انڈیا ٹرین حادثے میں 288 اموات، لاشوں کی شناخت ایک بڑا چیلنج

اے ایف پی کے مطابق اوڈیسہ فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل سدھانشو سارنگی نے جائے حادثہ سے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حادثے میں جان سے جانے والوں کی تعداد 288 ہوگئی ہے۔

مشرقی انڈیا کی ریاست اڑیسہ میں جمعے کی رات کو تین ریل گاڑیوں کے خوفناک تصادم کے نتیجے میں انڈین حکام کے مطابق کم از کم 288 افراد جان سے گئے جب کہ 850 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

متعدد مسافروں کے ٹرینوں کی تباہ شدہ بوگیوں میں پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔

تاہم خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ریل روڈ وزارت کے ترجمان امیتابھ شرما کا کہنا ہے کہ ’ریسکیو آپریشن تکمیل کے قریب ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ریلوے حکام اب ملبہ ہٹانے کا کام شروع کریں گے تاکہ ٹریک کو مرمت کیا جائے اور ٹرین آپریشنز دوبارہ شروع کیا جا سکے۔‘

ریاست اڑیسہ کے اعلیٰ انتظامی افسر پی کے جینا نے بتایا ہے کہ تقریباً دو سو کے قریب شدید زخمیوں کو خصوصی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ دیگر دو سو افراد کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اب لاشوں کی شناخت بڑا چیلنج ہے۔ آٹاپسی کے بعد رشتہ داروں کی جانب سے فراہم کردہ شواہد پر لاشیں ان کے حوالے کر دی جائیں گی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’اگر شناخت نہیں ہوتی تو شاہد ہمیں ڈی این اے ٹیسٹ اور دیگر پروٹوکولز کی طرف جانا ہوگا۔‘

دوسری جانب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ہفتہ کو ٹرین حادثے کے مقام کا دورہ کیا ہے۔

اس سے قبل جائے حادثہ پر موجود فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے ریاست کے دارالحکومت بھونیشور سے تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) دور بالاسور کے قریب تباہ ہونے والی ٹرین کے ڈبوں کو دیکھا۔ ڈبوں میں بن جانے والے سوراخ خون آلود تھے۔

ریل گاڑیاں پٹڑی سے اترنے کے بعد مکمل طور پر الٹ چکی تھیں اور امدادی کارکن ملبے میں پھنسے بچ جانے والے مسافروں کو نکالنے کے لیے تلاش کر رہے تھے۔ پٹریوں کے ساتھ لاشوں کو سفید چادروں میں ڈھانپ دیا گیا۔

اے ایف پی کے مطابق اڑیسہ فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل سدھانشو سارنگی نے جائے حادثہ سے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حادثے میں جان سے جانے والوں کی تعداد 288 ہوگئی ہے۔

’ہم پہلے ہی 207 لاشوں کی گنتی کر چکے ہیں اور یہ تعداد ابھی مزید بڑھے گی۔ جائے حادثہ پر امدادی کام اب بھی جاری ہے اور ہمیں یہاں کام ختم کرنے میں مزید چند گھنٹے لگیں گے۔‘

اڈیسہ کے چیف سیکریٹری پردیپ جینا نے تصدیق کی کہ تقریباً 850 زخمیوں کو سپتالوں میں بھیجا گیا ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اب ہماری اولین ترجیح (مسافروں) کو بچانا اور زخمیوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنا ہے۔‘

انڈین ریلویز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امیتابھ شرما نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو مسافر ٹرینیں ’حادثے کا شکار ہوئیں‘ جبکہ ’تیسری ٹرین جو مال گاڑی تھی حادثے کے مقام پر کھڑی تھی اس لیے وہ بھی حادثے کی لپیٹ میں آ گئی۔‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق انڈین ریاست اڈیسہ میں ضلع بالاسور کے انتظامی سربراہ ڈی بی شندے نے کہا کہ امدادی کارکن مزید 200  افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں جو پٹڑی سے اترنے والی کوچوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پٹری سے اترنے کی وجوہات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

وزارت ریلوے کے ترجمان امیتابھ شرما نے کہا کہ پٹڑی سے اتری ٹرین کے کچھ ٹوٹے ہوئے حصے قریبی ٹریک پر گرے اور مخالف سمت سے آنے والی ایک اور مسافر ٹرین سے ٹکرا گئے۔ تفصیلات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بتایا کہ پٹڑی سے اترنے والی کورومنڈیل ایکسپریس ریاست مغربی بنگال کے ہاوڑہ سے جنوبی ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی جا رہی تھی۔

انڈیا کے نجی نیوز ٹیلی ویژن چینلز پر دکھایا گیا ہے کہ امدادی ٹیمیں مسافروں کو خستہ حال کوچوں سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ نئی دہلی ٹیلی ویژن کی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ 179 افراد کو اسپتالوں میں لے جایا گیا۔

اے پی کے مطابق ریل کی حفاظت کو بہتر بنانے کی حکومتی کوششوں کے باوجود ہندوستان میں ریلوے کے ہر سال کئی سو حادثات ہوتے ہیں۔

اگست 1995 میں نئی دہلی کے قریب دو ٹرینوں کے ٹکرانے کا حادثہ ہوا اور ملک کی تاریخ کے اس بدترین ٹرین حادثے میں 358 افراد کی اموات ہوئی تھیں۔

زیادہ تر ٹرین حادثات کا الزام انسانی غلطی یا پرانے سگنلنگ آلات پر لگایا جاتا ہے۔

ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ افراد ہر روز انڈیا کی 14 ہزار ریل گاڑیوں پر سوار ہوتے ہیں، جو 64 ہزار کلومیٹر ٹریک پر سفر کرتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا