گلیات کی مشہور ’پٹاخہ چکن‘ میں ایسا خاص کیا؟

پاکستان کے معروف سیاحتی مقام نتھیا گلی میں پٹاخہ چکن نامی ایک ڈش خصوصی طور پر تیار کی جاتی ہے، جسے ملک بھر سے آنے والے سیاح شوق سے کھاتے ہیں۔

پاکستان کے معروف سیاحتی مقام نتھیا گلی میں پٹاخہ چکن نامی ایک ڈش خصوصی طور پر تیار کی جاتی ہے جو نہ صرف گلیات میں مقبول ہے بلکہ ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے سیاح بھی اسے شوق سے کھاتے ہیں۔

نتھیا گلی کے ایک مقامی رہائشی سردار نعمان کے مطابق پٹاخہ چکن روسٹ گلیات کی خاص سوغات ہے۔ 1958 میں اس ڈش کو قدیمی تاج محل ہوٹل میں ان کے دادا نے پہلی دفعہ شروع کیا تھا۔ اس وقت وہ دیسی مرغی کو دیسی گھی میں تیار کر کے ڈھائی روپے میں سیاحوں کو فروخت کیا کرتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نعمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پٹاخہ کا مطلب ہے سپائسی۔ اس لیے ان کے دادا نے اس کڑاہی کا نام پٹاخہ چکن رکھا کیونکہ یہ بہت زیادہ چٹخارے دار ہوتی ہے۔‘

پٹاخہ چکن تیار کرنے والے افتخار احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اسے تیار کرنے کے لیے ذبح کی گئی سالم مرغی کو مصالحے لگا کر تیل میں پکایا جاتا ہے، جس سے اس گوشت کی اوپری سطح سخت ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ کٹی ہوئی ہری مرچیں رکھ کر اسے سیاحوں کو پیش کیا جاتا ہے۔‘

افتخار کے بقول: ’سب سے پہلے میں چکن کو اچھی طرح صاف کر کے اپنے تیار کردہ مخصوص مصالحہ جات لگاتا ہوں، جن میں نمک، دھڑا مرچ، ادرک اور لہسن کا پیسٹ شامل ہوتا ہے۔ یہ لگانے کے بعد اس کو میں چھے گھنٹے کے لیے میرینیٹ کر کے چھوڑ دیتا ہوں اور پھر فرائی کر کے جیسے گاہک کی ڈیمانڈ ہوتی ہے تو اسے مخصوص مصالحہ جات کے ساتھ ہم پیش کرتے ہیں۔‘

افتخار نے بتایا کہ ’یوں تو ہر وقت ہی نتھیا گلی میں کافی رش رہتا ہے تاہم گرمیوں میں ویک اینڈ پر کام زیادہ ہوتا ہے۔‘

ان کے مطابق: ’گرمیوں میں تو لگا تار کام ہوتا ہے، ہمیں ٹائم ہی نہیں ملتا۔ ہم صبح سویرے آ کر کھڑے ہوتے ہیں اور رات ایک دو بجے تک متواتر کام کرتے رہتے ہیں کیونکہ بہت زیادہ رش ہوتا ہے اور خاص کر ویک اینڈ پر تو ہمیں دن کو اپنے کھانے تک کا وقت نہیں ملتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا