شینواری تکہ: ’افغانستان سے بغیر ٹیکس دنبے سستے پڑتے تھے‘

دادین شنواری کے مطابق 1970 میں ان کے چچا کی لنڈی کوتل بازار میں ایک چھوٹی سی دکان تھی جس میں پہلے ان کے چچا اور پھر والد نے شینواری تکے کا کام شروع کیا تھا۔

اگر کوئی لنڈی کوتل جائے اور دادین کے تکے نہ کھائے تو سمجھیں وہ لنڈی کوتل گیا ہی نہیں کیونکہ دادین کے تکوں کا ذائقہ ہی الگ ہے۔

شینواری تکہ نہ صرف علاقے میں مشہور ہے بلکہ اسے کھانے کے لیے ملک کے کونے کونے سے لوگ لنڈی کوتل یا پشاور کا رخ کرتے ہیں۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے دادین شینواری نے بتایا کہ 1970 میں ان کے چچا کی لنڈی کوتل بازار میں ایک چھوٹی سی دکان تھی جس میں پہلے ان کے چچا اور پھر والد نے شینواری تکے کا کام شروع کیا تھا۔

’اس زمانے میں تیار گوشت 32 روپے فی سیر کے حساب سے ملتا تھا، خام گوشت 28 روپے سیر تھا، تب لنڈی کوتل ایک تاریخی بازار تھا جہاں پر لوگ افغانستان سے بھی آتے تھے اور پاکستان کے مختلف حصوں سے بھی لوگ افغانستان جاتے ہوئے لنڈی کوتل سرائے میں قیام کرتے تھے اس وجہ سے لنڈی کوتل بازار کی اہمیت زیادہ تھی۔‘

دادین شینواری کا کہنا تھا کہ لنڈی کوتل کے لوگ چھوٹا گوشت، وریتہ (بار بی کیو) اور روسٹ کھانے اور پکانے دونوں کے بہت شوقین تھے، چچا اور والد نے 1970 سے 1990 تک یہ کام کیا، بعد میں ریسٹورنٹ انہوں نے خود سنبھال لیا۔

پوری دنیا میں شینواری تکے کی پہچان کچھ اس طرح ہوئی کہ افغانستان سے دنبے بغیر ٹیکس پاکستان لائے جاتے تھے اسی وجہ سے گوشت کی قیمت کم تھی اور لوگ بہت شوق سے یہ سستے تکے کھاتے تھے، اس وجہ سے ان کو اس کام میں بہت تجربہ ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہمیں یہ پتہ ہوتا ہے کہ اس دنبے کا گوشت نرم اور دوسرے کا سخت ہوتا ہے، پھر ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کس سے بار بی کیو اچھی طرح تیار کیا جا سکتا ہے اور کس کا روسٹ یا کڑاہی اچھے طریقے سے تیار ہو سکتی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت تجربہ ہوا۔‘ 

دادین استاد کے مطابق شینواری تکہ کی پہچان اس طرح کریں گے کہ وہ بہت زیادہ نرم اور مزیدار ہوتا ہے اور اس میں ٹماٹر کا استمعال بہت کم ہوتا ہے۔

دادین شینواری کے مطابق ’افغانستان سے جب دنبوں پر پابندی لگ گئی تو اس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئیں، اب لنڈی کوتل میں کلو کے حساب سے نہیں سیر کے حساب سے گوشت ہم خریدتے ہیں، اب ہمیں 1800 روپے سیر گوشت ملتا ہے لیکن آج بھی مختلف شہروں سے لوگ ہمارا ذائقہ دار وریتہ کھانے کے لیے لنڈی کوتل بازار آتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ویڈیو