سب سے بڑے مطالعہ نے لمبی عمر کے راز سے پردہ اٹھا دیا

ساڑھے 44 ہزار افراد پر کئے گئے تجربات میں جگر کے انزائمز اور البومین کے علاوہ، دیگر تمام مالیکیولز کا تعلق کسی شخص کی عمر 100 سال تک پہنچنے کے ساتھ پایا گیا۔

2021 میں 104 سال کی عمر وفات پانے والی انڈین اتھلیٹ مان کور 24 اپریل 2017 کو آکلینڈ کے ٹرسٹ ایرینا میں ورلڈ ماسٹرز گیمز میں 100  سے زیادہ عمر کے گروپ میں سو میٹر سپرنٹ میں حصہ لینے کے بعد جشن مناتے ہوئے۔ اس وقت ان کی عمر 101 سال تھی (مائیکل بریڈلی / اے ایف پی)

اپنی نوعیت کے سب سے بڑے مطالعے کے مطابق 100 سال عمر تک پہنچنے والے افراد میں ساٹھ کی دہائی کے بعد سے گلوکوز، کریٹینائن اور یورک ایسڈ کی سطح کم ہوتی ہے۔ یہ مطالعہ کسی شخص کے 100 سال کی عمر تک پہنچنے کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کے لیے ایک سادہ خون کے ٹیسٹ کا باعث بن سکتا ہے۔

جریدے جیرو سائنس میں شائع ہونے والی یہ تحقیق 1893 سے 1920 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد کے خون میں مختلف مالیکیولز کی سطح کی پیمائش اور ان پر نظر رکھنے والی اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے۔

کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں سمیت دیگر نے 1985 سے 1996 کے درمیان کلینیکل ٹیسٹنگ سے گزرنے والے 44 ہزار 500 سویڈش باشندوں کے خون کے مالیکیولز کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا اور 2020 تک ان کی نگرانی کی۔

انہوں نے خاص طور پر 1893 اور 1920 کے درمیان پیدا ہونے والے افراد پر توجہ مرکوز کی، جو 64 سے 99 سال کے درمیان تھے، جب ان کے خون کے نمونوں کی پہلی بار جانچ کی گئی، اور جب وہ 100 سال کی عمر کے قریب پہنچ گئے تو ان کی دوبارہ جانچ کی گئی۔

مطالعے میں شامل تقریبا 12 سو افراد میں سے تقریباً 2.7 فیصد، 100 سال کی عمر تک پہنچے۔

محققین نے اس سب سیٹ کے اعداد و شمار کا موازنہ ان ساتھیوں کے ساتھ کیا جو ان سے کم عمر تھے۔

تجزیے میں خون کے 12 مالیکیولز پائے گئے، جو میٹابولزم، سوزش کے ساتھ ساتھ جگر اور گردے کے افعال سے وابستہ تھے، جو پچھلے مطالعات میں عمر بڑھنے یا اموات سے بھی منسلک تھے۔

ان مالیکیولز میں میٹابولزم کی نشاندہی کے طور پر مجموعی کولیسٹرول اور گلوکوز، سوزش کی سطح کی نشاندہی کرنے والے یورک ایسڈ، جگر کی صحت کی نشاندہی کرنے والے انزائم اور گردے کی صحت کی پیمائش کے طور پر کریٹینائن شامل تھے۔

محققین نے خون میں البومین اور آئرن کی سطح کو بھی دیکھا۔

جگر کے انزائم اور البومین کے علاوہ، دیگر تمام مالیکیولز کا تعلق کسی شخص کی عمر 100 سال تک پہنچنے کے ساتھ پایا گیا۔

جن لوگوں میں کولیسٹرول اور آئرن کی سطح بڑھتی ہے ان کے 100 سال تک پہنچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ کم سطح والے افراد کے کا امکان کم ہوتا ہے۔

تاہم مالیکیولز کے لیے بشمول گلوکوز، کریٹینائن، یورک ایسڈ، اور جگر کے انزائمز کی کم سطح کا تعلق 100 سال سے زیادہ زندہ رہنے کے امکانات سے تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محققین نے ’دی کنورسیشن‘ میں لکھا، ’ہم نے دیکھا کہ مجموعی طور پر جو لوگ اپنی سوویں سالگرہ تک پہنچے ان میں گلوکوز، کریٹینائن اور یورک ایسڈ کی سطح ساٹھ کی دہائی سے کم تھی۔

ان کا کہنا تھا، ’100 سال عمر پانے والے افراد میں سے بہت کم میں گلوکوز کی سطح پہلے والی زندگی میں 6.5 سے زیادہ تھی، یا کریٹینائن کی سطح 125 سے اوپر تھی۔‘

محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ گروپوں کے درمیان مطالعے میں پایا جانے والا فرق کچھ معاملات میں کم تھا، لیکن نتائج اب بھی میٹابولزم ، غذائیت اور لمبی عمر کے درمیان ’ممکنہ تعلق‘ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

تاہم، مطالعہ طرز زندگی کے عوامل یا خون کے ان مالیکیول لیول کے لیے ذمہ دار جین کا نہیں بتاتا۔

سائنسدانوں نے مطالعے میں لکھا، ’اگرچہ 100 سال کی عمر تک پہنچنے میں امکان کا بھی ممکنہ طور پر ایک کردار ہوتا ہے، موت سے ایک دہائی سے زیادہ پہلے بائیو مارکر کی ویلیوز میں آنے والا فرق بتاتا ہے کہ جینیاتی اور/یا طرز زندگی کے عوامل جو ان بائیو مارکر کی سطحوں میں نظر آتے ہیں، غیر معمولی لمبی عمر کے لیے بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

’تاہم، یہ سوچنا مناسب ہے کہ غذائیت اور شراب نوشی جیسے عوامل ایک کردار ادا کرتے ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنے گردے اور جگر کے ساتھ ساتھ گلوکوز اور یورک ایسڈ پر نظر رکھنا شاید کوئی برا خیال نہیں ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق