کراچی میں ڈاکوؤں کا واٹس ایپ گروپ پکڑا گیا

پولیس کی گرفت سے بچنے کے لیے ’ڈکیت قومی موومنٹ‘ نام کے اس گروپ میں ڈکیتیوں کی منصوبہ بندی ہوتی تھی۔

نہ صرف یہ بلکہ گروہ کے گرفتار ساتھیوں کی قانونی معاونت اور زخمی ہونے والوں کی طبی امداد اور علاج معالجہ بھی اس ہی گروپ کے ذمے ہے (روئٹرز فائل)

کراچی میں سٹریٹ کرائمز میں ملوث ایک گروہ نے ’ڈکیت قومی موومنٹ‘ کے نام سے واٹس ایپ گروپ بنا رکھا ہے جس میں دس ملزمان ارکان ہیں جن میں سے سات کو پکڑا جا چکا ہے۔

 پولیس کے مطابق ملزمان ایک دوسرے کو بذریعہ واٹس ایپ وارداتوں کے  لیے بلواتے تھے۔ یہ ملزمان واردات کے بعد جیل میں گروہ کے ارکان کو کیس لڑنے کے لیے اور ہسپتال میں زخمی ارکان کو علاج کے لیے ان کے حصے کی رقم ان کے گھر اور جیل بھی پہنچاتے ہیں۔

سوموار کو عزیزآباد تھانے کے ایس ایچ او حاجی ثنا اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان ملزمان کو معلوم تھا کہ انہیں پکڑنے کا پولیس کا طریقہ کار کیا ہے جس کے ذریعے وہ دیگر ملزمان کو پکڑنے کے لیے فون کرواتی ہے یا کال ڈیٹا ریکارڈ سے دیگر ملزمان کی معلومات حاصل کرتی ہے۔

حاجی ثنا اللہ نے بتایا: ’اس لیے انہوں نے پولیس کی گرفتاری کے توڑ کے  لیے واٹس ایپ پر گروپ بنا دیا کہ اگر انہیں کسی کو واردات کرنے کے  لیے بلانا ہو تو وہ واٹس ایپ پر ہی میسج کریں گے اور اگر اس کے علاوہ کال یا میسج  کریں تو سمجھ لیں کہ وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عزیزآباد تھانے کے ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے تین روز قبل ملزمان ارسلان اور فرحان کو حراست میں لیا تو ان کے پاس سے 90-80 ہزار کی مالیت کے قیمتی فون برآمد ہوئے جو چوری کے تھے۔ پولیس کی حراست سے قبل ہی ان دونوں ملزمان نے اپنے فون توڑ دیے تھے تاکہ پولیس کو اس واٹس ایپ گروپ کا پتہ نہ چل سکے۔

بعدازاں پولیس نے ان کے فونز کو ریکور کروایا تو انہیں دیگر ڈیٹا کے ساتھ ڈی ایم کیو (ڈکیت قومی موومنٹ) نامی واٹس ایپ گروپ کے حوالے سے بھی معلومات حاصل ہوئیں۔

ایس ایچ او حاجی ثنااللہ کے مطابق ان دس ملزمان میں سے آٹھ کے نام پولیس کو پہلے سے معلوم تھے۔ ان میں سے سب سے پہلے سید کامران عرف ناکو پکڑا گیا۔ یہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مختلف علاقوں میں بینکوں یا اے ٹی ایم سے رقوم لے کر نکلنے والے شہریوں کو لوٹتا تھا۔

 کامران کے بعد پولیس نے عزیزآباد سے ہی تین روز قبل زین، ارسلان عرف چکنا اور فرحان عرف کوڈو کو گرفتار کیا جن میں سے ارسلان اس گروپ کا ایڈمن ہے۔ ان سے اسلحہ بھی برآمد ہوا اور عدالت نے انہیں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ یہ ملزمان  ہر واردات کی منصوبہ بندی واٹس ایپ گروپ میں کرتے تھے اور ایک واردات میں چار سے پانچ ڈکیت شامل ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ اس ہی گروپ کا ایک اور ملزم شہباز بھی رمضان کے دوران فجر کے وقت عزیزآباد کے علاقے میں دودھ کی دکان پر ڈکیتی کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ وہ پولیس مقابلے میں زخمی ہوگیا تھا اور اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔

ایس ایچ او حاجی ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ڈی کیو ایم نامی واٹس ایپ گروپ کے ملزمان متعدد بار گرفتار ہو چکے ہیں اور جیل بھی جا چکے ہیں۔ لیکن یہ ملزمان وکلا کی مدد سے ضمانت کروا لیا کرتے تھے۔

ان کے مطابق گرفتار ملزمان نے وارداتوں کی لگ بھگ سنچری مکمل کرلی ہے۔ ملزمان نے دورانِ تفتیش عزیزآباد، ناظم آباد، نیو کراچی، میٹھا در، کھارا در، گارڈن اور بریگیڈ تھانوں کے علاقوں میں متعدد وارداتوں کا بھی انکشاف کیا ہے۔

نہ صرف یہ بلکہ گروہ کے گرفتار ساتھیوں کی قانونی معاونت اور زخمی ہونے والوں کی طبی امداد اور علاج معالجہ بھی اس ہی گروپ کے ذمے تھا۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ اس گروپ نے ممبران کی مدد کے  لیے سرکاری اداروں کی طرز پر ویلفیئر کا نظام بھی بنا رکھا ہے۔ اس کے تحت واردات کرنے کے بعد جیل میں گروہ کے ارکان کو کیس لڑنے کے لیے ان کے حصے کی رقم ان کے گھر اور جیل میں پہنچاتے ہیں۔

گرفتار ملزمان کامران کے وکیل کو فیس اور اہل خانہ کی مالی مدد بھی کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا ساتھی شہباز جو پولیس انکاؤنٹر میں زخمی ہو گیا تھا اس کے علاج کا خرچہ بھی یہی اٹھا رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان