وزیراعظم وقت پر انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں: صدر

صدر پاکستان عارف علوی نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے نام خط میں کہا ہے کہ وزیراعظم صوبائی حکومتوں اور متعلقہ حکام کو وقت پر انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔

22 فروری 2022 کی اس تصویر میں صدر پاکستان عارف علوی راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے(تصویر: دی پریزیڈنٹ آف پاکستان فیس بک پیج)

صدر پاکستان عارف علوی نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے نام خط میں کہا ہے کہ وزیراعظم صوبائی حکومتوں اور وفاقی محکموں کو توہین عدالت سے بچنے اور وقت پر انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔

خط کے مطابق ’آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کے لیے تاریخ (تاریخیں) تجویز کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کے لیے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔‘

صدر مملکت کے اس خط سے قبل بدھ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 30 اپریل کو ہونے والے پنجاب کے انتخابات کو موخر کرتے ہوئے آٹھ اکتوبر کی تاریخ دی تھی۔

الیکشن کمیشن کے حکم نامے کے مطابق الیکشن ملتوی کرنے کی وجہ امن و امان کی صورت حال اور مالی و انتظامی بحران کو قرار دیا گیا تھا، اور صدر مملکت کو اس فیصلے سے اگاہ کر دیا گیا تھا۔

جمعہ 24 مارچ کو لکھے جانے والے اس خط میں صدر مملکت نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا۔‘

’میری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ ای سی پی نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا اور سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی۔ ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے آٹھ اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا۔‘

خط میں مزید کہا گیا کہ ’تشویش ناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی۔‘

خط میں صدر مملک نے وزیراعظم سے کہا کہ ہے وہ وفاقی، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کریں۔

’سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے۔ سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا۔‘

خط کے متن کے مطابق ’ماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کے واقعات کو اجاگر کیا ہے۔ ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کے لیے انہیں وزراعظم کے نوٹس میں لانا ضروری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر مملکت نے اپنے خط میں پولیس قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ’مظالم‘ شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکر کیا۔‘

خط میں کہا گیا کہ ’ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا اور پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورت حال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔‘

صدر مملکت کے خط کے مطابق ’سال 2021 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر تھا جبکہ 2022 میں پاکستان 12 درجے نیچے جا کر 157 ویں نمبر پر آ چکا ہے۔‘

خط میں کہا گیا کہ ’رواں سال کے اقدامات سے اس انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے آئے گی۔‘

خط کے مطابق ’وزیراعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔ وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے کی ہدایت کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان