آئی پی ایل کے مہنگے ترین کھلاڑی پی ایس ایل کتنے میں کھیلتے ہیں؟

عمومی طور پر یہی دیکھا گیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے والے غیر ملکی کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ ساتھ کئی گنا کم رقم پر پاکستان سپر لیگ کھیلتے ہیں اور دیگر ممالک کی لیگ پر پی ایس ایل کو ترجیح دیتے ہیں۔

سال 2016 میں پی ایس ایل کا حصہ بننے والے کھلاڑیوں کو پانچ کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا تھا، ان کیٹیگریز میں پلاٹینم، ڈائمنڈ، گولڈ، سلور اور ایمرجنگ شامل تھیں(اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ کا آٹھواں سیزن جلد ہی شروع ہوا چاہتا ہے جس میں دنیا بھر کے کھلاڑی پاکستانی شائقین کے سامنے اپنا کھیل دکھانے کے بے تاب ہیں۔

رواں ماہ شروع ہونے والا پی ایس ایل کا یہ سیزن اگلے مہینے یعنی مارچ میں اپنے اختتام کو پہنچے گا جس کے کچھ دن بعد ہی انڈیا کی انڈین پریمیئر لیگ اپنے سولہویں سیزن میں اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ آن وارد ہو گی۔

یوں تو پاکستان اور روایتی حریف انڈیا کے درمیان ہر میدان میں ہی مقابلہ اور موازنہ کیا جاتا ہے لیکن جب یہ مقابلہ کرکٹ کے میدان میں ہو تو اس کی شدت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

گو کہ انڈین کھلاڑی آئی پی ایل کے علاوہ کوئی لیگ نہیں کھیلتے اور پاکستانی کھلاڑیوں کو ماسوائے اس کے پہلے سیزن کے کسی آئی پی ایل سیزن کا حصہ نہیں بنایا گیا تاہم اس کے باوجود دونوں طرف کے شائقین پی ایس ایل اور آئی پی ایل کا بلواسطہ موازنہ اور مقابلا کرتے رہتے ہیں۔

جس چیز پر سب سے زیادہ بحث کی جاتی ہے وہ دونوں لیگز میں کھیلنے والے کھلاڑیوں کو ملنے والی تنخواہوں اور ان کی لگنے والی بولی ہوتی ہے۔

عمومی طور پر یہی دیکھا گیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں کھیلنے والے غیر ملکی کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ کے مقابلے میں کئی گنا کم رقم پر پاکستان سپر لیگ کھیلتے ہیں اور دیگر ممالک کی لیگ پر پی ایس ایل کو ترجیح دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان سپر لیگ سے کرکٹ کی دنیا میں اپنا نام بنانے والے غیر ملکی کھلاڑی بعد میں اپنی قومی ٹیموں کا حصہ بنے جہاں انہوں نے اپنے ملک اور ٹیم کے لیے بھی شاندار کارکردگی دکھائی۔

ان کھلاڑیوں میں سے چند بڑے نام انگلینڈ کے ڈیوڈ ملان، جوفرا آرچر، ہیری بروک، ول سمیڈ، بین ڈکیٹ، فل سالٹ، جیسن رائے، لیام لیونگ سٹن، سیم بلنگز، لیام ڈاوسن، ڈیوڈ ولی، جنوبی افریقہ کے رائلے روسو اور سنگاپور سے تعلق رکھنے والے ٹم ڈیوڈ کے ہیں جو اب آسٹریلیا کی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہیں۔

یہ صرف چند نام ہے جن کا ذکر یہاں کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی ایک طویل فہرست ہے جو پاکستان سپر لیگ کھیل کر کرکٹ کی دنیا میں اپنی پہچان بنا چکے ہیں۔

گذشتہ برس پاکستان کا دورہ کرنے والی انگلینڈ کی ٹیم کے 20 میں 11 کھلاڑی ایسے تھے جو پاکستان سپر لیگ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکے ہیں۔

دونوں لیگز کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان سپر لیگ کا آغاز پانچ ٹیموں سے ہوا تھا جس میں سات سال کے دوران ایک ٹیم کا اضافہ کیا گیا ہے۔

جب کہ انڈین پریمیئر لیگ کا آغاز آٹھ ٹیموں کے ساتھ ہوا تھا جس میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتے ہوتے اب ان ٹیموں کی تعداد دس تک پہنچ چکی ہے۔

دونوں لیگز کے میچز کی تعداد میں بھی بہت بڑا فرق ہے۔ پی ایس ایل کا آغاز 24 میچز کے ساتھ کیا گیا تھا جس میں اب میچز کی تعداد 34 تک پہنچ چکی ہے۔

جب کہ آئی پی ایل کا آغاز 62 میچز سے کیا گیا تھا جن کی تعداد اب 74 تک پہنچ چکی ہے۔

پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے بجٹ میں فرق

اگر پی ایس ایل اور آئی پی ایل کے بجٹ کی بات کی جائے تو دونوں لیگز کے بجٹ میں بھی بہت بڑا فرق دیکھنے میں آتا ہے۔

سال 2016 میں پی ایس ایل کے آغاز کے وقت شروع کے تین سال میں اس لیگ کا بجٹ 54 کروڑ روپے تھا۔

جب کہ سال 2019 سے 2021 تک پی ایس ایل کا بجٹ دو ارب 14 کروڑ روپے تھا لیکن سال 2022 میں بجٹ میں اضافے کے بعد پی ایس ایل کا بجٹ تین ارب 90 کروڑ سے تجاوز کر چکا ہے۔

دوسری جانب انڈین پریمیئر لیگ کے ابتدائی ایڈیشن کا بجٹ تقریباً 3000 کروڑ روپے تھا۔ جب کہ فنانشل ایکسپریس کے مطابق اپنے سولہویں سیزن میں آئی پی ایل کا بجٹ تقریباً سالانہ بجٹ 12 ہزار کروڑ تک جا پہنچا ہے۔ 

جبکہ اگلے پانچ سال کے لیے آئی پی ایل کا بجٹ تقریباً 60 ہزار کروڑ کے لگ بھگ ہے۔

آئی پی ایل کے مہنگے ترین کھلاڑی

چونکہ انڈین پریمیئر لیگ ایک بڑے بجٹ کی لیگ ہے اور اس میں کھیلنے والی ٹیموں کا تعلق انڈیا کی بڑی کاروباری کمپنیوں اور افراد سے ہے اس لیے اس میں پیسے کی ریل پیل اور اس کی چکا چوند بھی پی ایس ایل کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔

2008 میں اپنے آغاز سے اب تک آئی پی ایل میں سب سے مہنگے کھلاڑیوں کو کروڑوں کے مول خریدا گیا ہے اور ایک ایک کھلاڑی کو ملنے والی کل رقم دیگر لیگز میں پوری پوری ٹیموں کو دیے جانے والی رقم سے زیادہ بنتی ہے۔

یہاں ہم 2016 میں پی ایس ایل اور 2008 میں آئی پی ایل کے آغاز سے لے کر 2023 تک کے مہنگے ترین کھلاڑیوں کو دی جانے والی تنخواہوں کا ایک جائزہ پیش کریں گے۔

سال 2008 میں آئی پی ایل میں مہنگے ترین کھلاڑی انڈیا کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی رہے جنہیں 9.5 کروڑ انڈین روپوں میں خریدا گیا تھا۔

2009 میں سب سے مہنگے فروخت ہونے والے کھلاڑیوں کا تعلق انگلینڈ سے تھا۔ انگلینڈ کے بلے باز کیون پیٹرسن اور آل راونڈر اینڈریو فلنٹوف کو اس سال 9.8 کروڑ روپوں میں خریدا گیا۔

2010 میں ایک بار پھر سے دو کھلاڑیوں نے آئی پی ایل کے مہنگے ترین کھلاڑی ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

اس برس نیوزی لینڈ کے شین بونڈ اور ویسٹ انڈیز کے کیرین پولارڈ 4.8 کروڑ میں فروخت ہوئے۔

2011 میں انڈیا کے سابق اوپنر گوتم گمبھیر تقریباً 15 کروڑ روپوں میں فروخت ہوئے اور یوں انہیں پہلی بار آئی پی ایل میں کسی کھلاڑی کو دس کروڑ روپے سے زیادہ رقم میں خریدے جانے کا انوکھا اعزاز اپنے نام کرنے کا موقع ملا۔

 

2012 میں انڈین آل راونڈر رویندرا جدیجہ 12 کروڑ 80 لاکھ روپے میں فروخت ہوئے۔

2013 میں گلین میکس ویل کو 6.3 کروڑ روپوں میں خریدا گیا۔

اس طرح سال 2014 اور 2015 میں یوراج سنگھ بالترتیب 14 کروڑ اور 16 کروڑ روپوں میں فروخت ہو کر سب سے مہنگے کھلاڑی رہے۔

2016 میں آسٹریلوی آل راؤنڈر شین واٹسن آئی پی ایل میں 9.5 کروڑ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ اسی سال انہوں نے جب پی ایس ایل کھیلی تو وہاں انہیں دو لاکھ ڈالر(تقریبا دو کروڑ 30 لاکھ) ادا کیے گئے۔

2017 میں انگلش آل راؤنڈر بین سٹوکس 14 اعشاریہ پانچ کروڑ اور 2018 میں 12.5 کروڑ میں فروخت ہوئے۔

سال 2019 میں نسبتاً نئے نام جے دیو انڈکٹ اور ورون چکرورتھی کی بولی8.4 کروڑ روپے میں لگائی گئی۔

2020 میں آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز 15 اعشاریہ پانچ کروڑ روپے میں فروخت ہوئے جبکہ 2021 میں کرس مورس 16.25 کروڑ میں بولی لگائے گئے۔

2021 میں انڈین بلے باز ايشان کشن 15 اعشاریہ 25 کروڑ میں فروخت ہوئے جبکہ رواں سال کے آئی پی ایل کے لیے سب سے زیادہ بولی انگلینڈ کے گیند باز سیم کرن کی لگائی گئی ہے جو18.5 کروڑ میں فروخت ہوئے۔

پی ایس ایل کے مہنگے ترین کھلاڑی

سال 2016 میں جب پی ایس ایل کا آغاز کیا گیا تو اس وقت اس کے مستقبل کے حوالے سے سوال اٹھائے جا رہے تھے اور یہ بھی کہا گیا کہ انڈین پریمیئر لیگ اور آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ کی موجودگی میں پی ایس ایل کے لیے لیگز کی دنیا میں قدم جمانا قطعی آسان نہ ہو گا، لیکن پی ایس ایل میں ہونے والے مقابلوں نے جلد ہی اس تاثر کو بدل دیا اور وقت نے ثابت کیا کہ کرکٹ کے معیار کے اعتبار سے پی ایس ایل اپنے دیگر ہم عصر لیگز کے مقابلے میں کسی صورت کم نہیں۔

کم بجٹ اور کم میچز کے باوجود پی ایس ایل نے شروع سے کرکٹ کے شائقین اور ماہرین پر ایک گہری چھاپ چھوڑی ہے۔

پی ایس ایل کے پہلے سیزن سے ہی کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر بولی لگانے کے بجائے کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا اور ہر کیٹیگری کے کھلاڑی کو زیادہ سے زیادہ رقم کے حساب سے منتخب کرتے ہوئے کسی مخصوص کیٹیگری کا حصہ بنایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سال 2016 میں پی ایس ایل کا حصہ بننے والے کھلاڑیوں کو پانچ کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ان کیٹیگریز میں پلاٹینم، ڈائمنڈ، گولڈ، سلور اور ایمرجنگ شامل تھیں۔

ان کیٹیگریز کے حساب سے پلاٹینم میں شامل کھلاڑیوں کو دو کروڑ روپے، ڈائمنڈ کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کو 70 لاکھ، گولڈ کیٹیگری کو 50 لاکھ، سلور کو 30 لاکھ اور ایمرجنگ کیٹیگری کا حصہ بنانے والے کھلاڑیوں کو 20 لاکھ روپے دیے گئے۔

تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس رقم میں بھی بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رواں سال میں پلاٹینم کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کے لیے ایک لاکھ 70 ہزار ڈالر کی پرائس کیپ مختص کی گئی ہے۔

ڈائمنڈ کیٹیگری کے لیے 85 ہزار ڈالر کی کیپ رکھی گئی ہے جبکہ گولڈ کے لیے 50 ہزار ڈالر کی رقم کی پرائس کیپ متعارف کروائی گئی ہے۔

سلور کیٹیگری میں 25 ہزار ڈالر کی سلور کیپ رکھی گئی ہے جبکہ ایمرجنگ کیٹیگری کے لیے سات ہزار پانچ سو ڈالر کی پرائس کیپ رکھی گئی ہے۔

اپی ایس ایل کے مہنگے ترین کھلاڑیوں میں پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم، شاداب خان، راشد خان، ٹام بینٹن، کرس لین اور حسن علی شامل ہیں۔

ان تمام کھلاڑیوں کو رواں برس کا پی ایس ایل سیزن کھیلنے کے چار کروڑ آٹھ پاکستانی روپے ملیں گے۔ جب کہ جنوبی افریقہ کے رائلی روسو اور ڈیوڈ ملر کو بالترتیب ایک لاکھ 50 ہزار ڈالر اور ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ملیں گے۔

دونوں لیگز میں شامل ٹیمز کے بجٹ میں بھی دس گنا سے زائد کا فرق ہے۔ جہاں ایک جانب پی ایس ایل میں ایک ٹیم کا بجٹ سات کروڑ 75 لاکھ ہے وہیں دوسری جانب آئی پی ایل کی ایک ٹیم کا بجٹ 90 کروڑ روپے ہے۔

رواں ماہ پی ایس ایل اور اگلے ماہ آئی پی ایل کے دوران بھی یہ موازنے جاری رہیں گے لیکن دونوں لیگز میں سب سے اہم فرق کرکٹ اور صرف کرکٹ کے معیار کا رہے گا۔

آئی پی ایل کے مہنگے کھلاڑی پی ایس ایل کتنے میں کھیلتے ہیں؟

آئی پی ایل اور پی ایس ایل میں ایک اور مشترکہ بات ان دونوں لیگز میں شرکت کرنے والے غیر ملکی کھلاڑی ہیں۔

یہاں ہم ان دونوں لیگز میں کھیلنے والے چنیدہ غیر ملکی کھلاڑیوں کا تقابلی جائزہ پیش کر رہے ہیں۔

گذشتہ سال 2022 میں افغانستان کے بولر راشد خان کی پی ایس ایل میں کمائی ایک کروڑ 27 لاکھ تھی، جبکہ انگلینڈ کے لیام لیونگ سٹن نے پی ایس ایل میں 1.1 کروڑ روپے کمائے لیکن آئی پی ایل میں ان کی کمائی ساڑھے 11 کروڑ کے لگ بھگ رہی۔

اسی طرح ٹم ڈیوڈ نے ایک کروڑ روپے کے عوض پی ایس ایل میں شرکت کی لیکن آئی پی ایل کھیلنے کے لیے انہیں آٹھ کروڑ 25 لاکھ روپے دیے گئے۔

ڈیوڈ ولی نے گذشتہ پی ایل ایس 65 لاکھ میں کھیلی جبکہ آئی پی ایل کے لیے انہیں دو کروڑ روپے دیے گئے۔

انگلینڈ کے ہی جیسن رائے نے پی ایس ایل سیون کھیلنے کے ایک کروڑ روپے لیے جب کہ آئی پی ایل کے پندرہویں سیزن میں شرکت کے لیے انہیں دو کروڑ انڈین روپے دیے گئے۔

تا دم تحریر دونوں ممالک کی کرنسی کی قدر کا تقابل کیا جائے تو ایک انڈین روپیہ پاکستان کے تقریباً تین روپے کے برابر ہے۔

اس رپورٹ کی تیاری میں پی ایس ایل، انڈین پریمیئر لیگ، وزڈن، ای ایس پی این کرک انفو اور فنانشل ایکسپریس کی ویب سائٹس سے مدد لی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ