”کنکورڈ کا برخوردار”

ایک طیارہ جسے جائز طور پر”کنکورڈ کا برخوردار” کہا جاسکتا ہے اپنی پرواز سے ایک قدم مزید قریب آگیا ہے۔

اس جٹ طیارے کی متوقع رفتار 1451 میل فی گھنٹہ ہوگی جو کنکورڈ سے سو میل فی گھنٹہ زیادہ ہوگی ۔ بوم سپرسانک 

امریکی کمپنی بوم سپرسانک کا جو تیز ترین طیاروں کی تیاری میں مصروف ہے کہنا ہے کہ اسے اس منصوبے کے اگلے مرحلے کے لیے ؟؟ روپے (سو ملین ڈالرز) کی فنڈنگ حاصل ہوگئی ہے۔ اس منصوبے کے تحت یہ کمپنی ایک ایسا تجارتی جہاز بنا رہی ہے جسے اس نے اوورچر کا نام دیا ہے جو آواز کی رفتار سے دگنی رفتار سے اڑ سکے گا۔

اس طیارے کا چھوٹا پروٹو ٹائپ ایکس بی ون 2019 میں پرواز بھرے گا۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ یہ ”تاریخ کا پہلا آذادانہ طور پر تیار کیا گیا تیز ترین سپرسانک جٹ ہوگا۔”

ایک مرتبہ جب بوم اوورچر تجارتی پروازوں کا آغاز کرلے گا تو لندن سے ممبئی، مانچسٹر سے ڈیلس فورٹ ورتھ اور ایڈنبرا سے وینکور جیسے روٹ چار گھنٹوں میں یعنی معمول کی پروازوں سے نصف وقت میں طے کر لیے جائیں گے۔

ورجن اٹلانٹک نے ایسے دس طیاروں کی حاصل کرنے کا امکان ہے۔ سر رچرڈ برینسن نے ہی کنکورڈ کو اڑتے رہنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ برٹش ایرویز کنکورڈ لندن سے نیو یارک، واشنگٹن اور باربڈوبز تک کی پوازیں کرتا تھا۔

ایک پائیدار سپرسانک ٹرانسپورٹ (ایس ایس ٹی) کی کوشش ہے کہ کنکورڈ کی سو کے مقابلے میں اس منصوبے میں کیبن کا حجم محض پچپن نشستوں تک ہوگا۔ لیکن تین انجنوں کا حامل بوم طیارہ زیادہ دور تک اڑ سکے گا، زیادہ کم خرچ ہوگ اور کم شور پیدا کرے گا۔ اس کی سانک بوم کنکورڈ کے مقابلے میں ”کم از کم تیس گنا خاموش” ہوگی۔

2018 جولائی میں انٹرنیشنل کونسل آن کلین ٹرانسپورٹیشن نے تنبیہ کی تھی کہ ”تیار ہونے والے سپرسانک ٹرانسپورٹ لینڈنگ اور ٹیک آف کے وقت شور کے معیار میں فیل ہوجائیں گی۔ اس تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ سپرسانک طیارے سب سانک جہازوں کے مقابلے میں فی مسافر پانچ سے سات گنا زیادہ ایندھن استعمال کریں گے۔ کنکورڈ اتنا ہی ایندھن سو مسافروں کے لیے استعمال کرتا تھا جب کہ اسی مسافت کے لیے ایربس اے 380 پانچ گنا مسافروں کے لیے کھایا کرتے تھے۔ 

سپرسانک جٹ نے ائر فرانس اور برٹش ائرویز کے لیے پروازیں بھریں لیکن اکتوبر 2003 میں اسے مستقل طور پر ایندھن کی بڑھتی قیمت کی وجہ سے گروانڈ کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے تمام تجارتی پروازیں سب سانک رہی ہیں۔

بوم کا کہنا ہے کہ ”گزشتہ چالیس برسوں کے دوران ہم مزید تیز ترین رفتار بنانے میں ناکام رہے ہیں، ہم نے سپرسانک صلاحیت کھو دی۔ سپر سانک پرواز نئے کاروباری تعلقات، تقافتی تجربات اور پیاروں کے ساتھ مزید وقت کی جانب رکاوٹ دور کرتی ہے۔” کمپنی اس کے صحت کے لیے فوائد بھی گنوا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مسافروں کو زیادہ دیر اب پروازوں کے دوران بیٹھنا نہیں پڑے گا جس سے دوران خون کے مسائل جنم لیتے تھے۔

کولریڈو میں قائم اس کمپنی میں سرمایہ کگانے والوں میں لورینس پاول جابس کی قیادت میں ایمرسن کولیکٹو، شامل ہیں جو ایپل کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو سٹیو جابس کی بیوہ ہیں۔ بوم سپرسانک کے بانی بلیک شول کہتے ہیں کہ نیا پیسہ انہیں اوورچر پر اپنے کام کو مزید آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ان طیاروں پر پرواز کا کرایہ توقع ہے کہ ”آج کی بزنس کلاس” کے برابر ہوگی۔ تاہم ایک فوری مسئلہ جو درپیش ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ میں سپرسانک پروازوں پر پابندی ہیں۔

بوم ابتدائی طور پر سمندر کے اوپر روٹس پر توجہ دے گی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ روٹس جیسے کہ فرانسیسکو سہ ٹوکیو اگرچہ 5155 میل کے سفر کے لیے آلاسکا میں ایندھن لینے کے لیے رکنا پڑے گا۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ آپ سانس فرانسیسکو سے ایک پورا دن بعد میں روانہ ہوسکتے ہیں اور پھر بھی ٹوکیو میں صبح کی میٹنگ کے لیے پہنچ جائیں گے۔ آپ جیٹ لیگ کے آنے سے قبل واپس بھی لوٹ سکتے ہیں۔”

بوم کا تیز ترین فضائی سفرکے لیے مقابلہ ایرین سپرسانک اور سپائک ایروسپیس کے ساتھ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس