ظل شاہ قتل کیس میں نامزد حسان نیازی کون ہیں؟

پی ٹی آئی کے لیگل ونگ کے فوکل پرسن اور عمران خان کے بھانجے حسان نیازی ان دنوں مختلف کیسز میں عدالتی کارروائیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

حسان نیازی پر پر پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام ہے (حسان نیازی/ انسٹاگرام اکاؤنٹ)

لاہور کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیگل ونگ کے فوکل پرسن اور چیئرمین عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی کے خلاف ظل شاہ قتل کیس میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

حسان کو پیر کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں جج عبیر گل نے کیس کی سماعت کی۔

تفتیشی افسر نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانا ہے اور ان کا لیپ ٹاپ اور موبائل برآمد کرنا ہے۔

تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ لاہور میں زمان پارک میں جو ہنگامہ آرائی ہوئی وہ مبینہ طور پر حسان کی ایما پر ہوئی، لہٰذا ان تمام واقعات کی تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ 

حسان نیازی کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حسان ایک معروف وکیل اور پی ٹی آئی کے رہنما ہیں انہیں بدنیتی کی وجہ سے مقدمے میں ملوث کیا گیا۔

دلائل سننے کے بعد جج عبیر گل نے فیصلہ سناتے ہوئے حسان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے حسان کو کراچی لے جانے کے لیے دو روز ہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کیا ہے۔ ان کے خلاف کراچی میں مقدمہ درج ہے۔

حسان کو 21 مارچ کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

ظل شاہ کی موت آٹھ مارچ کو لاہور میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی زمان پارک میں واقع رہائش گاہ پر پولیس کی کارروائی کے دوران ہوئی تھی۔

پی ٹی آئی نے ضل شاہ کی موت کا ذمہ دار پولیس تشدد کو قرار دیا تھا۔

تاہم پنجاب کے انسپیکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ظل شاہ کی موت پولیس تشدد سے نہیں بلکہ اسی پارٹی کے سینٹرل پنجاب کے نائب صدر کی گاڑی کی ٹکر سے ہوئی اور پی ٹی آئی قیادت اس سے بخوبی آگاہ تھی۔‘

ظل شاہ کی موت کے الزام میں حسان کی گرفتاری کے حوالے سے تحریک انصاف کے وکیل احمد پنسوٹا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’حسان سب سے پہلے جب پولیس حراست میں گئے تو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت کروا کر نکلے ہی تھے کہ انہیں پھر اس الزام پر حراست میں لے لیا گیا کہ انہوں نے پولیس کے ساتھ تلخ کلامی کی، انہیں دھمکیاں دیں اور ناکہ توڑا۔‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’اس جرم میں پکڑا اور ہمیں ایف آئی آر کے بارے میں تھانے جا کر معلوم ہوا۔ جب انہیں اس کیس میں عدالت میں پیش کیا گیا تو وہاں دو دن کا ریمانڈ ہو گیا۔ وہاں لاہور پولیس بھی آئی ہوئی تھی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ریمانڈ کے بعد حسان کو وہاں سے کوئٹہ کی پولیس لے گئی اور وہ (کوئٹہ میں) ایف آئی آر دہشت گردی کی زمرے میں کٹی تھی کہ انہوں نے کوئی مظاہرہ کیا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ سے ان کی ضمانت ہوئی تو لاہور کی پولیس انہیں لاہور لے آئی اور اب سندھ میں ان کے خلاف ایک ایف آئی درج ہوئی ہے جس میں الزام ہے کہ انہوں نے اداروں کے خلاف کچھ متنازع بیان دیا ہے۔

حسان نیازی کون ہیں؟

پی ٹی آئی کے اوور سیز پاکستان کمیشن کے چیئر مین وقاص افتخار نے انڈپینڈنٹ اردو  کو بتایا کہ حسان تجزیہ نگار اور کالم نگار حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے اور عمران خان کے بھانجے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ حسان عمران خان کے فوکل پرسن بھی ہیں۔

وقاص نے بتایا حسان نے ایچی سن کالج سے اولیول کرنے کے بعد ایف سی کالج سے اپنی تعلیم مکمل کی اور بار ایٹ لا کے لیے 2010 میں برطانیہ چلے گئے۔ واپس آ کر انہوں نے پنجاب یونیورسٹی میں پڑھایا۔ 

وقاص کے مطابق انہوں نے حال ہی میں اپنا ایک لا کالج کھولا ہے اور ایک ریستوران کا بزنس بھی کرتے ہیں۔ 

پارٹی سے تعلق کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حسان 2007 میں انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن سے منسلک ہوئے۔ وہ 2008 میں آئی ایس ایف لاہور کے پہلے صدر بنے اور 2010 تک اس عہدے پر فائض رہے۔

حسان ماضی میں عموماً ہر وقت عمران خان کے ساتھ ساتھ ہوا کرتے تھے۔

2000 کی دہائی کے آخری سالوں میں عمران خان نے جب بھی کوئی احتجاج کرنا ہوتا یا جلسے منعقد کرنا ہوتے تو حسان ہی میڈیا سے رابطہ رکھتے تھے۔

حسان نے بطور وکیل کچھ اہم کیس بھی لڑے، جن میں لاہور کی طالبہ خدیجہ صدیقی کیس بھی شامل ہے جن کو ایک شخص نے خنجر کے 23 وار کر کے زخمی کر دیا تھا۔

حسان کے والد حفیظ اللہ نیازی اپنے بیٹے کی پولیس حراست کے حوالے سے کافی پریشان ہیں۔ انہوں نے آج ایک ٹویٹ میں عوام سے اپیل کی کہ وہ انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں کیونکہ اس وقت وہ مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

حسان کی گرفتاری کے حوالے سے لاہور بار ایسوسی ایشن نے آج عدالتوں میں ہڑتال کی کال بھی دے رکھی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست