امریکہ: فائرنگ کے ایک اور واقعے میں پانچ افراد ہلاک،21 زخمی

ابتدائی طور پر شک تھا کہ حملہ آور دو ہیں، تاہم بعد میں حکام نے تصدیق کی کہ حملہ آور تنہا تھا جس نے حملے کے لیے دو مختلف گاڑیاں استعمال کیں۔

مِڈ لینڈ پولیس  نےحملہ آور کو سینرجی سینما کے باہر ہلاک کر دیا(اے پی)

امریکی پولیس نے کہا ہے کہ مغربی ٹیکساس میں ماس شوٹنگ (اجتماعی قتل عام) کے دوران کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 21 زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس نے ابتدائی طور پر شک ظاہر کیا تھا کہ فائرنگ کے اس واقعے میں دو حملہ آور ملوث ہیں، تاہم بعد میں حکام نے تصدیق کی کہ دراصل حملہ آور تنہا تھا جس نے حملے کے لیے دو مختلف گاڑیاں استعمال کیں۔

اوڈیسا پولیس کے مطابق مِڈ لینڈ اور اوڈیسا میں لوگوں پر اندھا دھند گولیاں برسانے والے سفید فام شخص کی عمر 30 کے پیٹے میں ہے۔

یہ واقعہ سنیچر کی سہہ پہر اُس وقت شروع ہوا جب ہائی وے پیٹرول پولیس کے ایک اہلکار نے مبینہ حملہ آور کو تلاشی کے لیے روکا، جس پر ملزم انہیں موقعے پر گولی مار کر فرار ہو گیا۔

 اوڈیسا پہنچنے کے بعد ملزم نے 42 سٹریٹ پر لوگوں کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا اور اسی مقام پر سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔

 اس کے بعد حملہ آور نے پوسٹ وین اغوا کی اور مِڈ لینڈ کے لیے روانہ ہوا جہاں مزید ہلاکتیں ہوئیں۔ مِڈ لینڈ پولیس کے فیس بک پر جاری بیان کے مطابق حملہ آور کو سینرجی سینما کے باہر ہلاک کر دیا گیا۔

 اوڈیسا پولیس کے چیف مائیکل گیرک نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ’جہاں تک زخمیوں کا تعلق ہے، ہمارے پاس 21 افراد کو لایا گیا، جبکہ پانچ افراد ہلاک ہو چکے ہیں‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حملہ آور کی شناخت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے گیرک کا کہنا تھا ’وہ 30 کے پیٹے میں ایک سفید فام شخص ہے۔ میرے پاس اس کی شناخت کے حوالے سے ابھی مکمل معلومات نہیں۔ شاید میں جانتا ہوں کہ وہ کون ہے، تاہم میں اس بارے میں اس وقت تک کچھ نہیں کہوں گا جب تک ہم پوری طرح تصدیق نہ کر لیں‘۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اٹارنی جنرل نے واقعے پر بریفنگ دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ایف بی آئی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ا س کی تحقیق کر رہے ہیں۔

امریکہ میں صرف اگست میں رونما ہونے والا ماس شوٹنگ کا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ اس سے قبل ایل پاسو اور اوہائیو میں ماس شوٹنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 31 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم ’گن وائلنس آرکائیو‘ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں گذشتہ سال کے مقابلے میں امریکہ بھر میں فائرنگ کے زیادہ واقعات پیش آئے اور گذشتہ 244 دنوں کے دوران اب تک ماس شوٹنگ کے 279 واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ایک بیان میں کہا ’میں اور میری اہلیہ اس احمقانہ اور بزدلانہ حملے پر دل گرفته ہیں اور ہم متاثرین، ان کے اہل خانہ اور مڈلینڈ اور اوڈیسا کے تمام لوگوں کے لیے اپنی اٹل حمایت کا اعلان کرتے ہیں‘۔

’میں ٹیکساس کی تمام عوام کو یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ ہم حملہ آورں کی نفرت اور تشدد سے مغلوب نہیں ہوں گے۔ ٹیکساس اس سانحے کے جواب میں ہمیشہ کی طرح متحد رہے گا۔‘

ریاست کے اٹارنی جنرل کین پکسٹن نے کہا ’مجھے یہ دیکھ کر بہت خوف محسوس ہوا ہے کہ پیرمین بیسن کے عمدہ لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ مقامی اور ریاستی اداروں کا شکریہ جنہوں نے آج اس شیطانی حملے کو روکنے کے لیے تیزی سے کام کیا‘۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ