جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ منصوبہ بندی سے کی گئی: پولیس

عمران خان کا الزام ہے کہ اسلام آباد اور پنجاب پولیس ان کی جماعت کے کارکنوں کو ہدف بنا رہی ہیں لیکن دونوں پولیس اس کی تردید کررہی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حمایتی 18 مارچ 2023 کو اسلام آباد کی عدالت کے باہر ایک پولیس وین کے اوپر کھڑے ہیں جسے احتجاج کے دوران نقصان پہنچایا گیا تھا (اے ایف پی)

اسلام آباد پولیس نے جمعے کو کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں گذشتہ ہفتے جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ دانستہ منصوبہ بندی سے کیا گیا تھا جس میں 63 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

وفاقی دارالحکومت کی پولیس کی طرف سے یہ بیان سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک ٹویٹ میں لگائے گئے ان الزامات کے بعد سامنے آیا جن میں کہا گیا تھا کہ ’پنجاب اور اسلام آباد میں پولیس تحریک انصاف کو ہدف بنانے کے لیے  پوری ڈھٹائی سے قوانین کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔‘

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان 18 مارچ کو توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لیے جب اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیس کے باہر پہچنے تھے تو پولیس اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان تصادم ہوا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے جمعے کو کہا ہے کہ ’پولیس پر مظاہرین کی طرف سے شیلنگ کی گئی اور پٹرول بم پھینکے گئے تھے۔ مظاہرین نے باقاعدہ منصوبندی کے تحت دانستہ طور پر جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔ ہنگامہ آرائی میں ملوث 369 افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور پنجاب سے ان کی جماعت کے 740 افراد کو گرفتار کیا ہے اور سوشل میڈیا کے سربراہ اظہر مشوانی کو لاہور سے حراست میں لیا گیا ہے۔

تاہم اظہر مشوانی کی گرفتاری سے متعلق پولیس کا تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی ان کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔

اسلام پولیس نے اپنے بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی احکامات اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی۔

’مقدمات عدالت میں زیر سماعت اور زیر تفتیش ہیں۔ اسلام آباد کیپیٹل پولیس مقدمات میرٹ پر تکمیل تک پہنچائے گی۔ اسلام آباد پولیس کے خلاف ایک منصوبے کے تحت بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔‘

اُدھر عمران خان کا الزام ہے کہ اسلام آباد اور پنجاب پولیس نے ان کی جماعت کے حامیوں پر بدترین تشدد کیا ہے لیکن حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے جمعرات کی شب کہا تھا کہ جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات پر نامزد ملزموں کے خلاف کارروائی ہو گی۔

انہوں ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب ذوالفقار حمید کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا بھی اعلان کیا تھا جس میں انٹیلی جنس اداروں آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی سے گریڈ 18 کے افسران اس کے ممبران ہوں گے جب کہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد بھی اس کا حصہ ہوں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اسلام آباد میں درج ہونے والے چار مقدمات کی 14 دن میں تحقیقات کر کے چالان عدالت میں پیش کر کے انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔

وفاقی وزیر نے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان کی جانب سے پولیس افسران پر الزامات اور جھوٹ کی تحقیقات اس لیے ضروری ہے تاکہ افراتفری کو روکا جا سکے۔

پاکستان کو اس وقت نہ صرف بدترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے بلکہ سیاسی مشکلات بھی درپیش ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یوم پاکستان کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ ’آج ہمیں سیاسی و معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست