ایران یوکرین میں جنگی جرائم میں ’ممکنہ طور پر شریک‘: امریکہ

امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران یوکرین جنگ کے لیے روس کو مہلک ڈرونز فراہم کرنے کے بعد ممکنہ طور پر وہاں ہونے والے جنگی جرائم میں شریک ہو رہا ہے۔

24 اگست 2022 کو ایرانی فوج کے دفتر کی طرف سے فراہم کردہ اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں ایران میں ایک نامعلوم مقام پر دو روزہ ڈرون مشق کے دوران خودکش (کامیکاز) ڈرونز کو دکھایا گیا ہے. واشنگٹن نے ایران پر روس کو ڈرونز فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے(اے ایف پی/ ایرانی وزارت دفاع)

امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایران یوکرین جنگ کے لیے روس کو مہلک ڈرونز فراہم کرنے کے بعد ممکنہ طور پر وہاں ہونے والے جنگی جرائم میں شریک ہو رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے اہم عہدیدار اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے سوموار کو صدر بائیڈن کے ہمراہ میکسیکو کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایران پر یوکرین میں جنگی جرائم میں شریک کرنے کے الزام عائد کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ان کا یہ بیان امریکی انتظامیہ کی پالیسی میں کسی تبدیلی کی نشاندہی نہیں کرتا تاہم یہ روس کو ڈرون فروخت کرنے کے بعد سے موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے ایران پر کی جانے والی سخت ترین تنقید ہے۔

جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ ’ایران نے ایک ایسا راستہ منتخب کیا ہے جہاں اس کے ہتھیار عام شہریوں کو قتل کرنے اور یوکرین کے شہروں کو سخت سردی کے دوران اندھیروں میں ڈبونے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جو ہماری نظر میں ایران کو بڑے پیمانے پر ہونے والے ان جنگی جرائم میں شرکت کا مرتکب ٹھہراتا ہے۔‘

جیک سلیوان نے ایران پر عائد امریکی اور یورپی یونین کی ان پابندیوں کی جانب اشارہ کیا جو امریکہ کی جانب سے ایران کے روس کو ڈرون فروخت کرنے کے معاملے کو سامنے لانے کے بعد لگائی گئی تھیں۔ انہوں نے اسے ایک مثال کے طور پر بیان کیا کہ ایسا لین دین کو مشکل بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

ادھر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے سوموار کو کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کی امداد کے لیے پیسہ، مہارت اور دوسری لاجسٹک مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ ان جنگی جرائم کی تحقیق کی جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تحقیق میں صرف روس کے کردار کے علاوہ بھی عوامل شامل کیے جا سکتے ہیں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس تحقیق کو مکمل کرنے کے بعد ہم اس پوزیشن میں ہوں گے کہ ہم کہہ سکیں کہ ایرانی حکومت یا کچھ سینیئر عہدیدار جن جنگی جرائم کے ذمہ دار اور شریک ہیں، ہم ان کے احتساب کے لیے کام کریں گے۔‘

گذشتہ سال اکتوبر میں یوکرین نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کیئف میں شہری اہداف کے خلاف ’کامیکازی‘ ڈرون استعمال کر رہا ہے۔ ان ڈرونز میں دھماکہ خیز مواد ہوتا ہے جو ٹکرانے سے پھٹ جاتا ہے اور اس عمل میں ڈرون کو تباہ کر دیتا ہے۔

کیئف کا کہنا تھا کہ ان ڈرونز کو روس نے حملوں میں استعمال کیا تھا، جن میں اکتوبر میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یوکرین کی جانب سے ان روسی حملوں میں ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون کے استعمال کی اطلاع کے بعد یورپی یونین کے کئی ممالک نے ایران پر پابندیوں کا عندیہ دیا تھا۔

خبر رساں روئٹرز کے مطابق اکتوبر کے آغاز میں یوکرین کی مسلح افواج نے کہا تھا کہ وہ آنے والے تمام شاہد 136 ڈرونز میں سے 60 فیصد کو روک رہے ہیں، تاہم ان سب کو گولی مارنا مشکل ہے-

تہران روس کو ایسے ڈرونز فراہم کرنے کی تردید کرتا رہا ہے، تاہم کریملن نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا