پاور میں بیٹھے لوگوں کو پیغام کہ جنون رکاوٹوں سے نہیں رکتا:عمران خان

مینار پاکستان پر ہفتے کی رات ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جو بھی آج پاور میں بیٹھے ہیں ان تک ایک پیغام جانا چاہیے کہ لوگوں کا جنون رکاوٹوں سے نہیں رک سکتا۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب لاہور میں مینار پاکستان پر ایک جلسے سے خطاب میں کہا کہ ’جو بھی آج پاور میں بیٹھے ہیں ان تک ایک پیغام جانا چاہیے کہ لوگوں کا جنون رکاوٹوں سے نہیں رک سکتا۔‘

تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’ایک سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی۔ بڑے ’جرائم پیشہ لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ ہمیں اپنے ملک کو اس دلدل سے نکالنا ہے۔‘

’جلسہ ناکام بنانے کےلیے دو ہزار کارکنوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ سارے راستے پر کنٹینر رکھ دیے۔‘

پی ٹی آئی کے ایک کارکن کی موت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں نے ظل شاہ کو قتل کیا، دل کرتا ہے ان کا قانون کے تحت بندوبست کروں۔ دل تو کرتا ہے کہ ویسے ہی کروں لیکن قانون کے تحت۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ زمان پارک میں جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر احساس ہوا کہ ’فلسطین کے ساتھ اسرائیل کیا کرتا ہے اور کشمیر میں بھارت کیا کرتا ہے۔‘

’جب یہ لوگ صبح آرمڈ گاڑی لے کر آئے تو زمان پارک میں پچاس لڑکے رہ گئے تھے۔ میں نے کہا میں گرفتاری دے دوں گا۔ وہ نہیں مانے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپ کو مار دیں گے۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ کوشش کر رہے ہیں کہ لوگ اتنا ڈر جائیں کہ وہ ان ظالموں کو قبول کر لیں۔‘

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جلسہ گاہ کے اندر بلٹ پروف کنٹینر سے مخاطب رہے۔

قبل ازیں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے دوران خطاب کہا کہ ’حکومت نے عمران خان کے خلاف 100 سے زائد مقدمات قائم کر دیے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم حقیقی آزادی چاہتے ہیں جبکہ حکمران غلامی کے خواہش مند ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے اعلان بعد پی ٹی آئی ہفتہ کی رات لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ کر رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جلسے قبل ہی ان کے متعدد کارکنان کو ’گرفتار‘ کر لیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے جسلے کی کال کئی روز قبل دی تھی تاہم انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے کے باعث یہ جلسہ متعدد مرتبہ ملتوی کیا جا چکا ہے۔ تاہم اب انتظامیہ کی جانب سے اس کی باقاعدہ اجازت دی گئی ہے۔

تحریک انصاف کی جانب سے کیے گئے اعلان کے مطابق جلسہ نماز تراویح کے بعد شروع کیا جائے جو صبح سحری تک جاری رہے گا۔ اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جلسہ گاہ میں تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور عمران خان کا کہنا ہے کہ ’یہ جلسہ ان کے گذشتہ جلسوں کا ریکارڈ توڑ دے گا۔‘

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی حفاظت کے مدنظر اس سٹیج کو بلٹ پروف بنایا گیا ہے جہاں سے عمران خان نے جلسہ شرکا سے خطاب کرنا ہے۔

دوسری جانب لاہور انتظامیہ نے مینار پاکستان گراؤنڈ کے طرف آنے اور جانے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا ہے۔ بلاک کیے جانے والے علاقوں میں جی ٹی روڈ، راوی ٹول پلازہ، بتی چوک، آزادی چوک، سبزی منڈی روڑ، سیکرٹریٹ چوک، داتا دربار شامل ہیں جہاں کنٹینر رکھ کر راستہ بند کیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ہمارے 16 سو سے زائد کارکن پولیس نے پکڑ لیے ہیں اور مزید پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومت جلسہ ناکام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’کارکن رکاوٹوں کے باوجود جلسہ گاہ پہنچیں۔ یہ جلسہ حقیقی آزادی کے لیے ہے۔‘

تاہم صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے رکاوٹیں لگا کر لوگوں کو جلسے میں جانے سے روکنے کی سختی سے تردید کی ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’پولیس نے لاہور میں جلسہ گاہ جانے والے راستے بند نہیں کیے۔ دہشت گردی کے حوالے سے سیریس تھریٹ الرٹس جاری ہونے کے بعد مخصوص مقامات پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کچھ کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔‘

عامر میر کے بقول ’عوام کو سکیورٹی فراہم کرنا اور ان کی جانوں کو محفوظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ عوامی اجتماعات کی صورت میں دہشت گردی کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں اس لیے کسی قسم کا رسک نہیں لینا چاہتے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے چیکنگ کی جا رہی ہے۔‘

’کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکنوں کو جلسے میں شمولیت سے نہیں روکا جا رہا۔ حکومت نے پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کی اجازت دی رکھی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے جلسہ گاہ کے اطراف کی سڑکیں بلاک کیے جانے کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین شاہ محمود قریشی نے ہفتہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لاہور انتظامیہ نے اجازت میں رکاوٹیں ڈالیں تو ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہائی کورٹ سے اجازت کے باوجود نگران سیٹ اپ نے رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دی ہیں۔‘

اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’پندرہ سو سے اٹھارہ سو کے قریب پی ٹی آئی کارکنان گرفتار ہو چکے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان