انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست سے نکلنے پر پاکستان کو کیا فائدہ؟

پاکستان انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست میں اس وقت شامل ہوا تھا جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اسے اپنی ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیا تھا۔

پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر 3 دسمبر 2012 کو یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ سے خطاب کر رہی ہیں (اے ایف پی)

یورپی یونین نے پاکستان کو ’انتہائی خطرناک ممالک‘ کی فہرست سے نکال دیا ہے۔ یورپی یونین نے اکتوبر 2018 میں پاکستان سمیت 132 ممالک کو انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

پاکستان انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست میں اس وقت شامل ہوا تھا جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اسے اپنی ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیا تھا۔

انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست میں شمولیت کی وجوہات

پاکستان کو انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی تین بڑی وجوہات بتائی گئی ہیں۔

  1. یورپی یونین کے یورو پول نے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور ’دہشت گردوں‘ کی مالی معاونت کرنے کے خدشے کے پیش نظر انتہائی خطرناک ملک قرار دیا تھا۔
  2. یورو پول کا خیال تھا کہ پاکستان یورپی یونین کے مالیاتی نظام پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔
  3. یورپی کونسل نے پاکستان کو ٹیکس معاملات میں عدم تعاون کی بنیاد پر بھی انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

اس فہرست میں شامل ہونے کا مطلب یہ تھا کہ یورپی یونین کمیشن پاکستان میں انسداد منی لانڈرنگ اور ’دہشت گردوں‘ کی مالی معاونت سے متعلق نگرانی کرتا رہے گا جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بھی پاکستان کو بطور بین الاقوامی مالیاتی آف شور سینٹر کے طور پر دیکھ رہا تھا۔

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) میں پاکستان کے سابق سفیر منظور احمد نے بتایا کہ ’یورپی یونین کی ہائی رسک ممالک کی لسٹ ایف اے ٹی ایف سے جڑی ہوئی ہے، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ممالک کو یورپی یونین خود بخود ہائی رسک ممالک کی فہرست میں شامل کر دیتی ہے۔

’اس کے علاوہ یورپول کی رپورٹس پر بھی یورپی یونین بعض ممالک کو ہائی رسک ممالک کی فہرست میں شامل کردیتی ہے۔‘

پاکستان کو لسٹ سے کیوں نکالا گیا؟

یورپی یونین کو اپنے مالیاتی نظام کی ساکھ اور اسے منی لانڈرنگ اور ’دہشت گردوں‘ کی مالی معاونت سے لازمی طور پر محفوظ بنانا ہے۔

یورپی یونین کے کمیشن کو اختیار ہے کہ وہ منی لانڈرنگ اور ’دہشت گردوں‘ کی مالی معاونت کے خطرات کا شکار ممالک کی نشاندہی کرے۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے انسداد منی لانڈرنگ اور ’دہشت گردوں‘ کی مالی معاونت کے نظام کو مضبوط کیا ہے۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کو پورا کرنے کے لیے منی لانڈرنگ اور ’دہشت گردوں‘ کی مالی معاونت کے نظام میں موجود خامیوں کو دور کیا۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کیا۔

ان اقدامات کے بعد یورپی کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان یورپی یونین کے مالیاتی نظام کے لیے خطرہ نہیں ہے تاہم یورپی یونین کسی بھی وقت متعلقہ اطلاعات ملنے پر اس لسٹ کا دوبارہ جائزہ لے سکتا ہے۔

اکتوبر 2022 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف کے اس فیصلے کے بعد یورپی کمیشن نے اپنے قوانین کے تحت جائزہ لیتے ہوئے پاکستان کو انتہائی خطرناک ممالک  کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست سے نکلنے کا کیا فائدہ ہوگا؟

سفارت کار منظور احمد کا کہنا ہے کہ ’انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست سے نکلنے سے تین کاروباری شعبوں کو فائدہ ہوگا جن میں ٹیکسٹائل، بینکنگ اور آئی ٹی شامل ہیں، برآمدات کی رقوم تیزی سے پاکستان آ سکیں گی، پاکستانی بینکوں کی یورپی ممالک کے ساتھ لین دین آسان ہوگی اور آئی ٹی کی برآمدات کی ترسیلات زر بھی جلد پاکستان پہنچ سکیں گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فہرست سے نکلنے کے بعد پاکستان کے کاروباری افراد اور کمپنیوں کو انتہائی سخت نگرانی کے عمل سے نہیں گزرنا پڑے گا، ان میں کریڈٹ انسٹی ٹیوشنز، مالیاتی ادارے، آڈیٹرز، ایکسٹرنل اکاونٹنٹس اور ٹیکس مشیر شامل ہیں۔

منظور احمد کے مطابق: ’ریئل اسٹیٹ سیکٹر اور مالیاتی نظام میں کام کرنے والے وکلا یا اپنے کلائنٹس کی ایما پر فرائض سر انجام دینے والے نوٹریز کو بھی آسانی میسر آئے گی۔

’ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور جائیداد کا لین دین کرنے والے افرد، صارفین کے اثاثوں، سیکیورٹیز اور رقوم کو سنبھالنے والے بینکوں میں سیونگز اور سکیورٹیز اکاونٹس کھولنے، ٹرسٹ، فاونڈیشنز یا اس سے ملتی جلتی کمپنیاں بنانے اور یورپی ممالک میں کاروبار کرنے والے افراد کو 10 ہزار یوروز تک کی ادائیگیوں میں آسانیاں مل سکیں گی۔‘

پاکستان بزنس کونسل کے چیئرمین احسان علی ملک کا کہنا ہے کہ یورپی یونین پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

’یورپی یونین نے پاکستان کو کلین سلیٹ دے دی ہے، یورپی ممالک کو پاکستان کے ساتھ کاروبار کرنے میں آسانی میسر آئے گی، زیادہ تر بینکوں اور مالیاتی اداروں کو اس کا فائدہ ہوگا اور عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی ساکھ بحال ہوسکے گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت