عمران خان کے خلاف مقدمات میں سماعت، ضمانت میں توسیع

لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک، جب کہ نیب کے دو مقدمات میں 31 مارچ تک ضمانت منظور کر لی ہے، جب کہ اسلام آباد میں بھی انہیں ضمانت میں توسیع مل گئی۔

لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی، جب کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے نیب کے دو مقدمات میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے انہیں 31 مارچ تک حفاظتی ضمانت دے دی۔

 منگل کو ہونے والی سماعت میں زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر بھی بحث ہوئی۔

اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان روسٹرم پر آئے اور عدالت کے روبرو بیان میں کہا کہ ’میری اہلیہ گھر پر تھیں، میرے گھر کے شیشے توڑے گئے۔ میں اسلام آباد میں تھا کہ پولیس نے میرے پیچھے گھر میں کارروائی کی، میری بیوی گھر پر اکیلی تھی، شیشے ٹوٹنے پر اس نے چیخیں ماریں، گھر میں پولیس کی کارروائی کی فوٹیج موجود ہے۔‘

عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ’آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا، آج میں بغیر کسی قافلے کے آیا ہوں، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ سکوں۔‘

جسٹس طارق سلیم شیخ نے تنبیہ کی کہ ’میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کا مذاق بنا رہے ہیں میں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر توہین عدالت کی کارروائی کروں گا۔‘

عدالت نے سرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ’ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے، ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔‘

جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی گرفتاری سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت کل بروز بدھ تک ملتوی کر دی۔

عمران خان اسلام آباد کے دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کے لیے پیش ہوئے ہیں۔ عمران خان نے اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی کے دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

عمران خان کی پیشی کے موقعے پر عدالتِ عالیہ کے باہر اور اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ ’عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک ہے، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔‘

فواد چوہدری نے کہا کہ سر ’یہ خان صاحب کی ذاتی سکیورٹی ہے۔‘ اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ’سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار موجود ہیں۔‘

عمران خان جسٹس طارق کی عدالت سے جسٹس شہباز رضوی کے سامنے حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہوئے، ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران خان کی دو مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔ عمران خان نے اسلام آباد میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج دو مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

خیال رہے کہ عمران خان کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں نیب کے دو مقدمات میں دائر درخواست ضمانت کے لیے نیب عدالت سے رجوع کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

’اسلام آباد آنا چاہ رہے تھے مگر حالات نہیں‘

نامہ نگار مونا خان کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے منگل کے روز اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں چار مقدمات تھے جن میں سے تین کیس ہائی کورٹ میں اور ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی 21 مارچ تک عبوری ضمانت دے رکھی ہے جس میں عمران خان کی پیشی تھی لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت تھانہ سنگ جانی میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے عمران خان کی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمے میں عبوری ضمانت میں چار اپریل تک توسیع کر دی۔ 

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں عمران خان کے وکیل سردار مصروف خان پیش ہوئے اور عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی گئی۔ وکیل نے موقف اپنایا کہ ’جوڈیشل کمپلیکس میں گذشتہ ہفتے عمران خان کی پیشی سب کے سامنے ہے، عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس قتل کرنے کا ارادہ تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس آج آنا چاہ رہے تھے لیکن آنے کے حالات نہیں ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وکیل عمران خان نے کہا کہ پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔ اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ’پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیونکہ ہماری کیبل نہیں چل رہی تھی۔‘

جج نے استفسار کیا کہ اگر آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ہو جاتی تو کیا ضمانت ہے کہ عمران خان آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے؟

وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں حفاظتی ضمانت کی استدعا ہے۔ اس پر جج جواد عباس نے کہا کہ ’اگر عمران خان ساڑھے تین بجے تک لاہور ہائی کورٹ پیش ہو گئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کر دیا جائے گا۔‘

یہ کہتے ہوئے عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست پر فیصلہ مخفوظ کر لیا تھا۔

ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے تین کیسوں کی سماعت ہوئی۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست کی سماعت میں عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست غیر موثر قرار دے دی۔ عمران خان نے بیان حلفی تسلیم نہ کرنے سے متعلق سیشن کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔ عمران خان کی حاضری کی فائل گم ہونے سے متعلق آئی جی اور ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے دس روز میں رپورٹ طلب کر لی اور کیس کی سماعت سات اپریل تک ملتوی کر دی۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کا دوسرا کیس مبینہ بیٹی کو الیکشن کاغذات میں چھپانے اور اس بنیاد پر نااہلی سے متعلق تھا۔ اس کیس میں درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے دلائل مکمل کر لیے جبکہ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے عدالت نے مزید دلائل کے لیے کیس کی سماعت کو 29 مارچ تک ملتوی کر دیا۔ 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تیسرا کیس جس میں محسن شاہ نواز نے عمران خان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر رکھا تھا جس میں عمران خان عدالت پیش ہوئے تھے اور عدالت نے انہیں عبوری ضمانت دی تھی۔

منگل کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں چھ اپریل تک توسیع کرتے ہوئے حاضری سے استثنا کی درخواست منظور بھی منظور کر لی۔ 

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت میں کہا کہ ’تفتیشی افسر سمجھتے ہیں کہ فزیکل بیان ریکارڈ کرانا ضروری ہے، تفتیشی افسر میرے ساتھ چلے میں خود ان کا بیان لاہور میں ریکارڈ کراتا ہوں، یا جس دن عمران خان نے یہاں پیش ہونا ہے اسی دن یہاں بیان ریکارڈ کیا جائے۔‘

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’کیس کے تفتیشی اور عمران خان کے وکیل دونوں مل کر فیصلہ کریں کہ کیا کرنا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست