غلط مشورے دینے والوں سے بچیں

دوسروں کے غلط مشوروں سے بچ کر رہیں۔ آپ اپنی زندگی بہتر جانتے ہیں۔ آپ کو اپنے لیے جو بہتر لگتا ہے وہ کریں۔

(تصویر: انواٹو)

ہم ہر نئے سال کے آغاز پر ایک عجیب اداسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہم ہر سال بہت کچھ کرنے کے ارادے بناتے ہیں تاہم سال کے اختتام تک ان میں سے کچھ ہی ارادوں پر عمل کر پاتے ہیں۔

اس سال کے آغاز میں بھی ہم تھوڑا سا اداس ہوئے۔ ہم خود ہی اپنا حساب کرنے لگے۔ ہمیں ایسے لگا جیسے ہم نے اپنی زندگی میں ٹامک ٹوئیاں مارنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا۔

ہمارا ماننا ہے کہ ایسی اداس کیفیت میں اپنے قریبی اور قابلِ بھروسہ دوستوں سے بات کر لینی چاہیے۔ ان کی مدد سے انسان تصویر کا روشن رخ دیکھنے لگتا ہے۔

ہم نے بھی اپنی تصویر کا روشن رخ دیکھا۔ پچھلے کئی سالوں کا محاسبہ کیا۔ ہمیں احساس ہوا کہ ہمارے پچھلے کچھ برس ایسے بھی فالتو نہیں گزرے۔ ان گزرے سالوں میں ہم نے اپنے لیے وہ سب کچھ حاصل کیا جو ہماری بہنیں، کزنیں، دوستیں اور کلاس فیلوز حاصل نہیں کر پائیں۔

یقیناً ان کے پاس ایسا بہت کچھ ہو گا جو ہمارے پاس موجود نہیں ہے۔ ہمیں اس کا کوئی لالچ بھی نہیں۔ ہم بس اتنا عرض کر رہے ہیں کہ وہ جن روائتی مسائل کا شکار ہیں ہم ان مسائل سے بہت دور کھڑے ہیں۔ ہمارے نزدیک یہی ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔

ہماری سکول کی بہترین دوست کی بائیس سال کی عمر میں ہی شادی ہو گئی تھی۔ ان کے ابو نے انہیں تعلیم بھی مکمل نہیں کرنے دی۔ ان کا شوہر بھی روائتی ثابت ہوا۔ اس نے ان سے شادی تو کر لی مگر ان کی ذمہ داری نہیں اٹھائی۔

وہ انہیں سال میں کپڑوں کے دو جوڑے بنا کر دیتا تھا۔ حتیٰ کہ بچوں کے پاس بھی ہر موسم میں دو جوڑوں سے زیادہ کپڑے نہیں ہوتے تھے۔ وہ ایک جوڑا دھوتی تھیں، دوسرا بچے کو پہناتی تھیں۔

نہ دوا، نہ مناسب کھانا پینا، نہ احساس نہ خیال۔ کئی بار بڑے بیٹھے لیکن اس آدمی نے سمجھ کر نہ دیا۔ تھک ہار کر انہوں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا۔ کبھی ان کی امی آتی ہیں تو کچھ پیسے ان کی مٹھی میں دبا جاتی ہیں۔ اس سے یہ اپنی اور بچوں کی ضروریات پوری کرتی ہیں۔

ہماری بھی اسی عمر میں شادی کروانے کی کوشش کی گئی تھی۔ ہم نے خوب احتجاج کیا۔ کہا ایک اور ڈگری لینی ہے۔ کام کرنا ہے۔ اس کے بعد جہاں شادی کرنی ہوئی کروا دیجیے گا۔

اس ڈگری کے بعد دوسری ڈگری کا شوق چڑھ گیا۔ گھر والوں نے شادی تو نہ کی، منگنی کر دی۔

اور پھر منگیتر کے مطالبات۔ آج ہی نوکری چھوڑو۔ گھر بیٹھو۔ برقع پہنو۔ کیوں پڑھنا ہے۔ میرے گھر کی ملکہ بن کر رہنا۔

ہم نے منگنی قائم رکھنے سے انکار کر دیا۔ اس وقت ہمیں سب نے مشورہ دیا کہ ہم منگنی نہ توڑیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہم اپنا بھلا نہیں دیکھ پا رہے۔

ہمارے عزیزوں نے ہمیں کہا کہ کیوں ضد میں پڑی ہو۔ اچھا لڑکا ہے۔ شادی کرو۔ عیش سے زندگی گزارو۔ ہم نہیں مانے اور آج شکر کرتے ہیں کہ نہیں مانے ورنہ ہمارا حال بھی ہماری دوست جیسا ہوتا۔

ہمارا چین جانے کا سلسلہ ہوا تو پھر ایک صاحب مشورہ دینے پہنچ گئے۔ ان کے مطابق چین جانا نری بے وقوفی ہے۔ انہوں نے ہمارے والدین سے کہا کہ اسے چین نہیں بلکہ سسرال بھیجیں۔

انہی کی طرح ایک صاحب ہماری اوائل کی تحریروں پر بھڑک کر ہمارے گھر پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے بھی ہمارے والدین کو ہماری شادی کا ہی مشورہ دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہمارے والدین چپ رہے۔ انہیں اچھے سے چائے پلا کر رخصت کیا۔ ہمیں لگا اب ہماری کلاس ہوگی۔ نہیں ہوئی۔ ہمارے والدین کو لگا ہم خود ہی اپنی ’غلط سرگرمیوں‘ سے باز آ جائیں گے۔ ہم نے ان کی خاموشی کو ان کی روشن خیالی سمجھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔

دوستو، کچھ ہم مضبوط بنے رہے۔ کچھ حالات نے ہمارا ساتھ دیا۔ ہم نے اپنی منگنی بھی توڑی۔ ابو سے بحث کر کے چین بھی گئے۔ رو دھو کر ایک ڈگری مکمل کی۔ دوسری کر رہے ہیں۔ لکھنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ جیسے تیسے کر کے نوکریاں کیں، اپنی قابلیت بڑھائی اور اپنے لیے پیسے کمانے کے وسائل بنائے۔

پیسہ بہت بڑی حقیقت ہے۔ عورت کے پاس اپنے پیسے ہونا اور ان پیسوں کو اپنی مرضی سے خرچ کرنے کی آزادی ہونی چاہیے ورنہ یہ دنیا بہت ظالم ہے۔ ہر گھر کی ایک داستان ہے۔ جن عورتوں کو پدرشاہی کی زنجیریں جکڑ لیتی ہیں وہ بہت مشکل زندگی گزارتی ہیں۔

ہمارا نئے سال کی شروعات پر آپ سب کے لیے یہی مشورہ ہے کہ دوسروں کے غلط مشوروں سے بچ کر رہیں۔ آپ اپنی زندگی بہتر جانتے ہیں۔ آپ کو اپنے لیے جو بہتر لگتا ہے وہ کریں۔ ہر شخص بغاوت نہیں کر سکتا لیکن بغاوت کرنے کی کوشش ضرور کر سکتا ہے۔ یہ کوشش کیے بغیر ہار نہ مانیں۔ اپنے لیے بولیں۔ اپنے لیے لڑیں۔ یہ آپ کا حق ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ