سعودی عرب نے مالی معاونت کی یقین دہائی کروائی ہے: پاکستان

پاکستان کی وزیر مملکت برائے خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب نے آئی ایم ایف کو پاکستان کی مالی معاونت کے متعلق اپنے عزم سے آگاہ کر دیا ہے۔

پاکستان کی وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے جمعرات کو کہا کہ سعودی عرب نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو پاکستان کی مالی معاونت کے متعلق اپنے عزم سے آگاہ کر دیا ہے۔

آئی ایم ایف کا معاہدہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔

آئی ایم ایف نے قرضے کی اگلی قسط جاری کرنے کے لیے ایک شرط یہ بھی رکھی ہے کہ سعودی عرب پاکستان کو بیرونی مالی معاونت کی مد میں دو ارب ڈالر دینے کا وعدہ کرے۔

عرب نیوز کے مطابق عائشہ غوث پاشا نے اسلام آباد میں نامہ نگاروں کو بتایا، ’بظاہر سعودی عرب نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے، اور آئی ایم ایف نے ہمیں اشارہ دیا ہے کہ ان کی طرف سے خط و کتابت ہوئی ہے۔‘

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ان کے خیال میں آئی ایم ایف ’ہمیں جن معاشی اصلاحات کی جانب لے کر جانا چاہتا ہے وہ ملکی مفاد میں ہیں اور ہمیں اس طرف بڑھنا چاہیے۔

’ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہنا ہے، چاہے وہ ہماری ٹیکس آمدن بڑھانے سے متعلق ہوں یا پھر اخراجات کو کم کرنے سے متعلق۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’یا پھر بیرونی وسائل جن میں ہماری برآمدات اتنی بڑھ جائیں کہ درآمدات کو فنانس کر سکیں۔

’ان سفارشات پر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔ ہم آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں، ہمیں آئی ایم ایف پروگرام چاہیے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ پلان بی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پلان بی نہیں۔ پلان بی کا جب وقت آئے گا تو دیکھیں گے، ابھی وقت نہیں آیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے تاکہ مرکزی بینک میں غیر ملکی ریزرو ڈپازٹس کی یقین دہانی کرائی جا سکے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ جون میں ختم ہونے والے رواں مالی سال کے لیے ادائیگیوں میں توازن قائم کرنے کی خاطر دوست ممالک اور شراکت داروں سے بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانی کرائے۔

پاکستان نے فروری کے اوائل میں آئی ایم ایف مشن کی میزبانی کی تھی تاکہ مالی بحران سے دوچار معیشت کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل کرنے کی خاطر متعدد پالیسی اقدامات پر بات چیت کی جا سکے۔

2019 میں منظور ہونے والے یہ فنڈز 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیرونی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے لیے یہ پیکج اہم ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت