سو سالہ عمر پانے والوں کے خون میں کیا خاص بات ہے؟

سائنس دانوں نے مدافعتی خلیوں کا ایک خاص تناسب دریافت کیا ہے جو صرف سو سال عمر پانے والوں میں پایا جاتا ہے۔

100 برس عمر پانے والے افراد میں مخصوص مدافعتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں (اے ایف پی فائل فوٹو)

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سو برس عمر پانے والے افراد میں ایک انوکھا مدافعتی نظام ہو سکتا ہے جو انتہائی بڑھاپے میں بھی فعال رہتا ہے، جس سے انہیں غیر معمولی لمبی عمر تک زندہ رہنے میں مدد ملتی ہے۔

امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کے محققین کا کہنا ہے کہ 100 سال یا اس سے زیادہ عمر تک پہنچنے والے افراد کے مدافعتی خلیوں کا ایک خاص تناسب ہوتا ہے جو انہیں انتہائی فعال مدافعتی نظام فراہم کرتا ہے۔

گذشتہ تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ مدافعتی نظام کے مناسب کام میں کمی بڑھاپے کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے۔

بیماری سے صحت یاب ہونے کے اہم میکانزم کے پیچھے مدافعتی خلیات ہی کارفرما ہوتے ہیں جس سے عمر طویل ہوتی ہے۔

حال ہی میں جرنل ای بائیو میڈیسن میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں محققین نے خون میں گردش کرنے والے مدافعتی خلیات کی ایک بہت بڑی قسم پیریفیرل بلڈ مونو نیوکلیئر سیلز (پی بی ایم سیز) میں مالیکیولز کا جائزہ لینے کے لیے انہیں سنگل سیل کے حساب سے ترتیب دیا، جو کہ سو سال عمر پانے والے سات افراد سے حاصل کیے گئے تھے۔

سو سال عمر پانے یہ افراد ’نیو انگلینڈ سینٹینیرین سٹڈی‘ کا حصہ تھے۔ یہ تحقیق شمالی امریکہ میں ان افراد کے سب سے بڑے تحقیقات میں سے ایک ہے جو طویل عرصے تک زندہ رہے۔

اس کے بعد محققین نے کمپیوٹر کی جدید تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے تجزیہ کیا کہ مختلف خلیوں کی اقسام اور ان کی اندرونی سرگرمیوں کا تناسب عمر کے ساتھ ساتھ کس طرح تبدیل ہوتا ہے۔

انہوں نے خلیوں کا قسم کا مخصوص تناسب اور ان کے فعل کی تبدیلیوں کی نشاندہی کی جو 100 سالہ عمر پانے افراد میں مختلف ہیں اور عمر گزرنے کے باوجود عام مدافعتی رد عمل ظاہر کرتی ہیں۔

  تحقیق کے سینیئر مصنف سٹیفانو مونٹی کا کہنا تھا، ’ہم نے اپنے علم کے مطابق سو سال عمر پانے والے افراد کا سب سے بڑا سنگل سیل ڈیٹا سیٹ جمع کرکے اس کا تجزیہ کیا جس سے ہم اس آبادی کی انوکھی خصوصیات کی وضاحت کرنے کے قابل ہوئے جو ان کی طویل عمر میں کردار ادا کرنے والے مالیکیولر اور طرز زندگی کے عوامل کی شناخت میں معاونت کرتے ہیں۔‘

اس تحقیق کی ایک اور مصنفہ تانیا کارگیانس کا کہنا تھا، ’ہمارے اعداد و شمار اس مفروضے کی تائید کرتے ہیں کہ 100 برس عمر پانے والے افراد میں حفاظتی عوامل ہوتے ہیں جوانہیں بیماری سے صحت یاب ہونے اور انتہائی بڑھاپے تک پہنچنے کے قابل بناتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زندگی میں لوگ جیسے جیسے انفیکشن کا شکار اور صحت یاب ہوتے ہیں، ان کا مدافعتی نظام ویسے ویسے خود کو ڈھال لیتا ہے۔ تاہم، عام طور پر یہ صلاحیت عمر گزرنے کے ساتھ کم ہو جاتی ہے۔

سینیئرمصنف پاولا سیبستیانی کا کہنا ہے، ’ہم نے سو برس عمر پانے والے افراد میں جو مدافعتی پروفائلز دیکھے، وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ لوگ بہت زیادہ انفیکشن کا شکار اور صحت یاب ہونے کی طویل تاریخ رکھتے ہیں اور اس مفروضے کو تقویت ملتی ہے کہ ان افراد میں حفاظتی عوامل بہت زیادہ ہوتے ہیں جو انفیکشن سے صحت یاب ہونے کی ان کی صلاحیت بڑھاتے ہیں۔‘

محققین کا خیال ہے کہ نتائج عمر کے ساتھ مدافعتی مذاحمت کو چلانے والے میکانزم کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ایک بنیاد فراہم کرتے ہیں: ایک ایسا عنصر جو ممکنہ طور پر انتہائی لمبی عمر میں کردار ادا کرتا ہے۔

محققین کے مطابق کہ یہ نتائج عمر کے ساتھ مدافعتی مزاحمت پیدا کرنے کے طریقہ کار کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے بنیاد فراہم کرتے ہیں۔

تحقیق کے سینیئر مصنف جارج جے مرفی نے کہا، ’100 برس عمر پانے والے افراد، اور ان کی غیر معمولی لمبی عمر، اس بات کا ’بلیو پرنٹ‘ فراہم کرتی ہے کہ ہم کس طرح صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

’ہمیں امید ہے کہ ہم بیماری کے خلاف مزاحمت اور طویل صحت مند زنگی کے بارے میں سب کچھ سیکھتے رہیں گے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت