سکھ رہنما قتل: امریکہ کا انڈیا سے تحقیقات میں تعاون کا دوبارہ مطالبہ

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ’امریکہ کو انڈیا اور کینیڈا کے درمیان موجودہ (سفارتی) صورت حال پر تشویش ہے اور امریکہ دونوں حکومتوں سے رابطے میں ہے۔‘

امریکہ نے انڈیا سے ایک بار پھر سکھ رہنما کے قتل کی ’منصفانہ‘ تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ کو انڈیا اور کینیڈا کے درمیان موجودہ (سفارتی) صورت حال پر تشویش ہے اور امریکہ دونوں حکومتوں سے رابطے میں ہے۔

میتھیو ملر نے کہا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات انتہائی سنگین ہیں اور اس کی منصفانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ترجمان کے بقول: ’میں نے کل بھی اس پر تبصرہ کیا تھا۔ میں انہیں یہاں دوبارہ کہتا ہوں کہ ہم کینیڈا کی صورت حال کے بارے میں واضح طور پر کافی فکر مند ہیں۔ ہم نے اپنے کینیڈین ہم منصبوں کے ساتھ قریبی تعاون کیا ہے اور ہم نے نئی دہلی پر بھی زور دیا ہے کہ وہ اس تحقیقات میں تعاون کرے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے وزیر اعظم ٹروڈو کے الزامات کو سنجیدگی سے لیا ہے اور ہم اس بارے میں کافی فکر مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان الزامات کی مکمل اور منصفانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمیں یقین ہے کہ انڈین حکومت کو اس کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا امریکہ کا ایک اہم پارٹنر بنا ہے۔ ہم ان کے ساتھ کئی مسائل پر کام کرتے ہیں۔ لیکن یقیناً ہم اس معاملے پر ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کریں۔‘

انڈیا کی جانب سے امریکی شہری گرپتونت سنگھ پنون کو ’دہشت گرد اور انتہائی مطلوب‘ فرد قرار دینے پر ملر نے کہا: ’میں اس حوالے سے کوئی خاص تبصرہ نہیں کروں گا لیکن جیسا کہ ہمارے وزیر خارجہ نے جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی بین الاقوامی جبر ہمارے لیے باعث تشویش ہوگا۔ یہی ہماری پالیسی ہے۔ ہم نے اسے کئی مواقع پر واضح کر دیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب انڈیا نے کہا کہ وہ کینیڈا کی طرف سے پیش کردہ شواہد کی جانچ پڑتال کے لیے تیار ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات گذشتہ ہفتے اس وقت خراب ہو گئے جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کھلے عام انڈین انٹیلی جنس پر خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کےرواں سال جون میں ہونے والے قتل کا براہ راست الزام لگایا تھا۔

انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے منگل کو نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں اس حوالے سے کہا: ’اگر کوئی ایسا واقعہ ہے جو ایک مسئلہ ہے اور کوئی مجھے حکومتی سطح پر کچھ خاص معلومات فراہم کرتا ہے، تو میں یقیناً اس پر غور کروں گا۔‘

تاہم جے شنکر نے سکھ علیحدگی پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’ہمیں دراصل کینیڈا سے شکایت ہے۔ ہم نے انہیں منظم جرائم کی قیادت کے بارے میں بہت ساری معلومات دی ہیں جو کینیڈا سے باہر کام کرتی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہماری تشویش یہ ہے کہ سیاسی وجوہات کی بنا پر اس کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔‘

ان کے بقول: ’ہمیں ایسی صورت حال کا سامنا ہے جہاں دراصل ہمارے سفارت کاروں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، ہمارے قونصل خانوں پر حملہ کیا جاتا ہے اور اکثر ایسے تبصرے کیے جاتے ہیں جو کہ ہماری (داخلی) سیاست میں مداخلت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ