جب ساحر علی بگا نے چینی پروگرام میں ’کو کو کورینا‘ گایا

ساحر علی بگا نے چینی قومی ترانہ سن کر اردو اور رومن انگریزی میں لکھا اور جیسے تیسے سمجھ آیا، گا دیا۔ ان کی چینی دوست نے ان کا تلفظ بہتر کرنے میں مدد کی۔

ساحر علی بگا نے کہا کہ انہیں اس گانے کے بعد چین سے بہت تعریف موصول ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں اس حوالے سے کوئی بات بھی نہیں کر رہا (تصویر: ساحر علی بگا فیس بک)

 

’موسیقی کسی قوم کو جاننے کا ایک ذریعہ ہو سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے آپ چین نہ گئے ہوں لیکن شاید آپ نے چینی لوک گانا ’چنبیلی کا پھول‘ سنا ہو۔

’چینی غیر ملکی گانے سننا اور گانا پسند کرتے ہیں۔ یہاں بیلٹ اینڈ روڈ سے جڑے ممالک کی مقبول ترین دھنوں کا ایک سلسلہ پیش کیا جا رہا ہے۔ دیکھیں آپ کو ان میں سے کون سی دھن مانوس لگتی ہے۔‘

یہ ہیں وہ الفاظ جو ہفتے کی رات چینی ٹی وی سکرینز پر نئے قمری سال کو خوش آمدید کہنے کے لیے ترتیب دیے گئے تفریحی پروگرام سپرنگ گالا کے دوران ادا کیے گئے۔

چائنہ میڈیا گروپ ہر سال نئے قمری سال سے ایک رات قبل سپرنگ گالا کے نام سے ایک تفریحی پروگرام نشر کرتا ہے، جسے چین میں انتہائی جوش و خروش کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔

چینی اس شام ڈمپلنگز بناتے اور کھاتے ہوئے سپرنگ گالا دیکھتے ہیں۔ اس پروگرام کو دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے تفریحی پروگرام کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

اس سال چائنہ میڈیا گروپ نے سپرنگ گالا کے دوران چینیوں کو چینی منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ میں شامل ممالک کے مشہور گانوں سے روشناس کروایا۔

سب سے پہلے چینی لوک گانا ’چنبیلی کا پھول‘ پیش کیا گیا۔ اس کے بعد غیر ملکی گانوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

تین گانوں کے بعد اچانک موسیقی پرجوش ہو گئی، ساتھ ہی سکرین پر ایک کونے میں ’کو کو کورینا‘ کے الفاظ لکھے ہوئے نظر آئے۔

اس کے بعد سکرین پر ایک طرف ایک ویڈیو دکھائی دی جس میں مینارِ پاکستان کے سامنے لال جیکٹ اور سیاہ چشمہ پہنے معروف پاکستانی گلوکار ساحر علی بگا ’کو کو کورینا‘ گا رہے تھے۔

یہ یقیناً پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ تھا جو آیا اور گزر گیا۔ چینی سنسر شپ اور چین میں پاکستانیوں کی دلچسپی نہ ہونے کی وجہ سے اس کے بعد اس کا کہیں ذکر نہیں ہوا۔

پاکستان میں شاید ہی کوئی ’کو کو کورینا‘ سے واقف نہ ہو۔ یہ گانا پہلی بار 1966 میں پاکستانی فلم ’ارمان‘ میں پیش کیا گیا تھا۔ اس گانے کی موسیقی سہیل رانا نے ترتیب دی تھی اور اسے احمد رشدی نے گایا تھا جبکہ اسے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد پر فلمایا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’کو کو کورینا‘ سپرنگ گالا تک کیسے پہنچا اور ساحر علی بگا کو اس گانے کے لیے کس نے رابطہ کیا۔ یہ جاننے کے لیے میں نے انہیں ہی فون ملایا۔

وہ پہلے تو بہت حیران ہوئے۔ وہ سمجھے میں پاکستان میں ہونے والے کسی سپرنگ فیسٹول کی بات کر رہی ہوں۔ جب میں نے اپنے سوال کی وضاحت کی تو وہ ایک دم جوش سے بولے، ’ہاں، چائنیز والا۔ جی میں نے اس میں کو کو کورینا بھی گایا ہے اور چینی قومی ترانہ بھی گایا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس پر کوئی بات ہی نہیں کر رہا۔ انہیں اس حوالے سے معلومات لینے کے لیے میرے علاوہ کسی نے رابطہ بھی نہیں کیا اور سوشل میڈیا پر بھی اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کر رہا۔

’یہاں سارے جیسے چپ ہو گئے ہیں۔ پتہ نہیں جل گئے ہیں یا کوئی اور وجہ ہے۔ اس پروگرام میں پوری دنیا کے گلوکاروں نے گایا ہے۔ میں نے پاکستان کی نمائندگی کی ہے لیکن کوئی اس پر بات نہیں کر رہا۔ میں سوشل میڈیا پر اپنی تصویر ڈالتا ہوں تو اس پر تین ہزار لائک اور کمنٹ آ جاتے ہیں لیکن اس پر صرف 14 کمنٹس آئے ہیں۔‘

ساحر علی بگا نے بتایا کہ 15 دن قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگ زیب نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ چینی حکومت اپنے ایک پروگرام میں کسی ایسے پاکستانی گلوکار سے جو قومی آئیکون سمجھا جاتا ہو، ایک گانا گوانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے ساحر سے ایک ٹریک پر کو کو کورینا گا کر بھیجنے کا کہا۔ ساحر علی بگا نے انہیں گانا بھیج دیا۔ اس کے کچھ دن بعد انہیں بتایا گیا کہ ان کا انتخاب ہو گیا ہے۔

ساحر علی بگا نے بتایا کہ چینی حکومت کی طرف سے پاکستانی حکومت کو چار گلوکاروں کے نام بھیجے گئے تھے۔ ان ناموں میں ان کے علاوہ عاطف اسلم، علی ظفر اور راحت فتح علی خان کے نام شامل تھے۔ آخر میں ان کا انتخاب ہوا۔

میں نے ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ غالباً چین بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کی وجہ سے کسی ایسے گلوکار کو نہیں چاہتا تھا جو وہاں کام کر چکا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ان تینوں گلوکاروں نے بھارت میں کام کیا ہوا ہے جبکہ انہوں نے نہیں کیا۔ وہ پاکستانی سٹار ہیں۔

ساحر علی بگا نے کہا کہ ’کو کو کورینا‘ کے بعد انہیں چینی ترانہ گانے کا کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ان کا ’بیڑہ غرق ہو گیا۔‘

میں نے ان سے پوچھا کہ انہوں نے چینی قومی ترانہ گانے کے لیے چینی زبان کیسے سیکھی۔ کیا انہیں حکومت نے کوئی انسٹرکٹر فراہم کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوئی تنازع نہیں چاہتے لیکن انہیں حکومت کی طرف سے چینی زبان سیکھنے یا اپنا تلفظ بہتر کرنے کے لیے ’کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی تھی۔‘

انہوں نے چینی قومی ترانہ سن کر اردو اور رومن انگریزی میں لکھا اور جیسے تیسے سمجھ آیا، گا دیا۔ ان کی چینی دوست نے ان کا تلفظ بہتر کرنے میں مدد کی۔

ساحر علی بگا نے کہا کہ انہیں اس گانے کے بعد چین سے بہت تعریف موصول ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں اس حوالے سے کوئی بات بھی نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ چینیوں نے ان کے چینی لب و لہجے کی بے حد تعریف کی۔

ساحر علی بگا نے مجھے ’نی ہاؤ‘ کا صحیح تلفظ بھی بتایا جو انہوں نے بہت کوشش کے بعد ادا کرنا سیکھا تھا۔

چین کے سپرنگ گالا میں کسی بھی پاکستانی فن کار کی شمولیت پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ ساحر علی بگا اس اعزاز کو پا کر بہت خوش تھے۔ تاہم، انہیں اس حوالے سے پاکستان میں داد نہ ملنے کا رنج بھی تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ