ن لیگ انٹراپارٹی انتخابات: ’میرٹ ہمارے لیے ہے، ان کے لیے نہیں‘

جب مریم نواز نے تقریر میں کہا کہ میرٹ پر تمام عہدے بانٹے جائیں گے تو میں نے ساتھ بیٹھے جماعت کے دو کارکنان سے پوچھا کہ سینئر قیادت تو بلا مقابلہ منتخب ہوئی ہے، انہوں نے ہنس کر کہا کہ ’میرٹ تو ہمارے لیے ہے، ان کے لیے نہیں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز مسلم لیگ ن کی مرکزی کونسل کے اجلاس کے دوران کارکنوں کی تالیوں کا جواب دیتے ہوئے (مسلم لیگ ن میڈیا)

مسلم لیگ ن نے مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس کا انعقاد اسلام آباد میں جماعت کے سیکریٹریٹ چک شہزاد میں کر رکھا تھا جس میں پارٹی کے عہدیداران کا انتخاب ہونا تھا۔

اس اجلاس کی کوریج کے لیے سیکریٹریٹ پہنچی تو پتہ چلا کہ یہاں نجی میڈیا کو اجلاس کی اجازت نہیں لیکن میں پھر بھی کسی طرح پنڈال میں پہنچ گئی۔ پنڈال مسلم لیگ ن کے اراکین اور کارکنان سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ لیکن خواتین کے لیے کوئی خاص جگہ مختص نہیں تھی۔ 

اس دوران مسلم ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز سٹیج پر آ گئیں اور پنڈال نعروں سے گونج اٹھا۔ وہ مسکراتی ہوئی سٹیج پر موجود تمام سینئر قیادت کو ملیں اور پنڈال میں بیٹھے کارکنان کی جانب ہاتھ لہراتے ہوئے کرسی پر راجہ ظفر الحق کے ساتھ بیٹھ گئیں۔ 

تقریب کا آغاز بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے رکن کے گلے سے ہوا۔ انہیں نے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے صوبے کے بہت سے دوست اس بات پر ناراض ہیں کہ ان کی بات سنی نہیں جاتی۔ مریم نواز اور شہباز شریف سمیت سٹیج پر موجود تمام قیادت یہ نوٹ کر رہی تھی تاہم انہوں نے اس وقت یا بعد میں اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔ 

انتخابی مرحلے کا آغاز ہوا تو مسلم لیگ ن کے الیکشن کمیشن چئیرمین اور ممبران ڈائس پر آ گئے، اس دوران پنڈال میں دوسری جانب شور مچنا شروع ہو گیا۔

پارٹی کی صدارت کے لیے صرف شہباز شریف نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے اور توقع کے عین مطابق وہ بلا مقابلہ جماعت کے صدر منتخب ہو گئے۔ اعلان کے بعد شہباز شریف نے سٹیج کی نشستوں پر بیٹھے افراد سے ہاتھ ملائے۔ اسی طرح مریم نواز بھی بلا مقابلہ جماعت کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر منتخب ہوئیں۔ 

احسن اقبال مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل، مریم اورنگزیب سیکرٹری اطلاعات منتخب ہوئیں جب کہ اسحاق ڈار صدر اوورسیز و سیکرٹری فائنانس بلامقابلہ منتخب ہوئے۔ عطا تارڑ کو ن لیگ کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔ بعد ازاں مرکزی جنرل کونسل کی منظوری کے لیے قرارداد پیش کی گئی جس کی پنڈال میں بیٹھے تمام افراد نے منظوری دی۔

مریم نواز کی عمران خان پر نام لیے بغیر تنقید

اجلاس میں نو مئی کے واقعات کی مذمت بھی کی گئی۔ اس کے بعد مریم نواز کو سٹیج پر بلایا گیا۔ انہوں نے خطاب کے آغاز میں اپنی سیاسی جماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جس جماعت کو ’کنگز پارٹی‘ کہا جاتا تھا اسے ڈرائنگ روم سے نکال کر عوامی جماعت بنایا۔ 

مریم نواز نے بیشتر تقریر عمران خان سے متعلق ان کا نام لیے بغیر کی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کبھی بھی مشکلات میں امریکہ کو فون نہیں کیا۔ انہیں کئی مٹانے والے آئے اور گئے، نواز شریف نے ملک کی خاطرصعوبتیں برداشت کیں، مسلم لیگ ن پرمشکلات آئیں لیکن ہم نے برداشت کیا۔۔۔ نواز شریف نے کبھی جلاؤ گھیراؤ کا نہیں کہا۔

جب مریم نواز نے تقریر میں کہا کہ میرٹ پر تمام عہدے بانٹے جائیں گے تو میں نے ساتھ بیٹھے جماعت کے دو کارکنان سے پوچھا کہ سینئر قیادت تو بلا مقابلہ منتخب ہوئی ہے، انہوں نے ہنس کر کہا کہ ’میرٹ تو ہمارے لیے ہے، ان کے لیے نہیں۔‘

صدارت کی پگڑی نواز شریف کو واپس کروں گا: شہباز شریف

مریم نواز کے بعد تقریر کی باری وزیر اعظم شہباز شریف کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس متعدد مرتبہ موخر کر چکا ہوں، اس لیے کہ نواز شریف صاحب واپس آئیں اور یہ صدارت والی امانت میں ان کو واپس کر دوں۔ ’جو پگڑی آپ سب نے میرے سر پر دوبارہ پہنائی ہے یہ ان کی امانت ہے، وہ جس دن پاکستان آئیں گے میں انہیں واپس کر دوں گا، نواز شریف کا انتظار کرتا رہا لیکن ناگزیر وجوہات کی بنا پر وہ نہیں آ سکے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس انہوں نےالیکشن کمیشن کی تلوار لٹکنے کی وجہ سے منعقد کروایا۔ 

مفتاح اسمعیل اور شاہد خاقان عباسی

شہباز شریف نے اپنی تقریر میں نام لیے بغیر ان افراد پر تنقید کی جو اسحاق ڈار کو پارٹی میں رہ کر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جس سے مراد یہی لیا گیا کہ وہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل کا ذکر کر رہے ہیں۔ انہیں نے کہا ’جو پارٹی کے لوگ اسحاق ڈار کی ٹانگ کھینچ رہے ہیں انہیں جماعت میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ بیان سن کر پنڈال میں کارکنان نے جوش و ولولہ سے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ اسحاق ڈار اس وقت سٹیج پر موجود نہیں تھے تاہم مریم نواز شہباز شریف کی اس بیان پر تائید کرتی سر ہلاتی نظر آئیں۔ 

گذشتہ کئی ماہ سے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے نظر آئے ہیں۔ وہ مختلف پلیٹ فارمز پر ان کی معاشی پالیسیوں کو خاصی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو نے وزیر اعظم کے اس بیان پر مفتاح اسماعیل کا موقف لینے کے لیے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اجلاس میں موجود نہیں تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست