لنڈی کوتل: مسیحی آبادی کا درجہ اول ڈومیسائل ملنے کا خیرمقدم

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے لنڈی کوتل میں 1914 سے مقیم اقلیتی مسیحی آبادی کو پہلی بار کیٹگری اے کے ڈومیسائل جاری کر دیے گئے۔

 پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کی تحصیل لنڈی کوتل میں 1914 سے مقیم اقلیتی مسیحی آبادی کو پہلی بار کیٹگری اے کے ڈومیسائل جاری کر دیے گئے۔

یہ آبادی یہاں گذشتہ ایک صدی سے زائد عرصے سے مقیم ہے لیکن اس دوران یہ کسی اور علاقے کے رہائشی سمجھے جاتے رہے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے درجہ اول کے ڈومیسائل جاری کیے جانے کے بعد مقامی مسیحی آبادی خوش ہے اور انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے پہلا درجہ اول ڈومیسائل حاصل کرنے والے ارشد مسیح کا کہنا ہے کہ ’ضلعی انتظامیہ اور حکومت نے ہمیں پہلی بار یہاں کے مستقل رہائشی تسلیم کیا ہے جس پر مسیحی برادری خوش ہے۔‘

ارشد کے مطابق ’درجہ اول کے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ ہم اس ڈومیسائل کی بدولت اب یہاں کی دیگر برادری کی طرح اس علاقے کے برابر شہری بن چکے ہیں۔ کیٹگری بی ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ سے ہم یہاں اپنے آپ کو مہاجر سمجھتے تھے۔ حالانکہ ہم بھی اپنے مسلمان ہمسایوں کی طرح 1914 سے لنڈی کوتل میں آباد تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ارشد اس علاقے سے مسیحی برادری کی اقلیتی کونسل کے چیئرمین بھی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’کیٹگری بی کے ڈومیسائل پر ٹرائبل ڈسٹرکٹ کی بجائے اقلیتی ڈومیسائل لکھا ہوتا تھا جس سے کرسچن کمیونٹی یہاں کے درجہ دوم کے شہری تصور ہوتے تھے جس پر کرسچن کمیونٹی میں احساس محرومی اور دوسرے علاقے سے آئے تصور کئے جاتے تھے۔‘

ارشد مسیح نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈومیسائل جاری کیے جانے بعد اب مقامی حکومت اور ضلعی انتظامیہ ان کے لیے بھی ترقیاتی سکیموں کا اعلان کریں گی جن میں ان کی رہائش، پانی، صحت اور قبرستان کے مسائل پر توجہ دی جائے گی کیونکہ ان کے آباؤں اجداد قیام پاکستان سے پہلے یہاں آکر آباد ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ لنڈی کوتل کے مستقل رہائشی ہیں اور کہیں نہیں جا سکتے اس لیے حکومت ان کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرے۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر تحصیل لنڈی کوتل ارشاد علی مہمند نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پہلے پورے قبائلی اضلاع میں دو قسم کے ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ دیے جا تے تھے جو درجہ اول اور درجہ دوم کے تھے۔ اقلیتی برادری کو درجہ دوم کا ڈومسائل دیا جاتا تھا لیکن اس درجہ دوم کی بنا پر ان کے کوٹے پر کوئی اثر نہیں پڑتا تھا۔ یہاں آباد کرسچن کمیونٹی کا سب سے بڑا مطالبہ بھی یہی تھا کہ ہمیں بھی اے کیٹگری میں شمار کیا جائے اس لیے انہیں اب اے کیٹگری ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان