کینیا میں ’تادم مرگ فاقہ کشی‘ کی تحقیقات، 58 لاشیں برآمد: پولیس

کینیا کے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ ایک مقامی ہسپتال میں ان کی جانب سے قائم کیے گئے ٹریسنگ اینڈ کاؤنسلنگ ڈیسک پر 112 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

22  اپریل 2023 کی اس تصویر میں کینیئن پولیس کے اہلکار کیلیفی کے علاقے سے ملنے والی لاشوں کو نکالنے کے لیے پہنچ رہے ہیں(تصویر: روئٹرز)

مشرقی کینیا میں پولیس کے مطابق ایک جنگل میں اجتماعی قبروں سے 58 لاشیں ملی ہیں۔ مرنے والوں کا تعلق ایک اقلیتی مسیحی گروہ سے بتایا جاتا ہے جنہیں ان کے رہنما نے مبینہ طور پر ترغیب دی تھی کہ ’اگر وہ خود کو بھوکا رکھیں تو جنت میں جائیں گے۔‘

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق جیسے جیسے قبریں کھودی جا رہی ہیں مرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

 کینیا کے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ ایک مقامی ہسپتال میں ان کی جانب سے قائم کیے گئے ٹریسنگ اینڈ کاؤنسلنگ ڈیسک پر 112 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

خود ساختہ ’گڈ نیوز انٹرنیشنل چرچ‘ کے پیروکار شکاہولا نامی جنگل کے اندر 800 ایکڑ کے علاقے میں کئی ویران بستیوں میں رہ رہے تھے۔

کینیا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس جافیٹ کومے نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’اجتماعی قبروں سے ملنے والے 50 مردہ افراد کے ساتھ آٹھ زندہ بھی تھے، لیکن بعد میں ان کی موت واقع ہو گئی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’29 زندہ افراد کو بچا لیا گیا ہے اور پولیس اب بھی ممکنہ افراد کو تلاش کر رہی ہے۔‘

کینیا کے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیان میں انسپیکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ ’فرانزک تفتیش کار، جاسوس، دیگر پولیس افسران سمیت کچھ سرکاری پیتھالوجسٹ بھی ہمارے ساتھ تحقیقات اور لاشیں نکال رہے ہیں۔‘

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گڈ نیوز انٹرنیشنل چرچ اور اس کے رہنما ماکنزی نتھنگے کے خلاف پولیس کی جانب سے مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خدشہ ہے کہ کچھ ارکان آس پاس کے جنگلات میں چھپے ہو سکتے ہیں اور اگر فوری طور پر نہیں ملے تو ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

انسانی حقوق کی ایک تنظیم جس نے پولیس کو اس تحریک اور اس کے انتہا پسندانہ طرز عمل کے بارے میں آگاہ کیا تھا، نے کہا کہ ’بچائے گئے افراد میں سے کم از کم ایک نے واضح جسمانی کمزوری کے باوجود کھانے سے انکار کر دیا ہے۔‘

مقامی میڈیا کے مطابق ماکنزی نتھنگے نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا اور گذشتہ ماہ اس وقت ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب دو بچے اپنے والدین کے پاس بھوکے مر گئے تھے۔

اس کے بعد سے انہیں ایک لاکھ کینیائی شلنگ (700 ڈالر) کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

تاہم روئٹرز کے مطابق جافیٹ کومے کا کہنا ہے کہ پال ماکنزی کو اطلاع پر 14 اپریل کو حراست میں لینے کے بعد 15 اپریل کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

کومے کے مطابق عدالت نے ماکنزی کو حراست میں رکھتے ہوئے 14 روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا کہا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ