امریکہ نے کینیڈا کو سکھ رہنما کے قتل کی معلومات فراہم کیں

امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ امریکہ کو اس قتل کے متعلق قبل از وقت علم نہیں تھا اور نہ ہی اس نے کوئی ’ ٹھوس‘ ثبوت شیئر کیا تھا، لیکن اس نے اپنے قریبی شمالی اتحادی کو اضافی سیاق و سباق فراہم کرنے میں مدد کی۔

ایک بینر پر مقتول سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی تصویر بنی ہوئی ہے جو گرو نانک سکھ گوردوارہ پر جون 2023 کو ان کے قتل کے بعد لگائی گئی تھی (روئٹرز)

امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں نے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے متعلق خفیہ معلومات کینیڈا کو فراہم کی ہیں۔

جون میں برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں ایک گوردوارے کے باہر دو نقاب پوش افراد کے ہاتھوں نجر کے قتل بعد امریکہ نے اوٹاوا کو ایسی معلومات فراہم کیں جو اس کے نتیجے کی حمایت میں تھیں کہ یہ قتل انڈین ’ایجنٹوں‘ نے کیا تھا۔

امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ امریکہ کو اس قتل کے متعلق قبل از وقت علم نہیں تھا اور نہ ہی اس نے کوئی ’ ٹھوس‘ ثبوت شیئر کیا تھا، لیکن اس نے اپنے قریبی شمالی اتحادی کو اضافی سیاق و سباق فراہم کرنے میں مدد کی۔

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس اس قتل کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں نئی دہلی نے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

سی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے پاس مبینہ طور پر انسانی اور سگنل انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں جو قتل کے بارے میں ان کے نظریے کی حمایت کرتی ہیں، جس میں کینیڈا میں انڈین حکام سے متعلق بات چیت بھی شامل ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمعرات کو کہا، ’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان الزامات کو ہاؤس آف کامنز کے فلور پر شیئر کرنے کا فیصلہ ۔۔۔ غیرسنجیدگی سے نہیں کیا گیا۔ یہ انتہائی سنجیدگی کے ساتھ کیا گیا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس قتل کے بعد کینیڈا اور انڈیا کے درمیان سفارتی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ کینیڈا میں انڈیا کے باہر سکھوں کی سب سے بڑی برادری ہے، جس میں تقریباً سات لاکھ 70 ہزار افراد ہیں۔

اوٹاوا نے انڈین انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے والے ایک اعلی سفارت کار کو ملک بدر کر دیا ہے جبکہ انڈیا نے کینیڈا کے ایک اعلی سفارت کار کو ملک بدر کر دیا اور کینیڈین شہریوں کے لیے تمام ویزا سروسز غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی ہیں۔

کینیڈین شہری نجرخالصتان کے قیام حامی تھے جو انڈین ریاست پنجاب پر مشتمل سکھ آبادی کے لیے ایک آزاد ملک ہو۔

انہوں نے 2016 کے ایک کھلے خط میں لکھا تھا ’میں ایک سکھ قوم پرست ہوں جو سکھوں کے حق خودارادیت اور مستقبل کے ریفرنڈم کے ذریعے مقبوضہ پنجاب کی آزادی پر یقین رکھتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔‘

انڈین حکومت نے 2020 میں نجر کو دہشت گرد قرار دیا۔ اس نے ان پر عسکریت پسند تنظیم خالصتان ٹائیگر فورس کی قیادت کرنے کا الزام لگایا تھا۔

18 جون کو نجر جب ایک سکھ گوردوارے سے نکل رہے تھے تو دو نقاب پوش افراد نے انہیں ان کی کار میں خودکار ہتھیاروں سے اندازاً 30 گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ