ملتان سے ’جیل بھرو تحریک‘ میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی

’جیل بھرو تحریک‘ ملتان کے فوکل پرسن اعجاز جنجوعہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنے قائد کی کال پر بڑی تعداد میں جمع ہوئے تاکہ 200 اراکین پولیس کو گرفتاری دیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اور مقامی رہنما ہفتے کو ملتان میں جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتاری دینے کے لیے جمع ہیں (تصویر: ناصر ظہیر)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ’جیل بھرو تحریک‘ ہفتے کو چوتھے روز بھی جاری رہی تاہم پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ملتان سے کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا۔

پی ٹی آئی ملتان کے کارکنان اور مقامی قیادت نواں شہر چوک پر گرفتاریوں کے لیے بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔

’جیل بھرو تحریک‘ ملتان کے فوکل پرسن اعجاز جنجوعہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنے قائد کی کال پر بڑی تعداد میں جمع ہوئے تاکہ 200 اراکین پولیس کو گرفتاری دیں۔

’مگر پولیس کی نہ کوئی گاڑی وہاں پہنچی اور نہ ہی کوئی اہلکار آیا،  کارکن دو گھنٹے تک انتظار کر کے واپس چلے گئے۔ اس بارے میں انتظامیہ کی جانب سے بھی کچھ نہیں بتایا گیا لہذا ہم پر عزم ہیں اور گرفتاریاں دینے کو تیار ہیں لیکن حکومت خوفزدہ ہوچکی ہے۔‘

ملتان پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ ’جیل بھرو تحریک سے متعلق گرفتاریوں کا حکم ڈی سی او کی جانب سے جاری ہوتا ہے لیکن پولیس کو پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری سے متعلق کوئی ہدایت نہیں دی گئی، اس لیے پولیس بھی وہاں نہیں گئی نہ ہی کسی کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق 22 فروری سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا گیا تھا۔ جس کے مطابق 200 کارکنوں اور رہنماؤں نے از خود گرفتاریاں پیش کرنی تھیں۔

یکم مارچ تک مختلف شہروں سے روزانہ کارکنوں کی گرفتاری کا اعلان کیا گیا۔  مگر محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق پہلے روز بدھ کو لاہور سے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اعظم سواتی، اسد عمر، محمد مدنی سمیت کل 77 کارکنوں نے گرفتاری دی۔ جنہیں صوبہ کی مختلف جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

دوسرے روز یعنی 23 فروری پشاور سے گرفتاریوں کے لیے بڑی تعداد میں کارکن باہر نکلے مگر کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

اسی طرح تیسرے روز 24 فروری کو راولپنڈی میں انتظامیہ کے مطابق 200 میں سے صرف چھ اراکین نے خود کو پولیس کے حوالے کیا جنہیں جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

آج چوتھے روز ملتان میں بھی کسی کارکن کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ شیڈول کے مطابق اتوار کو گوجرانوالہ اور پیر کے روز سرگودھا میں کارکن گرفتاریاں دینے نکلیں گے۔

گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو محکمہ داخلہ پنجاب نے تین ایم پی او کے تحت ایک ماہ کے لیے جیل میں نظر بند رکھنے کا حکم نامہ جاری کیا ہوا ہے۔

شاہ محمود قریشی، اعطم سواتی اور اسد عمر کی ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں بھی درخواست زیر سماعت ہے۔

ان گرفتاریوں سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بیان دے چکے ہیں کہ ’پی ٹی آئی رہنماوں کو دور دراز جیلوں میں بند کردیا گیا اور ان سے غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست