’برسوں یہ ذائقہ نہیں ملا‘: کراچی میں سعودی عرب کی یاد دلاتا شوارما

سعودی عرب سے کراچی منتقل ہونے والے نبیل پراچہ کا ریستوران ’مسٹرعرب‘ مستند شوارما بنانے میں ماہر ہے۔

نبیل پراچہ نے چار سال قبل سعودی عرب سے کراچی منتقل ہونے کے بعد کافی سوچا کہ اب وہ کیا کرسکتے ہیں اور جو انہیں سمجھ آیا وہ مقبول عربی ڈش شوارمے کا سٹال تھا۔

انہوں نے سعودی عرب سے ایک گرل، جس میں چارکوئلے رکھے جا سکتے ہیں، کا آرڈر دیا تاکہ مشرق وسطیٰ کے پسندیدہ ترین کھانوں میں شامل شوارما کے مستند ذائقے کو محفوظ رکھا جاسکے۔

مکہ مکرمہ میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے 40 سالہ نبیل پراچہ کا کہنا تھا کہ جب ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوا تو ان کے بچے اس پکوان کے لیے ترستے تھے، وہ شہر کی مختلف جگہوں سے کھانے کے بعد بھی اس کے ذائقے سے مطمئن نہیں تھے۔

یہی وہ وقت تھا جب انہوں نے اپنا ریستوران کھولنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا ریستوران ’مسٹرعرب‘ شوارما بنانے میں ماہر ہے اور انہیں بہترین مصالحہ جات اور زیادہ دلکش خوشبو کے ساتھ بناتا ہے۔

کچھ روایات کے مطابق، شوارمے کا آغاز سب سے پہلے سلطنت عثمانیہ میں ہوا تھا، حالانکہ اب یہ پاکستان سمیت متعدد دیگر ممالک میں ایک مقبول سٹریٹ فوڈ بن چکا ہے۔

یہ ڈش گوشت کے پتلے ٹکڑوں سے بنتی ہے اور اسے آہستہ آہستہ گھومنے والی عمودی روٹیسیری پر بھونا جاتا ہے۔

نبیل پراچہ روایتی شوارما بنانے کے لیے گوشت کو بجلی یا گیس کی گرل پر گرم کرنے کے بجائے چارکول کا استعمال کرتے ہیں تاکہ یہ زیادہ کڑک ہو سکے۔ اس کے بعد وہ ڈش پر مختلف چٹنیاں لگاتے ہیں اور اسے فرائز کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ دوسری جگہوں کے برعکس وہ اس میں سبزیاں شامل نہیں کرتے۔

انہوں نے عرب نیوز کو بتایا: ’ہمیں کراچی منتقل ہونے کے بعد کوئی کاروبار شروع کرنا تھا، لہذا ہم نے کچھ ایسا بنانے کے بارے میں سوچا، جو یہاں ہمیں اور ہمارے بچوں کو نہیں مل رہا تھا۔ ہمارے جیسے بہت سے خاندان ایسے ہیں جو سعودی عرب یا مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک سے واپس آئے ہیں۔ ہم نے انہیں وہ چیز دینے کا فیصلہ کیا جو ہمیں وہاں (سعودی عرب میں) پسند تھی۔‘

نبیل نے بتایا کہ ان کے تقریباً 70 فیصد گاہک وہ ہیں جو عرب دنیا سے واپس آئے ہیں۔ ’ہمارے بہت سے گاہک جو سعودی عرب یا مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک سے واپس آئے ہیں وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ انہیں گذشتہ چار یا پانچ برسوں میں یہ ذائقہ نہیں ملا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان واپس آنے سے قبل سعودی عرب میں کام کرنے والے حارث جمیل نے اس بات سے اتفاق کیا کہ چارکول شوارما نے ان کے بیرون ملک ملازمت کے دنوں کی یادیں تازہ کر دیں۔

انہوں نے ایک نوالہ لینے کے بعد کہا: ’ذائقہ شاندار ہے، اگر آپ نے یہ نہیں کھایا تو یقین کریں یہ آپ کو پسند آئے گا۔‘

نبیل پراچہ نے بتایا کہ انہوں نے اس ڈش کے لیے چٹنیاں بھی سعودی عرب سے منگوائی ہے۔

چونکہ شوارما رولز ان لوگوں میں بھی مقبول ہیں جو کبھی مشرق وسطیٰ نہیں گئے، اس لحاظ سے ’مسٹرعرب‘ نے کراچی میں مستقل گاہک بنا لیے ہیں۔

نبیل نے بتایا: ’جو لوگ اسے پہلی بار کھاتے ہیں، وہ دوبارہ بھی ہمارے سٹال پر آتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو یہ اتنا پسند ہے کہ وہ بار بار آتے ہیں۔‘

عبداللطیف، جو اب ایک مستقل گاہک ہیں، نے بھی اس بات سے اتفاق کیا۔

انہوں نے چارکول شوارما کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’میں نے یہ کھایا ہے۔ اس کا ذائقہ بہترین ہے. یہ دوسری جگہوں سے بھی مختلف ہے اور چٹنیاں واقعی بہت اچھی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا