امریکہ: الیکشن کیس میں ٹرمپ کی گرفتاری کے بعد مگ شاٹ جاری

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جارجیا کی ایک جیل میں مگ شاٹ (بطور مجرم تصاویر) لینے کے بعد دو لاکھ ڈالر مچلکے جمع  کروانے پر رہا کردیا گیا، جسے انہوں نے ’امریکہ کے لیے انتہائی شرمناک دن‘ قرار دیا ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 24 اگست 2023 کو امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں ہارٹس فیلڈ-جیکسن اٹلانٹا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچنے کے بعد اپنے طیارے سے اتر رہے ہیں (ایلکس برینڈن/اے پی)

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں دھوکہ دہی اور سازش کے الزامات میں جمعرات کو جارجیا میں گرفتار کیا گیا، تاہم جیل میں مگ شاٹ (بطور مجرم تصاویر) لینے کے بعد انہیں دو لاکھ ڈالر مچلکے جمع  کروانے پر رہا کردیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ، جن پر جارجیا میں 2020 کے انتخابی نتائج کو 18 دیگر مدعا علیہان کے ساتھ ملی بھگت سے پلٹنے کی کوشش کا الزام ہے، اٹلانٹا کی فلٹن کاؤنٹی جیل کے اندر تقریباً 30 منٹ گزارنے کے بعد وہ گاڑیوں کے قافلے میں ہوائی اڈے کے لیے روانہ ہوئے۔

اس کیس کے دیگر مدعا علیہان کی طرح جو اب تک سرنڈر چکے ہیں، 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی جیل میں مگ شاٹ لیا گیا، جو اقتدار میں موجود یا کسی بھی سابق امریکی صدر کے حوالے سے پہلا ایسا واقعہ ہے۔

شیرف کے دفتر کی طرف سے جاری کی گئی تصویر میں وہ گہرے نیلے رنگ کے سوٹ، سفید قمیص اور سرخ ٹائی میں ملبوس کیمرے کو گھورتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔

اپنی گرفتاری کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ ’امریکہ کے لیے انتہائی شرمناک دن‘ ہے۔

2024 کے انتخابات کے لیے رپبلکن صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں سب سے آگے موجود ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’یہاں جو کچھ ہوا ہے وہ انصاف کی دھجیاں اڑانے والا ہے۔ میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔‘

ٹرمپ نے مگ شاٹ کو اپنے ہی ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ’انتخابی مداخلت‘ کے ٹائٹل کے ساتھ اور بعد میں اپنی انتخابی مہم کی ویب سائٹ کے لنک کے ساتھ بھی اسے پوسٹ کیا۔

فلٹن کاؤنٹی جیل نے ٹرمپ کو قیدی نمبر PO1135809 دیا اور جیل ریکارڈ میں ان کا قد چھ فٹ تین انچ، وزن 97 کلوگرام اور بالوں کا رنگ ’سنہرا یا سٹرابیری‘ سے ملتا جلتا درج کیا۔

گرفتاری کے موقعے پر سابق رپبلکن صدر کے چند درجن حامی جیل کے باہر موجود تھے، جن میں شیرون اینڈرسن بھی شامل تھے جنہوں نے اپنی گاڑی میں رات گزاری۔

اینڈرسن نے اے ایف پی کو بتایا: ’میرے خیال میں یہ ایک سیاسی انتقام ہے اور اب یہ سیاسی مقدمے بازی میں تبدیل ہو گیا ہے۔‘

ٹرمپ تاریخ کے پہلے امریکی صدر ہیں جنہیں مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔

ارب پتی ٹرمپ پر رواں سال اپریل سے لے کر اب تک چار بار فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ اس دوران ڈرامائی صورت حال اور متعدد عدالتوں میں پیشیوں سے وائٹ ہاؤس کی ان کی انتخابی مہم میں خلل پڑا ہے۔

ٹرمپ اس سال اپنی گذشتہ گرفتاریوں کے دوران مگ شاٹ لینے سے بچنے میں کامیاب رہے۔ ان کو نیو یارک میں بالغ فلموں کی ایک اداکارہ کو خاموش کروانے کے لیے مبینہ طور پر رقم کی ادائیگی، فلوریڈا میں اہم خفیہ سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے اور واشنگٹن میں 2020 کے انتخابات میں سازش کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد ہو چکی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کی گرفتاری وسکونسن میں ٹیلی ویژن پر ہونے والے مباحثے کے ایک دن بعد سامنے آئی، جس میں 2024 کے رپبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے ان کے آٹھ حریف شامل تھے۔

پرائمریز میں اپنے تمام حریفوں پر سبقت رکھنے والے ٹرمپ اس مباحثے میں شرکت نہ کرنے کے باوجود بھی سپاٹ لائٹ میں رہے۔ دو امیدواروں کے علاوہ باقی تمام نے کہا کہ وہ پارٹی کے نامزد امیدوار کے طور پر ان کی حمایت کریں گے، چاہے وہ سزا یافتہ مجرم ہی کیوں نہ ہوں۔

فلٹن کاؤنٹی جیل میں ٹرمپ کو جیل میں لانے کے لیے سخت حفاظتی حصار قائم کیا گیا تھا۔

فلٹن کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس نے ٹرمپ اور دیگر 18 مدعا علیہان کے لیے اپنا جرم قبول کرنے کے لیے جمعے کو آخری تاریخ مقرر کی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف سٹاف مارک میڈوز نے جمعرات کو سرنڈر کر دیا تھا اور انہیں بھی ایک لاکھ ڈالر کے مچلکوں  پر رہا کر دیا گیا۔

ٹرمپ کے ذاتی وکیل کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے نیویارک کے سابق میئر روڈی گیولیا کو بدھ کے روز گرفتاری کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

قدامت پرست وکیل جان ایسٹ مین، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے بائیڈن کی بجائے کانگریس میں ٹرمپ کی کامیابی کی جھوٹی سلیٹ پیش کرنے کی سکیم تیار کی، کو بھی گرفتاری کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ