کوکو گاؤف کا وینس ولیمز سے تقابل درست نہیں

گذشتہ چند ماہ کے دوران میں نے سنا ہے کہ لوگ کوکو گاؤف کا موازنہ جوان وینس ولیمز سے کر رہے ہیں لیکن اگر کوئی مماثلت ہے بھی تو وہ بہت معمولی ہے۔ بات ٹینس کے کھیل ہے تو دونوں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔

کوکو گاؤف یو ایس اوپن کے ایک میچ میں (اے ایف پی)

زبردست!!! اپنے وقتوں میں میں نے چند باصلاحیت نوجوان دیکھے ہیں لیکن آپ کو 15 برس کی عمر کا اتنا منجھا ہوا کھلاڑی بہت مشکل سے ملے گا جتنی منجھی ہوئی ٹینس کی امریکی کھلاڑی کوکو گاؤف ہیں۔

جمعے کی رات کو سنٹر کورٹ میں ان کی پولونا ہرکوگ کو 6-3, 6-7, 5-7 سے شکست ایک حیران کن کارکردگی تھی۔ جب آپ دباؤ میں کھیل سکتے جیسے کوکو گاؤف نے کیا تو آپ کو یقین ہوتا ہے کہ ان کے آگے ایک شاندار مستقبل ہے۔

گذشتہ چند ماہ کے دوران میں نے سنا ہے کہ لوگ کوکو گاؤف کا موازنہ جوان وینس ولیمز سے کر رہے ہیں لیکن اگر کوئی مماثلت ہے بھی تو وہ بہت معمولی ہے۔ بات ٹینس کے کھیل ہے تو دونوں ایک دوسرے سے بہت مختلف ہیں۔ میں کوکو گاؤف کو ان کی اپنی ہی کیٹگری میں رکھوں گا۔

جب وینس ولیمز کوکو گاؤف کی عمر کی تھیں تو میں انہیں پانچ برس پہلے سے جانتا تھا۔ رچرڈ ولیمز فلوریڈا میں آئی ایم جی اکیڈمی میں پہلے سرینا ولیمز اور وینس ولیمز کو میرے ساتھ کام کے لیے لائے۔ اس وقت ان کی عمریں نو اور دس برس تھیں۔

15 برس کی عمر کو پہنچنے تک وینس ولیمز عمدہ کھلاڑی بن چکی تھیں۔ کم عمری سے ہی ان کا شاندار کھیل دیکھنے کو ملتا تھا۔ کوکو گاؤف کے کھیلنے کا انداز جارحانہ ہے۔ وہ ایک ایسی کھلاڑی ہیں جو ہر پوائنٹ کے لیے لڑتی ہیں۔ کوکو گاؤف کیا اعلیٰ مقابلہ کرتی ہیں اور ہرکوگ کے خلاف دوسرے سیٹ میں انہوں نے دو میچ پوائنٹ بچانے کے لیے کس دلجمعی کا مظاہرہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اتنی کم عمری میں وہ بے حد پختہ کھیل کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ ریکٹ پر ان کی انگلیوں کی گرفت اس سے زیادہ ہے جتنی وینس ولیمز کی تھی جس کا مطلب ہے کہ وہ گیند کو زور دار ہٹ لگا سکتی ہیں یا تیزی سے گھما سکتی ہیں۔ وہ کسرتی جسم کی مالک ہیں۔ وہ عمدگی سے حرکت کرتی ہیں اور بڑی صفائی کے ساتھ گیند کو حریف کی جانب اچھال سکتی ہیں۔ ان کی حسیات بہت اچھی ہیں اور بڑے موثر انداز میں سلائس ہٹ لگاتی ہیں۔

تکنیک اور حرکت کے اعتبار سے ان کی سروس بہت اچھی ہوتی ہے اور وہ گیند کئی بار اچھلتی ہے۔ جسمانی پختگی کے ساتھ ساتھ ان کے کھیل میں بہتری آئے گی۔ چند برس میں جب ان کا جسم کا اوپر والا حصہ مضبوط ہوگا اور ٹانگوں میں مضبوطی آئے گی تو اس وقت کے مقابلے میں ان کی سروس بھی بھرپور ہو جائے گی۔

ہر پہلو سے ان کے کھیل میں بہتری کی بہت گنجائش ہے۔ مثال کے طور پر میرا خیال ہے کہ وہ اپنی حریف کھلاڑی کی جانب سے دوسری سروس کو زیادہ بہتر انداز میں کھیل سکیں گی۔

میں سمجھتا ہوں کہ ان کے مستقبل کے لیے بنیادی نکات میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے ارد گرد موجود لوگ ان کی شہرت کو کیسے لیتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ اور سپانسرز میں ان کی بڑی طلب ہوگی۔ لیکن میرا خیال ہے کہ انہیں شہرت کی چکا چوند سے دور رکھنا اہم ہو گا۔ ہر کسی کو یاد رکھنا چاہیے کہ اس وقت ان کی عمر صرف 15 برس ہے اور ان کا جسم ابھی تک بڑھ رہا ہے۔ ان کے معاملے میں احتیاط سے کام لینا ہوگا۔

نوویک جوکووچ نے ہبرٹ ہرکاز کو شکست دینے میں ایک سیٹ چھوڑ دیا لیکن میرا نہیں خیال کہ انہیں اس بارے میں زیادہ تشویش تھی۔ وہ زیادہ تر پرسکون دکھائی دیے۔ انہیں شکست دینا بہت مشکل ہے کیونکہ ان کی کوئی کمزوری نہیں ہے۔ وہ بہت اچھی گیند پھینکتے ہیں۔ وہ نیٹ کے پاس جا سکتے ہیں۔ وہ اچھی سلائس شاٹ لگاتے ہیں۔ اس کھلاڑی میں تمام صلاحیتیں ہیں اور آپ کئی کھلاڑیوں کے بارے میں ایسا نہیں کہہ سکتے۔

ہفتے کے دن کا میچ: اس سال جوہانا کونٹا نے سلواین سٹیفنز کے خلاف تینوں میچ جیتے لیکن مجھے یقین ہے کہ جب نمبر ون کورٹ میں ان کا میچ ہو گا کہ تو وہ پہلے سے کچھ فرض نہیں کریں گی۔میں اسے 50-50 میچ کے طور پر دیکھ رہا ہوں۔

کونٹا بے حد پراعتماد ہوں گی۔ وہ گذشتہ چند ماہ سے اچھے کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ انہیں سٹیفنز کے خلاف میچ میں مثبت ہونے کی ضرورت ہے۔ جب فاتح بننے کے لیے جانا ہے تو وہ پیچھے نہیں رہ سکتیں۔

اس وقت سٹیفنز بہترین فارم میں نہیں ہیں لیکن وہ ٹاپ کلاس کھلاڑی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ان کے لیے بنیادی نکتہ یہ ہو گا کہ کھیل پر جتنی گرفت قائم کرسکتی ہیں کریں اور کونٹا کو حاوی نہ ہونے دیں۔

نک سے پوچھیں: اگر آپ مجھ سے کوئی سوال کرنا چاہتے ہیں چاہے وہ اس بارے میں ہو کہ آپ اپنا کھیل کیسے بہتر بنا سکتے ہیں، تربیت کی تکنیک کیا ہے یا کچھ بھی اور جو ہمارے اس عظیم کھیل کے بارے میں ہو تو مجھے [email protected] پر ای میل کریں۔

ٹینس کے شوقیہ کھلاڑی رچی نے مجھ سے ٹینس ریکٹ کے بارے میں پوچھا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ ایک نفیس شوقیہ کھلاڑی ہیں جو گیند کو پوری قوت اور ٹاپ سپن کے ساتھ ہٹ لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کا ریکٹ بار بار ٹوٹ جاتا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کون سا ریکٹ استعمال کروں۔

ریکٹ کی تاریں ٹوٹنے کی وجہ جسمانی طاقت کی بجائے سپن کا انداز ہے۔ جب آپ گیند کو سپن کرنے کے لیے زیادہ طاقت کے ساتھ ہٹ لگاتے ہیں تو تاروں کو بہت زور سے رگڑ لگتی ہے۔ رچی بات اس طرف لے جانے پر معذرت چاہتا ہوں لیکن میرا خیال ہے کہ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ آپ کسی ایسے شخص سے بات کریں جو ریکٹوں کے معاملے میں مہارت رکھتا ہو۔ انہیں اپنے کھیل کے انداز کے بارے میں بتائیں جس کے بعد وہ آپ کو بتا سکیں گے کہ کون سا ریکٹ سب سے بہتر رہے گا۔

میرا دوسرا مشورہ یہ ہو گا کہ اپنے بیگ میں دو یا تین اضافی ریکٹ رکھ کر میچ کھیلنے جائیں۔ تمام شوقیہ کھلاڑیوں کے لیے ایک اضافی ریکٹ کافی ہوگا لیکن اگر آپ کھیل میں بہت زیادہ سپن سے کام لیتے ہیں زیادہ اضافی ریکٹ ساتھ لے جائیں۔

آئی ایم جی کے حوالے سے میری تمام کہانی۔ فلوریڈا میں واقع آئی ایم جی سپورٹس اکیڈمی میں گزری ہوئی میری زندگی۔ یہ اکیڈمی میں نے 1978 میں قائم کی تھی۔ یہ اکیڈمی مجھ سے’آئی‘ نے 1987 میں خریدی اور انہیں اپنا تمام وقت اکیڈمی کے لیے وقف کرنا ہوگا۔ میں نے اس وقت سے اکیڈمی بہترین کام کیا ہے۔

میں نے اکیڈمی کیوں بیچی؟ صاف بات یہ کہ میرے پاس زیادہ راستے نہیں تھے۔ اگرچہ ہم ٹینس کے کئی بہترین کھلاڑی تیار کر رہے تھے لیکن ساتھ ہی ہمیں مالی خسارہ بھی ہو رہا تھا کیونکہ میرے اندر کاروباری صلاحیت نہیں تھی کہ اکیڈمی کو چلائے رکھتا۔

جے کا حرف جم کوریئر کے لیے ہے جنہوں نے چار سال تک اکیڈمی میں کام کیا۔ جم نے میری تھوڑی سی معاونت سے جدید دور کے ٹینس کے کھلاڑیوں کو کھیل کا انداز تبدیل کرنے میں مدد دی۔

اگرچہ یہ غیر روائتی تھی لیکن جم کی ہاتھ الٹا کرکے ہٹ لگانے کی صلاحیت بہت اچھی تھی لیکن ان حقیقی طاقت ہاتھ سیدھا رکھ کر ہٹ کی تھی جسے انہوں نے انتہائی گرفت کے ساتھ استعمال کیا۔ جم کی والدہ چاہتی تھیں کہ میں ان کا بیک ہینڈ تبدیل کروں لیکن میں نے جم کو بتایا کہ وہ اپنے بیک ہینڈ کو بھول کر کھیل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ انہیں چاہیئے کہ جتنا ممکن ہو سکے ہاتھ سیدھا رکھ کر گیند کو ہٹ لگائیں۔

میں نے ہر موقعے پر جم کی بیک ہینڈ سے توجہ ہٹائی تاکہ وہ فورہینڈ سے گیند کو ہٹ لگا سکیں۔ یہ ایک حکمت عملی تھی جسے آپ کبھی نہیں دیکھا کرتے لیکن یہ عین وہ طریقہ ہے جس سے کام لیتے ہوئے راجر فیڈرر اور رافیئل نڈال جیسے کھلاڑی آج کھیلتے ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹینس