19 نومبر کو ایئر انڈیا پر سفر نہ کریں، کینیڈا کے سکھ رہنما کا انتباہ

کینیڈا میں مقیم خالصتان رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک ویڈیو میں سکھوں کو متنبہ کیا کہ وہ ایئر انڈیا پر 19 نومبر کو سفر نا کریں کیوں کہ اس سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

متحدہ ہندو فرنٹ نامی ایک تنظیم کے تحت 24 ستمبر 2023 کو نئی دہلی میں ایک ریلی نکالی جا رہی ہے جس میں مظاہرین نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کی تصویر اٹھا رکھی ہے جنہیں انڈیا کی حکومت نے دہشت گرد قرار دیا ہے۔ مظاہرین نے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے (اے ایف پی)

انڈیا اور کینیڈا کے درمیان ایک بار پھر سفارتی تناؤ پیدا ہو گیا ہے جس کی وجہ ایک معروف علیحدگی پسند رہنما نے سکھوں کو خبر دار کیا ہے کہ جان لیوا نتائج کے خطرے کے سبب وہ ایئر انڈیا کی پروازوں پر رواں ماہ سفر نہ کریں۔

کینیڈا میں مقیم خالصتان رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے کہا کہ 19 نومبر کو انڈیا کی سرکاری ایئر لائن کے ذریعہ سفر کرنے والوں خطرات ہو سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دھمکیاں دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہم سکھوں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ 19 نومبر کو ایئر انڈیا کے ذریعے سفر نہ کریں۔ عالمی بندش ہو گی۔ ایئر انڈیا سے سفر نہ کریں ورنہ آپ کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی۔‘

گرپتونت سنگھ، جن کے متعلق افواہ تھی کہ وہ امریکہ میں ایک کار حادثے میں مارے گئے ہیں، کا کہنا تھا ’یہ انڈین حکومت کے لیے میری وارننگ ہے۔‘

انڈین حکومت کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے گرپتونت سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی دہلی کا اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ 19 نومبر کو بند کر دیا جائے گا اور اس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

انڈیا اسی تاریخ کو مردوں کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میچ کی میزبانی کرے گا۔

گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ’یہ وہی دن ہے جب ورلڈ ٹیرر کپ کا فائنل میچ کھیلا جائے گا۔ دنیا کو دکھایا جائے گا کہ انڈیا میں سکھوں کی نسل کشی ہوئی اور ایسا انڈیا نے ہی کیا۔ اکتوبر 1984 میں سابق انڈین وزیر اعظم اندرا گاندھی کو قتل کرنے والے دو علیحدگی پسند رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے پنوں نے کہا، ’جب ہم پنجاب کو آزاد کرائیں گے تو ان ہوائی اڈوں کے نام شہید بیانت سنگھ اور شہید ستونت سنگھ ہوں گے۔‘

دی انڈیپینڈنٹ اس ویڈیو کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کر سکا۔

اتوار کو انڈین حکام نے کہا تھا کہ وہ اس خطرے پر کینیڈین حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے۔

کینیڈا میں انڈیا کے ہائی کمشنر سنجے کمار ورما نے انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کو بتایا ’ہم کینیڈا آنے اور کینیڈا سے جانے والی ایئر انڈیا کی پروازوں کے خلاف خطرے کو متعلقہ کینیڈین حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ انڈین حکام نے خالصتان رہنما کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو دیکھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سفیر نے کہا کہ ’ہم نے ویڈیو کے مواد کا مطالعہ کیا ہے، جو شکاگو کنوینشن کی واضح خلاف ورزی ہے، جو کہ بین الاقوامی شہری ہوا بازی کے طریقہ کار کے لیے ایک فریم ورک پیش کرتا ہے۔ کئی دیگر ممالک کے علاوہ کینیڈا اور انڈیا بھی اس کنوینشن کے فریق ہیں۔‘

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ انڈیا اور کینیڈا شہری ہوا بازی کے دوطرفہ معاہدے کے مطابق اس طرح کے خطرات سے نمٹیں گے۔

انڈیا کے سب سے بڑے ہوائی اڈے اور پروازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں جون 1985 میں خالصتان رہنماؤں کے ’دہشت گردانہ‘ حملے سے مماثلت رکھتی ہیں، جس کے نتیجے میں ایئر انڈیا کی پرواز 182 میں سوار 329 افراد مارے گئے تھے۔

ورما نے کہا کہ رواں سال ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی کینیڈین پولیس کی تحقیقات کو ایک اعلیٰ سطحی کینیڈین عہدیدار کے عوامی بیان سے نقصان پہنچا۔

ورما نے (اخبار) گلوب اینڈ میل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ایک قدم آگے بڑھ کر یہ کہوں گا کہ اب تحقیقات پہلے ہی مبہم ہو چکی ہیں۔‘

 انہوں نے عہدیدار کا نام لیے بغیر کہا کہ ’اعلیٰ سطح پر کسی کی جانب سے یہ کہنے کی ہدایت آئی کہ اس کے پیچھے انڈیا یا انڈین ایجنٹوں کا ہاتھ ہے۔‘

ستمبر میں وینکوور کے مضافاتی علاقے میں کینیڈین شہری اور سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کرکے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دو طرفہ تعلقات کو تعطل میں ڈال دیا تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی جاری ہے جس کے نتیجے میں کینیڈا نے انڈیا سے 41 سفارتکاروں کو واپس بلا لیا تھا جب نجار کے قتل پر کینیڈا کے الزامات کے بعد نئی دہلی نے اوٹاوا سے کہا تھا کہ وہ اپنی سفارتی موجودگی کم کرے۔

ورما نے کہا کہ کینیڈا یا کینیڈا کے اتحادیوں کی جانب سے انڈیا کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے  باوجود اس کے کہ ایک امریکی سفارت کار نے کہا تھا کہ فائیو آئیز اتحاد انڈیا کی مداخلت سے آگاہ ہے۔

مغربی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ طاقتور ترین معیشتوں کے  رہنماؤں کے نئی دہلی میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس سے چند ہفتے قبل کینیڈا نے فائیو آئیز انٹیلی جنس شیئرنگ ممالک کے اپنے قریبی اتحادیوں سے رابطہ کیا تاکہ اجلاس میں مشترکہ طور پر اس معاملے کو اٹھایا جا سکے۔

دی انڈیپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے انڈیا کی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا