سعودی عرب کی پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک ہزار سے زائد ملازمتیں

السا انٹرایکٹو کے شریک بانی شہزادہ فہد بن منصور نے اس منصوبے کا اعلان لاہور فیوچر فیسٹ میں کیا، منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں 300 سے زائد منصوبوں پر کام کیا جائے گا جن کی کل مالیت کم از کم 10 کروڑ ڈالر ہوگی۔

آئی ایل ایس اے انٹرایکٹو (السا) کے شریک بانی شہزادہ فہد بن منصور آل سعود نے اعلان کیا کہ آئی ایل ایس اے انٹرایکٹو پاکستان، سعودی عرب اور عالمی سطح پر ایک ہزار سے زائد ملازمتیں دے گا۔

اس منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں 300 سے زائد منصوبوں کی توقع ہے جن کی کل مالیت کم از کم 10 کروڑڈالر ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار شہزادہ فہد بن منصور نے لاہور میں پاکستان کی سب سے بڑی ٹیک کانفرنس اور ایکسپو فیوچر فیسٹ 2023 کی اختتامی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 اس تقریب میں سعودی سٹارٹ اپس اور وینچر سرمایہ داروں کے ایک وفد نے شرکت کی جو ممکنہ مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستانی کمپنیوں اور اہم  سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرے گا۔

شہزادہ فہد بن منصور کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس اپنی کمپنی کے لیے امید افزا سٹریٹیجک منصوبے ہیں جس میں ہم پاکستان اور دیگر جگہوں پر یونیورسٹیوں، بڑے کاروباری اداروں، آئی ٹی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

شہزادہ فہد بن منصور نے مزید کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کی قیادت میں ویژن 2030 کا آغاز کیا گیا، جو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تیار کیا۔ یہ ایک ایسا ویژن ہے جس کو آج پبلک سیکٹر کے آپریٹنگ ماڈل، معیشت اور مجموعی طور پر معاشرے میں سراہا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ولی عہد کے ویژن نے سعودی عرب کو دنیا کے لیے کھولا، مستقبل کی ترقی کے لیے پلیٹ فارمز بنانے کا آغاز کیا اور شہریوں کے معیار زندگی کو نمایاں طور پر بہتر بنایا۔‘

شہزادہ فہد بن منصور سعودی جی 20 ینگ انٹرپرینیورز الائنس (وائی ای اے) کے صدر ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ سعودی عرب نے ڈیجیٹلائزیشن کے لیے نیشنل سٹریٹجی فار ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن نامی ایک منصوبہ بنایا، اور فنانس، کامرس، لاجسٹکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے ایک فریم ورک بنایا ہے۔

علاوہ ازیں مملکت سعودی عرب نے ویژن 2030 اور سمارٹ گورنمنٹ سٹریٹجی کے مقاصد کے حصول کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے۔

انہوں نے کہا توقع ہے کہ اس حکمت عملی سے سعودی عرب کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس اے آئی مارکیٹ 2030 تک 135 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، جس کے بارے میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ وہ اس وقت مملکت کی (جی ڈی پی) کا12.4 فیصد حصہ ہوگا۔

ان کے مطابق مملکت سعودی عرب پائیدار مواصلاتی پلیٹ فارمز کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی اور سائبرسکیورٹی کو تیز کرتے ہوئے ایک مضبوط اور محفوظ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر رکھتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


ان کے مطابق اس ڈھانچے نے مملکت کو سرکاری اور نجی شعبے میں خلل ڈالنے والے بحرانوں کا سامنا کرنے کے قابل بنایا، جس سے کاروبار کے تسلسل، تعلیمی سرگرمیوں، شہریوں کی ضروریات اور روزمرہ کی زندگیوں کو یقینی بنایا گیا ہے۔ مملکت کو اپنے مضبوط ڈیجیٹل فریم ورک کی وجہ سے عالمی سطح پر سرفہرست دس ترقی یافتہ ممالک میں شامل کیا گیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیوم جیسے بڑے نئے سمارٹ شہروں کے ساتھ ٹیکنالوجی کا شعبہ پھل پھول رہا ہے۔ یہ خواب دیکھنے والوں، جدت طرازوں اور تخلیق کاروں کے لیے مستقبل کا شہر ہے۔

مزید برآں، سرکاری اور نجی شعبے ویژن 2030 کے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پروگرام کو تیزی سے اپنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے پختہ یقین ہے کہ پاکستان میں آئی ٹی انفراسٹرکچر ٹیلنٹ اور سٹارٹ اپس کی اتنی بڑی تعداد سے دونوں نجی شعبے شراکت داری بنا سکتے ہیں جو دونوں ممالک کے لیے آئی ٹی کے شعبے میں گیم چینجر ثابت ہوسکتی ہے۔‘

السا انٹرایکٹو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں فیوچرفیسٹ میں یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دیرینہ سٹریٹیجک تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اس میں شامل ہونے اور زیادہ

تعاون اور ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے اور تعاون کی ایک نئی جہت کے آغاز اور زیادہ ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے پر فخر ہوگا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جدت اور ٹیکنالوجی سے چلنے والی ڈیجیٹل معیشت نے حال ہی میں تیزی سے ترقی کی ہے اور ہمارے معاشروں کی ریڑھ کی ہڈی بن گئی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ تمام شعبوں میں پاکستان کے وسائل بہت باصلاحیت ہیں۔ ان کے ساتھ میرا تجربہ خوشگوار رہا۔

انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام اردو میں ’سعودی پاکستانی دوستی زندہ باد‘ کہہ کر کیا۔

گذشتہ ہفتے شہزادہ فہد بن منصور نے سعودی پاکستان ٹیک ہاؤس کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کا صدر دفتر سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہوگا اور اس کی پہلی شاخ لاہور میں ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا