کیا خواتین واقعی ’بری‘ ڈرائیورز ہوتی ہیں؟

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ خواتین مردوں کی نسبت بری ڈرائیورز ہوتی ہیں، اور جب کسی حادثے میں کوئی خاتون ڈرائیور ملوث ہوتی ہے تو اسے ہی قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔

خواتین کو عموماً خراب ڈرائیور سمجھا جاتا ہے مگر حقائق کچھ اور کہانی سناتے ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ خواتین مردوں کی نسبت بری ڈرائیورز ہوتی ہیں۔ اگر سڑک پر گاڑیوں کی قطار لگتی ہے تو سمجھا جاتا ہے کہ کسی خاتون ڈرائیور کی غلطی کی وجہ سے لگی ہو گی۔

تاہم تحقیق ثابت کرتی ہیں کہ خواتین مردوں کی نسبت بہتر ڈرائیور ہوتی ہیں۔ انگلینڈ کی نیو کیسل یونیورسٹی کی ایک ریسرچ کے علاوہ ’انجری پریوینشن‘ نامی جریدے نے بھی اس پر تحقیق کی ہے۔

اس سٹڈی میں کہا گیا کہ خواتین کا ردعمل دینے کا وقت مردوں کی نسبت زیادہ بہتر تھا، خواتین میں یہ عمومی طور پر 2.45 سیکنڈز تھا جبکہ مردوں میں یہ 2.63 سیکنڈز تھا۔

خواتین کے مقابلے میں مرد ڈرائیورز کی کار اور وین حادثات کی شرح تقریباً دگنی تھی۔

اس کے ساتھ سٹڈی میں یہ بھی شامل کیا گیا کہ مرد ڈرائیورز تیز رفتاری کے علاوہ خطرناک راستوں کا بھی انتخاب کرتے ہیں جس سے حادثوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

کار ٹریکنگ کمپنی نیٹ سٹار نے اپنے اعداد و شمار میں بتایا کہ گڑھوں میں گاڑی لگنے کے واقعات میں خواتین کی شرح مردوں سے کم تھی، جبکہ یکدم بریکنگ کے واقعات میں خواتین کی شرح 16.9 فیصد جبکہ مردوں میں یہ 22.8 فیصد تھی۔

مگر دیکھا جائے تو پاکستان میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ کنڈیشنز ذرا مختلف ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو نے چند خواتین سے گفتگو کی کہ یہ جان سکیں کہ ان کو پاکستان کی سڑکوں پر ڈرائیونگ کرتے ہوئے کن چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

میڈیا مینیجر یسال منعم کا کہنا تھا کہ مرد خواتین کو ڈرائیونگ کرتا دیکھ کر مختلف طریقوں سے ہراساں کرتے ہیں جس میں اشارے کرنا، گھورنا، سائیڈ مارنے کی کوشش کرنا، گاڑی کو جان بوجھ کر پھنسانا، پیچھا کرنا اور آوازے کسنا بھی شامل ہیں۔

مریم سلیم ایک انجینیئر ہیں اور سالوں سے گاڑی چلا رہی ہیں، ان کا کہنا تھا: ’خواتین کو یہاں تک خیال کرنا پڑتا ہے کہ رات کے اوقات میں سگنل پر رکتے وقت ساتھ والی گاڑی کی طرف دیکھیں تک نہیں، کیونکہ اگر کوئی مرد ہوا تو وہ آپ کا پیچھا بھی کر سکتا ہے۔‘

آمنہ ضیا کا کہنا ہے کہ خواتین کی ڈرائیونگ سے متعلق مذاق بہت عام ہیں جو خواتین کی گاڑی چلانے کی صلاحیت کو خاصہ متاثر کرتے ہیں اور سب سے پہلے ایسی سوچ کو رکنا ایک اہم چیز ہے۔

سینیئر سپرینڈنڈنٹ پولیس اسلام آباد ٹریفک مصطفیٰ تنویر نے انڈپینڈںٹ اردو سے خواتین کی دوران ڈرائیونگ حفاظتی اقدامات سے متعلق بات کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ خواتین ڈرائیورز اگر کسی مشکل صورت حال یا ہراسانی کا شکار ہوجائیں تو ہیلپ لائن 15 کا رسپانس ٹائم کافی کم ہے اور انہیں بر وقت مدد مل سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے تحت سیلف ڈیفنس کے کورسز بھی شروع کیے گئے ہیں جس سے عوام کو خود کو محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس کے علاوہ انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر ان چیف اور سیلف ڈیفنس انسٹرکٹر بکر عطیانی کا کہنا ہے کہ جب خواتین گاڑی میں بیٹھیں تو آس پاس ضرور دیکھیں کہ کوئی مشکوک شخص تو نہیں اور بیٹھتے ساتھ ہی تمام کھڑکیاں اور دروازے بند کر لیں۔

’اگر آپ کا کوئی پیچھا کر رہا ہے تو آپ کسی قریبی بھیڑ بھاڑ والی جگہ کا رخ کریں یا پھر پولیس سٹیشن کا، اگر یہ ممکن نہ ہو اور آپ تیز رفتاری کے ساتھ گاڑی سنبھال سکیں تو ایسے افراد کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش کریں۔ آپ کوئی سپرے یا کوئی خنجر نما ہتھیار بھی رکھ سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں حواس پر قابو رکھنا سب سے اہم ہوتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین