پاکستانی نژاد سکاٹش شیف نے چکن تکہ مصالحہ ڈش کیسے ایجاد کی؟

شیف احمد اسلم علی کا تعلق گلاسگو سے تھا جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 1970 کی دہائی میں اپنے ریسٹورنٹ ’شیش محل‘ میں پہلی بار ٹماٹر کے سوپ سے چٹنی تیار کرکے چکن تکہ مصالحہ کی ڈش متعارف کرائی تھی۔

گلاسگو، 29 جولائی، 2009: شیف احمد اسلم علی اپنے شیش محل ریسٹورنٹ میں چکن تکہ مصالحہ کی ڈش کے ساتھ (اے ایف پی)

چکن تکہ مصالحہ ایجاد کرنے والے پاکستانی نژاد سکاٹش شیف احمد اسلم علی 77 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شیف احمد اسلم علی کا تعلق گلاسگو سے تھا جن کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 1970 کی دہائی میں اپنے ریسٹورنٹ ’شیش محل‘ میں پہلی بار ٹماٹر کی چٹنی تیار کرکے چکن تکہ مصالحہ کی ڈش متعارف کرائی تھی۔

ان کے بھتیجے عندلیب احمد نے بتایا کہ احمد اسلم علی پیر کی صبح انتقال کر گئے۔

عندلیب نے کہا: ’وہ روزانہ اپنے ریسٹورنٹ میں دوپہر کا کھانا کھاتے تھے۔ ریسٹورنٹ ان کی زندگی تھی۔ باورچی ان کے لیے کھانا بناتے تھے تاہم میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وہ اکثر چکن تکہ مصالحہ ہی کھاتے تھے۔‘

عندلیب نے کہا کہ ان کے چچا ہر چیز میں کمال پیدا کرنے کے عادی اور انتہائی حوصلہ مند انسان تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’پچھلے سال ان کی طبیعت خراب تھی اور میں کرسمس کے دن انہیں ہسپتال ملنے گیا تھا۔‘

ان کے بقول: ’چچا کا سر نیچے جھکا ہوا تھا۔ میں 10 منٹ تک وہاں کھڑا رہا۔ میرے جانے سے پہلے انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور کہا کہ مجھے کام پر ہونا چاہیے۔‘

2009 میں اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں احمد اسلم علی نے بتایا تھا کہ وہ چکن تکہ مصالحہ کی ترکیب اس وقت لے کر آئے جب ایک گاہک نے شکایت کی کہ ان کا چکن تکہ بہت خشک ہے۔

احمد اسلم نے مزید بتایا: ’چکن تکہ مصالحہ اسی ریسٹورنٹ میں ایجاد ہوا تھا۔ ہم چکن تکہ بناتے تھے اور ایک دن ایک گاہک نے کہا کہ میں اس کے ساتھ کچھ کَری لوں کیوں کہ یہ تھوڑا سا خشک ہے۔‘

شیف کے بقول: ’ہم نے سوچا کہ چکن کو کسی چٹنی کے ساتھ پکانا بہتر ہے۔ تو یہاں سے ہم نے چکن تکہ کو اس چٹنی کے ساتھ پکایا جس میں ٹماٹر، دہی، کریم اور کچھ مصالحے شامل تھے۔‘

اس کے بعد یہ ڈش برطانوی ریستورانوں کی مقبول ڈش بن گئی۔

پاکستان اور انڈیا میں بھی یہ ڈش ہردل عزیز ہے تاہم یہ یقینی طور پر ثابت کرنا مشکل ہے کہ ڈش کی ابتدا کہاں سے ہوئی تھی لیکن مغرب میں اسے عام طور پر مغربی ذوق کے مطابق ڈھالنے والا پکوان سمجھا جاتا ہے۔

احمد اسلم نے بتایا تھا کہ چکن تکہ مصالحہ صارفین کے ذائقے کے مطابق تیار کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر یہاں کے گاہک گرم مصالے والی کَری نہیں لیتے اسی لیے ہم اسے دہی اور کریم کے ساتھ پکاتے ہیں۔

برطانیہ میں اس ڈش کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سابق وزیر خارجہ رابن کک نے ایک بار اسے برطانوی ثقافت کا ایک اہم حصہ قرار دیا تھا۔

رابن کک نے 2001 کی ایک تقریر میں کہا تھا: ’چکن تکہ مصالحہ اب ایک حقیقی برطانوی قومی ڈش ہے، نہ صرف اس لیے کہ یہ سب سے زیادہ مقبول ہے بلکہ اس لیے کہ یہ برطانیہ کے باہر کی ثقافتوں کو اپنانے اور ان کو ڈھالنے کے طریقے کی ایک بہترین مثال ہے۔‘

احمد اسلم پاکستان کے صوبہ پنجاب سے 1964 میں سکاٹ لینڈ منتقل ہو ئے اور گلاسگو کے مغربی حصے میں ’شیش محل‘ ریسٹورنٹ کھولا۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ ڈش گلاسگو کی پہچان بنے تاکہ انہیں قبول کرنے والے شہر کو کچھ واپس لوٹایا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2009 میں انہوں نے یورپی یونین کی طرف سے اس ڈش کو ’پروٹیکٹڈ ڈیزیگنیشن آف اوریجن‘ کا درجہ دینے کے لیے مہم چلائی جو ناکام ہو گئی۔

برطانوی قانون ساز محمد سرور نے 2009 میں ہاؤس آف کامنز میں ایک تحریک پیش کی جس میں یورپی یونین سے اس ڈش کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔

احمد اسلم علی کے انتقال کے بعد کئی نامور شخصیات سمیت سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

اسی حوالے سے ٹوئٹر پر کینیڈین کالم نگار ڈوگ سانڈرز لکھا: ’احمد کی روح کو امن ملے جنہوں نے چکن تکہ مصالحہ ایجاد کیا جو عالمی کھانوں میں نہ صرف گلاسگو کی سب سے بڑی پہچان ہے بلکہ کرسپی بیف (کیلگری)، جنرل تسو چکن (نیویارک سٹی) دی بریٹو (سان ڈیاگو) وغیرہ کے ساتھ معیار میں غیر ملکی ڈش کی بہترین مثال ہے۔‘

انڈین ویڈیو جرنلسٹ نشان سمپریت چلکوری نے لکھا: ’احمد اسلم علی جنہیں چکن تکہ مصالحہ کے موجد کے طور پر قبول کیا جاتا تھا، 77 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ علی پاکستان میں پیدا ہوئے اور وہ ایک نوجوان لڑکے کے طور پر گلاسگو چلے گئے اور 1964 میں شیش محل ریسٹورنٹ کھولا جہاں برطانیہ کی پسندیدہ ڈش بنائی گئی تھی۔‘

احمد اسلم علی نے پسماندگان میں بیوی، تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ