’کار فوبیا‘ سے سوشل میڈیا سٹار تک: سعودی خاتون ڈرائیونگ انسٹرکٹر

جدہ کی رشا زمزمی طلاق کے بعد اپنے تین بچوں کی واحد کفیل تھیں۔ ایک حادثے کی وجہ سے وہ گاڑیوں کے فوبیا میں مبتلا ہو گئیں جس سے نہ صرف انہوں نے چھٹکارا پایا بلکہ ڈرائیونگ انسٹرکٹر بنیں اور معاشی طور پر کامیاب بھی ہوئیں۔

رشا ٹک ٹاک اکاؤنٹ ’ڈرائیو رشا‘ پر اپنے ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد فالوورز کے ساتھ معلوماتی  کلپس (مختصر ویڈیوز) شیئر کرتی ہیں (انسٹاگرام، رشا زمزمی)

سعودی ڈرائیونگ انسٹرکٹر رشا زمزمی گیارہ برس قبل ایک حادثے کا شکار ہوئیں جس میں ان کی بھتیجی گاڑی کے نیچے آ کر بال بال بچی تھیں۔

رشا زمزمی کی بھتیجی بچ گئیں لیکن اس المناک حادثے کے بعد ان میں گاڑیوں کا خوف پیدا ہو گیا۔ انہوں نے اپنے خوف پر قابو پایا اور اسے ایک جنون میں بدل دیا اور اب وہ ایک سوشل میڈیا سٹار بن چکی ہیں۔

رشا زمزمی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں پچھلی سیٹ پر اپنی بھتیجی کو گود میں لیے بیٹھی تھی۔ گاڑی کا دروازہ ٹھیک طریقے سے بند نہیں تھا۔ میری بھتیجی نے اسے کھولا، اور میں نے ایک کار کو ان کے اوپر سے گزرتے ہوئے دیکھا۔ خوش قسمتی سے ٹائرز ان کے پاس سے گزر گئے۔‘

انہوں نے کہا: ’گاڑی میں موسیقی اتنی تیز تھی کہ کوئی بھی میری چیخ نہیں سن سکتا تھا۔ میں گاڑی سے چھلانگ لگا کر اپنی بھتیجی کے پاس گئی، انہیں اٹھایا اور فوری طور پر ہسپتال لے گئی۔ خوش قسمتی سے، وہ بچ گئیں۔‘

اس ہولناک واقعے کے بعد رشا زمزمی گاڑیوں کے فوبیا میں مبتلا ہوگئیں اور دوران سفر وہ سیٹوں کو مضبوطی سے پکڑ لیتیں، وہ گاڑیوں میں اونچی موسیقی سے بھی گریز کرتی تھیں۔

انہوں نے کہا: ’میں اتنی متاثر ہوئی کہ جب میں گاڑی میں سوار ہوتی تھی تو اپنی آنکھیں ڈھانپ لیتی تھی، پھر میں نے ڈرائیونگ سیکھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ طلاق کے بعد میں اپنے کام خود کرنا چاہتی تھی۔‘

ایک اکیلی ماں کی حیثیت سے خود کفیل ہونے کی خواہشمند رشا زمزمی نے نہ صرف ڈرائیونگ سیکھی بلکہ جدہ میں بطور ڈرائیونگ انسٹرکٹر لائسنس بھی حاصل کیا۔

وہ ٹک ٹاک اکاؤنٹ ’ڈرائیو رشا‘ پر اپنے ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد فالوورز کے ساتھ معلوماتی کلپس (مختصر ویڈیوز) شیئر کرتی ہیں۔

کلپس میں اپنے پرجوش انداز کی وجہ سے انہوں نے آٹوموٹیو انڈسٹری کی توجہ بھی حاصل کی ہے، جس میں اکثر کاروں کی تشہیری سپانسرشپ اور اشتہارات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر انہیں مزید شہرت بھی ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’خوف جنون میں بدل گیا اور گاڑیوں سے میری محبت نے میرے لیے اتنے مواقع پیدا کیے کہ ایک اکیلی ماں کی حیثیت سے میں اب اپنے تین بچوں کی کفالت کر سکتی ہوں، سفر کر سکتی ہوں اور صرف اپنی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہوئے ایک اچھی زندگی گزار سکتی ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رشا زمزمی کو اکثر آن لائن تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ لوگ انہیں کیریئر کے انتخاب کی وجہ سے نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’میں نے بہت سے تبصرے سنے جن میں دعویٰ کیا گیا کہ خواتین گاڑی نہیں چلا سکتیں، وہ اپنے گھروں کی ’رانیاں‘ ہیں، اور یہ کہ ڈرائیونگ تمام لڑکیوں کے لیے مناسب نہیں ہے، لیکن صرف ناخواندہ اور ان پڑھ لوگ ہی ایسی باتیں کہیں گے۔ میں ہر خاتون کو مشورہ دیتی ہوں کہ وہ  اس طرح کے پریشان کن تبصروں کو نظر انداز کریں۔‘

انہوں نے کہا: ’عورتوں کو اڑنا چاہیے، گاڑی چلانی چاہیے اور اپنا کام خود کرنا چاہیے۔ وہ ہیرو ہیں، مظلوم نہیں، اور انہیں اپنے خوف کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین