سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل نے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف شکایت خارج کر دی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 27 اکتوبر، 2023 کو اسلام آباد میں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (سپریم جوڈیشل کونسل)

پاکستان میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف مس کنڈکٹ کے مقدمات سننے کے مجاز ادارے سپریم جوڈیشل کونسل نے پاکستان بار کونسل کی شکایت پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو جمعے کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں اسلام آباد میں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، جس نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایت کا جائزہ لیا۔ 

اجلاس نے سپریم کورٹ کے ایک اور جج جسٹس اعجاز الاحسن  کے خلاف موصول ہونے والی شکایت خارج کر دی۔ 

اجلاس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کونسل کو 10 شکایات موصول ہوئیں۔

کونسل نے تین، دو کی اکثریت سے جسٹس نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کیا، جس کا جواب 14 روز میں دینا ہے۔ 

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کونسل کا آخری اجلاس 12 جولائی، 2021 کو ہوا تھا، جس کے بعد مزید شکایات موصول ہوئیں۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں 29 شکایات پر غور کے بعد 19 کو خارج کر دیا گیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس نے جسٹس نقوی کے خلاف دائر ہونے والی شکایات کی نقول انہیں فراہم کر دی ہیں۔

ان  شکایات پر قانونی رائے دینے کے لیے معاملہ جسٹس سردار طارق مسعود کے سپرد کیا گیا تھا، جنہوں نے ’جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات کی مکمل جانچ پڑتال کی اور قانونی رائے چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کو ارسال کی تھی۔‘

رائے ملنے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس سے قبل جسٹس سردار طارق مسعود سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس عائشہ ملک کے خلاف موصول ہونے والی شکایات پر قانونی رائے دے چکے ہیں۔

پاکستان بار کونسل اور پاکستان مسلم لیگ ن لائرز فورم نے جسٹس نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کیے ہوئے ہیں۔

میڈیا پر آنے والی خبروں اور اٹھائے گئے سوالات کے بعد پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں ان پر لگے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے لائرز فورم کی جانب سے بھی جسٹس مظاہرعلی  نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت درج کروائی گئی تھی جبکہ وکیل میاں داؤد نے بھی جسٹس مظاہر علی نقوی کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر ریفرنس دائر کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان