مہنگائی، بجلی کے زائد بلوں کے خلاف ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال

جماعت اسلامی اور آل پاکستان انجمن تاجران کی کال پر ہفتے کو ملک بھر میں بجلی کے زائد بلوں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی جبکہ احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔

جماعت اسلامی اور آل پاکستان انجمن تاجران کی کال پر ہفتے کو ملک بھر میں بجلی کے زائد بلوں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

اس کے دوران ملک کے کم و بیش تمام شہروں کی مارکیٹوں میں دکانیں اور کاروبار بند رکھے گئے جبکہ احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔

ملک کے کئی شہروں میں گذشتہ کئی دن سے بجلی کے بلوں میں اضافے پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی سلسلے میں 31 اگست کو بھی اسلام آباد میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی تھی جبکہ بڑے شہروں میں بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا گیا تھا۔

عوام نگران حکومت کی جانب سے کسی ریلیف ملنے کے منتظر ہیں، اس حوالے سے گذشتہ دنوں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کابینہ اجلاس بھی طلب کیا تھا جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کو طلب کرکے بریفنگ مانگی تھی، جنہوں نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ مالی گنجائش نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو سبسڈی نہیں دی جاسکتی، تاہم بعدازاں اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ نگران حکومت نے ریلیف دینے کا معاملہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سامنے رکھا ہے۔

دوسری جانب نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کہ چکے ہیں کہ بجلی کے بلوں کے حوالے سے مختلف آپشنز پر بات ہو رہی ہے جن کے نتائج جلد سامنے آ جائیں گے۔

حالیہ صورت حال کے حوالے سے آل پاکستان انجمن تاجران کی سپریم کونسل کے چیئرمین نعیم میر کہتے ہیں کہ ’مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکا ہے اور لوگوں کے لیے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہوگیا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے کاروبار تباہ ہو رہے ہیں، دکانوں کے کرائے بھی مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان حالات میں تاجروں کے لیے کاروبار جاری رکھنا کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’پیٹرول کی قیمتیں آئے روز غیر معمولی بڑھ رہی ہیں دوسری جانب بجلی کے بلوں میں بھی ناقابل برداشت حد تک اضافہ کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں عام آدمی کی زندگی مشکل ہوچکی ہے۔ بجلی چوری کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے مگر اس کا بوجھ عام آدمی کیوں برداشت کرے۔‘

نعیم میر کے مطابق: ’نگران وزیر اعظم کی جانب سے بجلی کے بل قسطوں میں ادا کرنے کی جو چھوٹ دینے کی بات کی گئی ہے اس کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ جنہیں اربوں کی بجلی مفت دی جا رہی ہے وہ ختم کی جائے اور بجلی چوری روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔‘

لاہور

لاہو سے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ارشد چوہدری کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں لبرٹی مارکیٹ، شاہ عالم مارکیٹ، اردو بازار، ٹاؤن شپ مارکیٹ، جوہر ٹاؤن مارکیٹ سمیت تمام بازاروں میں بیشتر دکانیں اور شاپنگ سینٹرز بند ہیں۔

اس کے علاوہ پنجاب کے کئی شہروں گجرانوالہ، گجرات، فیصل آباد، منڈی بہاؤالدین،ساہیوال، ملتان، مظفر گڑھ، بہاولپور، ڈیری غازی خان، لیہ، بہاولنگر، راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں بیشتر تاجروں نے ہڑتال کر رکھی ہے۔

کراچی

کراچی سے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گرڑو کے مطابق بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے پر تاجروں اور جماعت اسلامی کی کال پر صوبائی دارالحکومت میں دکانیں اور کاروبار بند رکھے گئے ہیں اور مختلف علاقوں میں احتجاج جاری ہے اور کچھ مقامات پر مشتعل مظاہرین نے ٹائروں کو نذر آتش کرتے کرنے کے ساتھ پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔  

شہر میں صدر اور ایم اے جناح روڈ سمیت مختلف علاقوں میں چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہیں۔  

دوسری جانب کراچی کے علاقوں قائد آباد، داؤد چورنگی، اورنگی ٹاؤن، گلشن اقبال، جمعہ گوٹھ، لسبیلہ، پٹیل پاڑہ اور منزل پمپ سمیت شہر میں مختلف مقامات پر مظاہرین نے ٹائر جلا کر احتجاج کیا اورنعرے بازی کی، جس کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی۔ 

سندھ کے علاقوں گھارو اور دھابیجی میں احتجاج کی اطلاعات سامنے آئیں جبکہ قومی شاہراہ پر کچھ مقامات پر مشتعل مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

کراچی بارایسوسی ایشن کی جانب سے مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے، جس کے باعث وکلا عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔  

پشاور

پشاور میں انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہار اللہ کے مطابق خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور، لوئر دیر، سوات اور مردان سمیت تمام اضلاع میں جماعت اسلامی اور تاجروں کی کال پر بجلی کے بلوں، پیٹرول کی قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے اور تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند ہیں جبکہ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں۔

پشاور کے صدر بازار، خیبر بازار، قصہ خوانی بازار اور یونیورسٹی روڈ پر بڑی برانڈز کی دکانیں بھی بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

کوئٹہ

کوئٹہ سے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہزار خان بلوچ کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں بھی بجلی کے زائد بلوں اور مہنگائی کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے اور تمام مارکیٹیں بند ہیں۔

بلوچستان کے بعض دیگر شہروں میں بھی ہڑتال کی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ بلوچستان بار کونسل کی کال پر عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ بھی کیا گیا ہے اور کوئی بھی وکیل مقدمات کی پیروی کے لیے پیش نہیں ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت