سعودی عرب میں تاریخی راستے تلاش کرنے والے پاکستانی

جدہ میں مقیم پاکستانی شخص نے سعودی عرب کے مختلف علاقوں، شہروں، وادیوں اور صحراؤں میں ایک لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا اور کئی ایسے مقامات تک پہنچے جو لوگوں کی معلومات اور نظروں سے اوجھل ہیں۔

سعودی عرب میں اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور سے متعلق مذہبی اور تاریخی اہمیت کے لاتعداد مقامات ہیں۔ 14 صدیوں پہلے پیش آنے والے واقعات، سفر اور غزوات کی نشانیاں اور نقوش آج بھی دور رفتگاں کی نشانیوں کے طور پر وہاں موجود ہیں۔

تاہم خطہ کی جغرافیائی طبیعت کے پیش نظر یہ نشانیاں وسیع وعریض صحرا میں بکھری ہوئی ہیں اور ان مقامات تک پہنچنا انتہائی مشکل ہے۔

اس ناممکن عمل کو ممکن بنانے اور مذہبی اہمیت کے غیر معروف مقامات کی کھوج لگانے کے لیے جدہ میں مقیم ایک پاکستانی نے سعودی عرب کے مختلف علاقوں، شہروں، وادیوں اور صحراؤں میں ایک لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا اور کئی ایسے مقامات تک پہنچے جو لوگوں کی معلومات اور نظروں سے اوجھل ہیں۔

حسن شامی جو کہ پیشے کے اعتبار سے انجینیئر ہیں اور گذشتہ چار دہائیوں سے سعودی عرب میں مقیم ہیں، گذشتہ 11 سالوں سے تاریخی اہمیت کے حامل مقامات کی زیارت کے علاوہ ان راستوں پر سفر کر رہے ہیں جن کو ہجرت کے سفر اور مختلف غزوات میں اختیار کیا گیا تھا۔

اس بارے میں حسن شامی کا کہنا ہے کہ سیرت سے متعلقہ مقامات کی حقیقی کیفیت جاننے کے لیے ان کی زیارت کرنا ضروری ہے تاکہ اس مقام پر پیش آنے والے واقعے کا سیاق و سباق اور اہمیت کو سمجھا جاسکے۔

 انہوں نے قریباً 25 غزوات کے راستوں پر سفر کرنے کے علاوہ اسلامی تاریخ میں انتہائی اہمیت کے حامل ہجرت کے سفر کے راستے کو تلاش کیا اور اس راستے پر واقع غیر معروف مقامات کی زیارت کی۔

’طریق الہجرہ‘ کے متعلق حسن شامی کہتے ہیں کہ مدینہ کی جانب ہجرت کرتے ہوئے پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ نے غیر معروف اور مشکل راستے کو اختیار کیا تھا۔

اپنے مشاہدے کی بنیاد پر ان کا کہنا تھا کہ ہجرت کے راستے پر واقع کئی وادیاں آج بھی غیر آباد ہیں اور وہاں چرواہے بھی نہیں جاتے۔ ایسے غیر معروف مقامات کو تلاش کرنا ایک محنت طلب کام ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حسن شامی کہتے ہیں کہ سیرت کے مطالعے سے ان مقامات کی زیارت کا شوق پیدا ہوتا ہے، تاہم ان مقامات کو تلاش کرنے اور ان تک پہنچنے کے لیے انہوں نے متعلقہ کتب کے مستقل مطالعے کے علاوہ مقامی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مقامی ماہرین اور ریسرچرز کے ہمراہ کئی جگہوں کا سفر کیا۔

گذشتہ چند سالوں سے سعودی عرب میں سرکاری سطح پر سیاحت کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

اس ضمن میں تاریخی مقامات کی بحالی کے علاوہ سعودی ویزا کے حصول کے عمل کو بھی آسان کر دیا گیا۔

حسن شامی کہتے ہیں کہ سعودی حکومت کے مثبت اقدامات کی وجہ سے لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں کا تاریخی مقامات کی جانب رجحان بڑھ رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ