انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والے منظور احمد بٹ پتھروں سے قدرتی رنگ نکال کر ایسے منفرد فن پارے بناتے ہیں، جنہیں دیکھنے والا مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے۔
وہ اپنے فن پاروں میں کسی مصنوعی رنگ کا استعمال نہیں کرتے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میرے اس سفر کی شروعات پہاڑوں سے ہوئی ہے۔ جب بھی ٹریکنگ کے لیے پہاڑوں پر جاتا تو رنگ برنگے پتھروں کی خوبصورتی مجھے اپنی طرف کھینچتی۔‘
گاندربل کے گذربل گاؤں کے رہائشی منظور احمد نے 15 برس کی عمر میں یہ کام شروع کیا اور مشکلات کے باوجود اس فن کو جاری رکھا۔
منظور احمد کے مطابق وہ 21 برس سے اس فن کے ساتھ جڑے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’شروع میں جب پتھر جمع کرتا تھا تو دوست مجھ پر ہنستے اور طعنے مارتے تھے، لیکن میں اپنا کام کرتا رہا۔ میں نے ٹھان لی تھی کہ اسی کام میں مجھے کچھ کرنا ہے۔‘
منظور احمد کے پاس آرٹ اور ڈرائنگ کی کوئی ڈگری نہیں۔ اس فن کے جنون نے ان کے پاؤں ایسے جکڑے کہ وہ صرف نویں جماعت تک پڑھ پائے۔ وہ کشمیر اور لداخ کے مختلف پہاڑوں سے قدرتی طور پر رنگ برنگے پتھروں کو اکٹھا کرتے ہیں اور پھر ان ہی پتھروں سے رنگ نکال کر شاندار آرٹ کے نمونے تیار کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اب تک 40 سے زیادہ تصاویر بنائی ہیں۔
بقول منظور: ’میں اپنے جذبات کا اظہار کرنے اور دوسروں سے جڑنے کے لیے اپنے فن کا استعمال کرتا ہوں۔ ایک پینٹنگ تیار کرنے میں دو سے ڈھائی مہینے لگتے ہیں۔ زیادہ وقت پتھر جمع کرنے میں لگتا ہے۔ پتھر جمع کرنے کے لیے کافی محنت کرنی پڑتی ہے۔
’جس رنگ کی ضرورت پڑتی ہے اسے تلاش کرنے میں کئی ہفتے پہاڑوں پر گھومنا پڑتا ہے۔ پتھروں کو جمع کر کے دھونا اور پھر سُکھانا پڑتا ہے۔ سُکھانے کے بعد لنگری میں پیسنا پڑتا ہے اور اس کے بعد ہی وہ پینٹنگز تیار کرتا ہوں۔‘
منظور احمد کے مطابق وہ ملک کے کئی حصوں میں مختلف نمائشوں میں حصہ لے چکے ہیں اور انہوں نے گوا اور ممبئی کے تاج ہوٹل میں بھی اپنے فن کی نمائش کی۔
اگرچہ نمائشوں میں آرٹ کے شوقین لوگوں نے منظور احمد کے فن کی تعریفیں کیں، لیکن اس سے انہیں کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔