کراچی: بحریہ ٹاؤن کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج

کراچی کے تھانہ گلشن اقبال میں درج ایف آئی آر میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ بحریہ ٹاؤن نے سکروٹنی فیس کی مد میں پانچ چیک جمع کرائے تھے، جن میں سے تین مسترد (باؤنس) ہو گئے۔

بحریہ ٹاؤن کراچی کا مرکزی دروازہ (بحریہ ٹاؤن ویب سائٹ)

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بھاری رقوم کے تین چیک مسترد (باؤنس) ہونے پر پاکستان کی نجی تعمیراتی کمپنی بحریہ ٹاؤن کے خلاف کراچی میں مقدمہ درج کروا لیا ہے۔

ایف آئی آر میں بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور اُن کے بیٹے علی ریاض ملک کو نامزد کیا گیا ہے۔

کراچی کے تھانہ گلشن اقبال میں درج کی گئی ایف آئی آر میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ بحریہ ٹاؤن نے سکروٹنی فیس کی مد میں پانچ چیک جمع کرائے تھے، جن میں سے تین مسترد (باؤنس) ہو گئے ہیں۔

ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی 489 ایف، 420، 109 اور 34 دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق: ’ایس بی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ظہیر حسین قریشی نے اپنی تحریری شکایت میں کہا کہ بحریہ ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالکان ملک ریاض اور ان کے صاحبزادے علی ریاض ملک نے متعلقہ اراضی کے لے آؤٹ پلان کی منظوری کی بنیاد پر مجاز مالکان بحریہ ٹاؤن کراچی کے ذریعے پروجیکٹ کی فروخت اور اشتہارات کے لیے 22 جون 2022 کو ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو درخواست دی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ’بحریہ ٹاؤن کراچی کے مالکان نے اپنے نمائندوں کے ذریعے ایس بی سی اے کے حق میں آئندہ تاریخوں کے پانچ چیک جمع کرائے۔ لیکن ان میں سے تین چیک مسترد (باؤنس) ہو گئے۔

شکایت گزار نے سندھ پولیس کو قانونی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی۔

مئی 2018 میں زمینوں کے حصول میں بے ضابطگی پر سپریم کورٹ کے تین ججوں کے ایک بینچ نے سندھ حکومت کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے لیے ریئل سٹیٹ ڈویلپر کو پلاٹ اور رہائشی یونٹس فروخت کرنے یا الاٹ کرنے سے روک دیا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے کراچی کے ضلع ملیر میں حاصل کی گئی اراضی کے لیے بحریہ ٹاؤن کی 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کر لی اور ملک کے بدعنوانی کے واچ ڈاگ کو ڈویلپر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے سے روک دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان