سعودی عرب کے شہر العلا میں آثار قدیمہ کے شعبے کے ماہرین نے نبطی دور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے چہرے کے ڈھانچے کی بحالی اور ڈیجیٹل تصویر کشی میں ڈھالنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔
اس قدیم خاتون کو ’حنات‘ کا نام دیا گیا ہے، جن کی باقیات الحجر شہر سے دریافت ہوئی ہیں۔
الحجر کو 15 سال قبل یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں جگہ دی تھی، جو اس فہرست میں شامل ہونے والی پہلی سعودی سائٹ تھی۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان خاتون کی موت دو ہزار سال پہلے ہوئی تھی کیونکہ اس بارے میں تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ باقیات پہلی صدی قبل مسیح کی ہیں اور ان کا تقریباً مکمل جسم حجر شہر میں ایک مقبرے میں رکھا گیا تھا۔
مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نبطی معاشرے میں حنات ایک اہم شخصیت تھیں کیونکہ ان کے مقبرے میں کافی دولت کو دفن کیا گیا تھا۔
نبطی تہذیب کے متعدد ماہرین نے سائنسی طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے ان کے چہرے کی تعمیر نو اور حنات مقبرے سے ملنے والے ملبوسات اور زیورات کے ساتھ ان کی ڈیجیٹل تصاویر جاری کی ہیں۔
اس تحقیق میں حصہ لینے والی پروڈکشن ٹیم میں بشریات، تعمیر نو اور جسمانی ماڈل سازی کے ماہرین شامل ہیں، جن کی جانب سے تیار کیا گیا حنات کے خدوخال والا چہرہ تاریخی شہر الحجر کے وزیٹر سینٹر میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔
ثقافتی ورثے کی ماہر ہیلن میک گاؤران نے کہا کہ العلا میں رائل کمیشن کی قیادت میں اس عمل کے دوران عصری فنکارانہ ترقی کے ساتھ سائنسی طریقہ کار کو استعمال میں لا کر نباطین تہذیب سے متعلق بہت سے رازوں اور ان سے جڑی کہانیوں کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’یہ تحقیق العلا کی تاریخ پر روشنی ڈالتی ہے۔‘
العلا میں رائل کمیشن سے وابستہ لیلیٰ نے بتایا کہ سیاحوں کو ’حنات‘ کو دیکھنے کا ایک تاریخی تجربہ ملے گا اور یہ صوبے کی تاریخ پر روشنی ڈالے گی۔
الحجر پراجیکٹ کی شریک ڈائریکٹر لیلیٰ اور پراجیکٹ میں ماہر بشریات نیٹلی ڈیلہاؤپیٹل نے تعمیر نو کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے درکار معلومات حاصل کرنے کے لیے حنات کے ڈھانچے کے اہم حصوں کو محفوظ کرتے ہوئے اس تحیقی کام میں حصہ لیا۔
ان کے بقول: ’حنات کے چہرے کی بحالی ایک منفرد منصوبہ ہے جس کا مقصد الحجر کے ثقافتی مقامات پر آنے والوں کو اس خطے کی قدیم تاریخ کو دیکھنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔‘
رائل کمیشن فار العلا گورنریٹ اس تاریخی ورثے کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ایک سائنسی کہانی کی تشکیل کی جا سکے جو سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر سکے۔