وزیراعظم ہاؤس میں شادی میں کیا خرابی؟

وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر وسیم افتخار چیمہ کی بیٹی کی شادی کی تقریب کے انعقاد پر سوشل میڈیا پر کافی لَے دَے ہو رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر وسیم افتخار چیمہ کی بیٹی کی شادی کے موقع پر  لی  گئی تصویر (عمران خان آفیشل فیس بک)

گذشتہ روز سے سوشل میڈیا پر بیگم اور بریگیڈیئر وسیم افتخار چیمہ کی بیٹی کی شادی کا ایک دعوت نامہ گردش کر رہا ہے۔

بریگیڈیئر وسیم افتخار چیمہ وزیراعظم عمران خان کے ملٹری سیکریٹری ہیں مگر جس بات پر سوشل میڈیا پر لَے دَے ہو رہی ہے، وہ اس تقریب کے انعقاد کا مقام تھا، یعنی وزیراعظم کی سرکاری قیام گاہ جبکہ کارڈ پر رابطے کے لیے وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری کے متعمدِ خاص اور ذاتی معاون کے نام اور نمبر درج تھے۔

دعوت نامے کے مطابق یہ شادی 3 اگست 2019 کی سہ پہر ہونا تھی اور اطلاعات کے مطابق بخیر و خوبی انجام پائی، جس کے بعد ہی یہ کارڈ منظرعام پر آیا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر کے مطابق خود وزیراعظم عمران خان بھی شادی میں موجود تھے۔

جس بات پر سب سے زیادہ نکتہ چینی کی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران عمران خان صاحب نے وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا اعلان بار بار کیا تھا تو کیا اب یہ شادی ہال بن گیا ہے؟

اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو کو وزیراعظم ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ’ملٹری سیکریٹری صاحب کا گھر وزیراعظم ہاؤس کے اندر ہی ہے اور انہوں نے اپنے گھر میں ہی اپنی بیٹی کی شادی کی تقریب کی ہے جس پر کسی کا اعتراض درست نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس سلسلے میں سارا سیٹ اَپ پولو گراؤنڈ میں لگایا گیا تھا، جس کے لیے باہر سے کنٹریکٹر رکھا گیا تھا جس نے شادی کا سارا انتظام بشمول طعام کا بندوبست کیا۔ یہاں تک کہ وزیراعظم ہاؤس کی بجلی بھی استعمال نہیں کی گئی اور جنریٹرز کے ذریعے بجلی کا انتظام کیا گیا تھا۔‘

وزیراعظم ہاؤس کے عملے کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک بہت عام سی بات ہے جس کو ایشو نہیں بنانا چاہیے۔‘

دوسری جانب جب متعدد صحافیوں کی جانب سے بریگیڈیئر وسیم افتخار چیمہ کی بیٹی کی شادی کا کارڈ ٹویٹ کرکے اس پر کڑی نکتہ چینی کی گئی تو حکومت پنجاب کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گِل نے سینیئر صحافی طلعت حسین کو جواب دیتے ہوئے دو تصاویر ٹوئٹر پر شیئر کیں، جن کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے بیٹے کا ولیمہ بھی وزیراعظم ہاؤس میں ہوا تھا۔

انہوں نے طلعت حسین کو مخاطب کرکے کہا: ’طلعت حسین صاحب، بریگیڈیئر صاحب اپنی رہائش (پی ایم ہاؤس) کے اندر گراؤنڈ میں اپنی بیٹی کی شادی کریں تو آپ کو تکلیف اور جب آپ کی اپنی پارٹی کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اپنے بیٹے کی شادی وہاں کریں تو آپ کو اعتراض نہیں ہوتا، آپ کی تنگ نظری اور متعصبانہ سوچ اور منافقت کی داد دینی تو بنتی ہے!‘

مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے بھی اس شادی کارڈ کی تصدیق کی اور کہا کہ ’وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کبھی بھی یہاں نہیں رہے اور انہوں نے اس کی تشہیر بھی نہیں کی۔ ان کے بیٹے کا ولیمہ وزیراعظم ہاؤس میں ضرور ہوا تھا مگر اس کا تمام تر خرچہ انہوں نے خود برداشت کیا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد زبیر کے مطابق ’یہ وزیراعظم کا حق ہے کہ وہ اپنی کوئی بھی تقریب وزیراعظم ہاؤس میں کرسکتا ہے مگر ان کے اسٹاف کا یہ حق بالکل نہیں کہ وہ اپنی تقریبات یہاں کریں کیونکہ وزیراعظم کا اسٹاف بہت زیادہ ہوتا ہے اور ہر ایک کے بچوں کی تقریبات وہاں کیسے ہوسکتی ہیں؟‘

 دوسری جانب عوامی حلقوں کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا جارہا ہے کہ تحریکِ انصاف کی حکومت کے اعلان کے مطابق تو وزیراعظم عمران خان ملٹری سیکریٹری کے گھر میں رہ رہے ہیں تو پھر یہ ملٹری سیکریٹری کا گھر کیسے ہوا؟ اس سلسلے میں وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چَن سے بار بار رابطےکی کوشش کی گئی، تاہم یہ ممکن نہ ہوسکا۔

 دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ وہی پولو گراؤنڈ ہے جس کی تعمیر پر سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف نیب نے 2000  میں ریفرنس دائر کیا تھا جس کے مطابق سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو اور ان کے شوہر نے وزیراعظم ہاؤس میں سرکاری خزانے کو استعمال کرتے ہوئے پولو گراؤنڈ تعمیر کیا جس سے قومی خزانے کو اُس وقت کے تقریباً 53 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ اس سلسلے میں سی ڈی اے کے دو چیئرمینوں سعید مہدی اور پھر شفیع سہوانی کو بھی اس ریفرنس میں شامل کیا گیا تھا۔ 2014 میں احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کو ان مقدمات سے بری کردیا تھا تاہم اس فیصلے کے خلاف نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس پر اب تک کارروائی نہیں ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ