید مدثر حسین زیدی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’2018 میں یہ ایپ خطیر رقم خرچ کرکے تیار کروائی اور اس کے ماہانہ اخراجات جو تقریباً پانچ سے چھ لاکھ روپے ہوتے ہیں وہ میں خود ادا کرتا ہوں۔‘

’ابتدائی دو سالوں تک اس کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے تاہم اب گوگل اشتہارات سے اتنی آمدنی ہو رہی ہے کہ اس کے ماہانہ اخراجات پورے ہو رہے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’اسے بنانے کا مقصد منافع کمانا ہرگز نہیں ہے اسے بنانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ عوام کے وقت کی بچت کی جا سکے، بلاوجہ انتظار کی کوفت سے انہیں بچایا جا سکے۔‘

سید مدثر زیدی نے بتایا کہ ’محکمہ ریلوے میں ٹرین کی معلومات کا کوئی مناسب نظام نہیں رہا۔ مخصوص شہروں میں ریلوے کے معلومات کا نمبر 117 ہوتا ہے تاہم ان سے بھی درست معلومات میسر نہیں جس وجہ سے مسافروں کو ٹرینوں کی درست معلومات کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔‘

’اگر کسی شخص کو یہ جاننا ہو کہ کس ٹرین کے کتنے اور کہاں کہاں سٹاپ ہیں تو اس کے لیے بھی دفتر معلومات سے بہت مشکل سے معلومات میسر آتی ہیں۔‘

سید مدثر حسین نے بتایا کہ ’میرے والد ریلوے ملازم تھے اور ہم روہڑی ریلوے اسٹیشن کے قریب رہتے تھے اس لیے ہمیں ریلوے کے نظام سے اچھی آگاہی تھی۔‘

اس ایپلیکیشن کو گوگل پلے سٹور، ایپل سٹور، اور ہوواے سٹور سے بلامعاوضہ ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔ اس ایپ میں پاکستان بھر کے تمام ریلوے سٹیشنوں پر ٹرین کے اوقات اور تمام ٹرینوں بشمول بار بردار گاڑیوں کی معلومات فراہم ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’میری اس ایپلیکیشن کو روزانہ تقریباً تین کروڑ بار استعمال کیا جاتا ہے جب کہ تقریباً پچاس لاکھ اس کے ڈاؤن لوڈز ہوچکے ہیں۔ یہ پاکستان کی نمبر ون ٹریول اینڈ ٹورازم ایپ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریلوے کے ایک مسافر حمید گل نے بتایا کہ ’میں اکثر ٹرین پر سفر کرتا ہوں۔ اس ایپ کا بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اس میں جو الارم والا آپشن ہے وہ خاصا مدد گار ثابت ہوتا ہے کیونکہ روہڑی رات کو ٹرین پہنچتی ہے تو اس کے الارم کی وجہ سے بروقت آنکھ کھل جاتی ہے، جبکہ دوران سفر بھی انداز رہتا ہے کہ ٹرین کب منزل تک پہنچے گی۔‘

اس حوالے سے ریلوے کے سابق سی ای او اعجاز احمد برڑو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’2017 میں جب پاک ریل موبائل ایپ کا اجرا کیا تو اس سے محکمہ کو خاصا فائدہ ہوا اور مسافروں کو بہت اچھی سہولت میسر آئی ہے۔‘

’یہ ریلوے کی ملکیت نہیں ہے مگر محکمے کی سپورٹ سے ہی کام کرتی ہے۔ اس موبائل ایپ پر محکمہ ریلوے کو نہ کوئی خرچہ دینا پڑا اور نہ ہی اسے چلانے کا کوئی خرچہ کرنا پڑ رہا ہے۔ جب یہ لانچ ہوئی تو اس وقت میں بطور سی ای او کام کررہا تھا ہمیں اس کا بہت اچھا فیڈ بیک مل رہا تھا۔‘

ریلوے شعبہ تعلقات عامہ کے انفارمیشن آفیسر سید اعجاز الحسن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب سے پاک ریل ایپ شروع ہوئی تو اس ایپ کی وساطت سے مسافروں کو بہت سہولت میسر آرہی ہے۔ جس نوجوان نے یہ سہولت متعارف کروائی وہ جذبہ لائق تحسین ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی