سپریم کورٹ: توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد

عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں توشہ خانہ کیس زیر سماعت ہے لیکن تحریک انصاف چیئرمین نے یہ مقدمہ رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھیجتے ہوئے حکم دیا کہ وہ جج کی تبدیلی اور توشہ خانہ کیس کی سماعت روکنے سے متعلق درخواستوں کو سننے کے بعد ان پر فیصلہ دے (اے ایف پی)

سپریم کورٹ نے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس سے متعلق ایک ذیلی عدالت میں ٹرائل روکنے کے استدعا مسترد کر دی ہے۔

عمران خان کے خلاف اسلام آباد کی ضلعی عدالت میں توشہ خانہ کیس زیر سماعت ہے لیکن تحریک انصاف چیئرمین نے یہ مقدمہ رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست کی سماعت کی۔ بدھ کو ریمارکس میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اس معاملے پر درخواستیں پہلے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں اور ایسے میں ذیلی عدالت کو سماعت روکنے سے متعلق احکامات کیسے جاری کیے جا سکتے ہیں؟ 

جسٹس یحییٰ نے عمران خان کے وکلا سے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلے ہی یہ معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھیجا تھا۔ اس کے جواب تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکلا نے کہا کہ ان کے موکل نے ذیلی عدالت کے جج پر اعتراض اٹھاتے ہوئے یہ استدعا کر رکھی ہے کہ اس معاملے کو کسی اور جج کی عدالت میں بھیج دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھیجتے ہوئے حکم دیا کہ وہ جج کی تبدیلی اور توشہ خانہ کیس کی سماعت روکنے سے متعلق درخواستوں کو سننے کے بعد ان پر فیصلہ دے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں ماہ اسلام آباد کی ایک ضلعی عدالت کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دیتے ہوئے 12 جولائی کو کیس کی سماعت کا دن مقرر کیا تھا۔

چار اگست 2022 کو مسلم لیگ ن کے رہنما محسن نواز رانجھا نے حکمران الائنس پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے قانونی ماہرین کے دستخطوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تخائف کی تفصیلات شیئر نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آرٹیکل 62، 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس کے بعد 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں آرٹیکل 63(1)(p) کے تحت نااہل قرار دے دیا تھا جس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ انہوں نے توشہ خانہ سے خریداری اور تحائف کی فروخت کی غلط اور جھوٹی دستاویزات جمع کروائی ہیں۔

ریفرنس میں سرکاری تخائف کو بیرون ملک بیچنے کا الزام بھی لگایا گیا اور تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کروائے گئے تھے۔

عمران خان اور کی قانونی ٹیم کا موقف رہا ہے کہ یہ کیس بدنیتی پر مبنی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان