الظواہری کے بعد القاعدہ کی قیادت ابھی تک واضح نہیں: امریکہ

امریکہ میں انسداد دہشت گردی مرکز کی ڈائریکٹر کرسٹین ابی زید نے القاعدہ کے نئے سربراہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: ’اس سوال کا جواب خود القاعدہ نے نہیں دیا کہ (الظواہری) کا جانشین کون ہے؟‘

القاعدہ کے میڈیا ونگ کی جانب سے مارچ 2012 میں جاری کی گئی ایک ویڈیو سے انٹیل سینٹر مانیٹرنگ گروپ کے حاصل کردہ سکرین گریب میں ایمن الظواہری ایک خطاب کے دوران (فائل فوٹو: اے ایف پی/ انٹیل سینٹر)

ایک امریکی انٹیلی جنس عہدیدار نے کہا ہے کہ گذشتہ سال افغانستان میں ایک حملے میں نشانہ بننے والے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی مبینہ موت کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ عالمی شدت پسند تنظیم کے نئے سربراہ کون ہیں۔

امریکہ کا دعویٰ ہے کہ الظواہری گذشتہ برس جولائی کے آخر میں افغانستان میں ایک حملے میں مارے گئے تھے، جو 2011 میں تنظیم کے بانی اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کے لیے سب سے بڑا دھچکا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکہ میں انسداد دہشت گردی مرکز کی ڈائریکٹر کرسٹین ابی زید نے واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ایک تقریب میں القاعدہ کے نئے سربراہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’اس سوال کا جواب خود القاعدہ نے نہیں دیا کہ (الظواہری) کا جانشین کون ہے؟‘

ایمن الظواہری کی مبینہ موت کے بعد القاعدہ نے ان کے جانشین کا اعلان نہیں کیا تھا، تاہم ماہرین کے مطابق سیف العدل، جن کا اصل نام محمد صلاح الدين زيدان ہے، کو سب سے زیادہ مضبوط دعویدار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔

یو ایس نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کی ڈائریکٹر کرسٹین ابی زید نے امریکہ کو درپیش ممکنہ خطرے کے منظر نامے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو ایک ’غیر متوقع‘ ماحول کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کو القاعدہ اور داعش جیسی غیر ملکی انتہا پسند تنظیموں کے بارے میں چوکنا رہنا چاہیے۔

ان کے بقول: ’انٹرنیٹ وہ جگہ ہے جہاں زیادہ تر بنیاد پرستی کا سامنا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابی زید نے مزید کہا کہ ’کچھ افراد انفرادی طور پر امریکہ کے لیے ایک اہم خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ وہ بیرون ملک قائم انتہا پسند گروہوں سے متاثر ہوسکتے ہیں یا نسلی طور پر داخلی انتہا پسندی سے متاثر ہو سکتے ہیں۔‘

ان کا یہ بیان ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کے حالیہ جائزے کا عکاس ہے جس میں نومبر میں کہا گیا تھا کہ آنے والے مہینوں میں امریکہ میں خطرے کا ماحول مزید بلند رہے گا جہاں انفرادی اور مختلف نظریات سے متاثر گروہ خطرے کا باعث ہیں۔

امریکہ کی جانب سے ایمن الظواہری کی موت کا کئی بار دعویٰ کیا جا چکا ہے تاہم عالمی شدت پسند تنظیم نے گذشتہ ماہ 35 منٹ دورانیے کی ایک ریکارڈنگ جاری کی تھی، جس کے حوالے سے اس کا دعویٰ ہے کہ یہ گروپ کے سربراہ ایمن الظواہری کا بیان ہے۔

امریکی انٹیلی جنس گروپ ’سائٹ‘ نے اس ریکارڈنگ کے حوالے سے کہا تھا کہ اس کی تاریخ غیر واضح ہے اور اس میں سنائی دینے والے بیان سے بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ اسے کب ریکارڈ کیا گیا تھا۔

القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے بعد تنظیم کے سربراہ بننے والے ایمن الظواہری کو نائن الیون حملوں کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا۔ وہ 2001 میں امریکی افواج کے ساتھ شدید فائرنگ کے دوران اسامہ بن لادن کے ساتھ مشرقی افغانستان کے پہاڑی سرحدی علاقے میں روپوش ہوگئے تھے۔

امریکہ کو کئی دہائیوں سے ان کی تلاش تھی اور ان کے سر پر 2.5 کروڑ ڈالر کا انعام مقرر تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا