روس مذاکرات کے لیے ’تیار‘ مگر یوکرین پر ’بمباری مسلسل جاری‘

یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی کے مشیر نے کہا کہ پوتن کو حقیقت کی طرف پلٹنے اور اس بات کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ روس مذاکرات نہیں چاہتا۔

روس کے صدر ولادی میر پوتن 23 دسمبر 2022 کو روس کے شہر تولا میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (اے ایف پی)

روسی فوج کی کرسمس کے دن یوکرین کے متعدد قصبوں پر بمباری پرروس کے صدر ولادی میر پوتن کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، جبکہ امریکہ نے روایتی موقف اپناتے ہوئے پوتن کی اس پیشکش کو ڈرامابازی قرار دے کر مسترد کر دیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کی اعلیٰ فوجی کمان کا کہنا ہے کہ  روس نے اتوار کو خارکیف کے علاقے کیوپیانسک میں 10 سے زیادہ راکٹ حملے کیے۔

روس نے کیوپیانسک۔لائمن محاذ کے ساتھ واقع 25 قصبوں پر گولہ باری اور زیپورژیا میں 20 کے قریب 20 قصبات کو نشانہ بنایا۔

روس کی وزارت دفاع نے اتوار کو کہا کہ اس نے گذشتہ روز کیوپیانسک۔لائمن رابطہ لائن پر یوکرین کے 60 کے لگ بھگ فوجیوں کو ہلاک اور بڑی مقدار میں فوجی سازوسامان کو تباہ کر دیا۔ روئٹرز ان اطلاعات کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔

پوتن کی جانب سے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ جسے وہ ’خصوصی فوجی کارروائی‘ قرار دیتے ہیں دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کی سب سے بڑی لڑائی اور 1962 میں کیوبن میزائل بحران کے بعد ماسکو اور مغربی ممالک کے درمیان محاذ آرائی کا سبب بن چکا ہے۔

پوتن کی جانب سے مذاکرات کی تازہ ترین پیشکش کے باوجود 10 ماہ سے جاری جنگ ختم ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

پوتن نے اتوار کو نشر ہونے والے سرکاری ٹیلی ویژن روسیا ون کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’ہم ہر اس شخص کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں جو قابل قبول حل چاہتا ہے لیکن یہ ان پر منحصر ہے۔ ہم مذاکرات سے انکار نہیں کر رہے لیکن وہ کر رہے ہیں۔‘

یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی کے مشیر نے کہا کہ پوتن کو حقیقت کی طرف پلٹنے اور اس بات کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ روس مذاکرات نہیں چاہتا۔

مشیر میخائلو پودولیاک نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’روس نے اکیلے ہی یوکرین پر حملہ کیا اور شہریوں کو مار رہا ہے۔ روس مذاکرات نہیں چاہتا بلکہ ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

بجلی گھروں پر روسی حملوں کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں بجلی سے محروم ہو گئے ہیں اور صدر زیلنسکی نے کہا کہ ماسکو کا مقصد 2022 کے آخری چند دنوں کو تاریک اور مشکل بنانا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کرسمس کے دن شام کو اپنے ویڈیو خطاب میں زیلنسکی نے کہا کہ ’روس نے اس سال اپنا سب کچھ کھو دیا... میں جانتا ہوں کہ تاریکی ہمیں قابضین کو نئی شکستوں کی طرف لے جانے سے نہیں روکے گی۔ لیکن ہمیں کسی بھی صورت حال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔‘

یوکرین روایتی طور پر کرسمس 25 دسمبر کو نہیں بلکہ روس کی طرح سات جنوری  مناتا ہے۔ تاہم اس سال کچھ رجعت پسند یوکرینی شہریوں نے 25 دسمبر کو چھٹی منانے کا فیصلہ کیا اور زیلنسکی اور یوکرین کے وزیر اعظم سمیت یوکرینی حکام نے اتوار کو کرسمس کی مبارکباد دی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا کہ یوکرین پیر کو روس کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

اتوار کی رات قومی ٹیلی ویژن میراتھن میں خطاب کرتے ہوئے یوکرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’کل ہم باضابطہ طور پر اپنے موقف کا اظہار کریں گے۔ ہمارے پاس ایک بہت ہی سادہ سا سوال ہے کہ کیا روس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنے اور اقوام متحدہ میں بھی بالکل شامل رہے؟‘

یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا: ’ہمارے پاس معقول اور جائز جواب ہے کہ روس کو یہ حق حاصل نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا