لنڈی کوتل کی سیاسی جماعتوں، سماجی کارکنوں اور افغانستان میں پھنسے ہوئے ہوئے پاکستانی شہریوں کے رشتہ داروں نے طورخم زیرو پوائنٹ کے قریب احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طورخم سرحد پر طالبان حکومت نے کئی پاکستانیوں سے پاسپورٹ چھین لیے ہیں، تاہم طالبان عہدے دار نے اس کی تردید کی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے لنڈی کوتل تحصیل کے چیئرمین شاہ خالد شینواری نے کہا، ’پہلے سالوں سے طورخم میں بارڈر پر جو ظلم ہو رہا ہے، یہ گذشتہ سال درپیش ہونے والے واقعات کا تسلسل ہے۔ تین دن پہلے طورخم میں افغان کمیسار نے پاکستانی مسافروں سے پاسپورٹ چھین لیے ہیں، جو ان تمام پاکستانیوں کو پاکستان واپس نہیں آنے دے رہے حالانکہ ان تمام پاکستانیوں کے پاس ویزا بھی ہے اور وہ قانون کے مطابق گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت ظلم اور افسوس ناک ہے جو کہ پاک افغان تعلقات پر مستقبل میں برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ہم دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کو فلیگ میٹنگ کے ذریعے حل کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سرحد کے دونوں طرف پشتون قبائل ہیں اور وہ کئی عرصے دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں، یہ لوگ غربت کا شکار ہوئے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ دوستانہ اور برادرانہ تعلق کو فروغ دینا چاہیے۔ تجارت کو فروغ دینا چاہیے اور سرحد پر آنے جانے میں جو مشکلات ہیں، ان کو ختم کیا جائے، اور جو بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو ہٹایا جائے۔‘
مراد حسین آفریدی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس مسئلے کو پاکستان سفارتی سطح پر اٹھائے، نہ کہ ہم اس طرح مظاہرے پر مجبور ہو کر سڑکوں پر نکل آئیں۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس مسئلے کو جلد ازجلد حل کیا جائے اور جتنے بھی پاکستانیوں سے پاسپورٹ چھینا گیا ہے، ان کو پاسپورٹ واپس کیا جائے اور ان کو عزت سے پاکستان آنے دیا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
طورخم میں ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر یاسرعرفات نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہا کہ ’مجھے اس بارے میں معلومات نہیں ہیں کہ اس کو گذشتہ تین دنوں سے کیوں روکا ہے، کیونکہ افغانستان کے ساتھ ہمارا کوئی کام نہیں۔‘
افغانستان طورخم کے کمیسار مولوی عصمت اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے کسی کو نہیں روکا، سوشل میڈیا پر غلط پروپیگنڈا ہو رہا ہے۔ جس کے پاس بھی پاسپورٹ، ویزا ہو چاہیے وہ کسی ملک کا شہری بھی ہو، اس کو ہم نے نہیں روکا اور سرحد پر آمدورفت کا سلسہ بدستور جاری ہے۔‘
افغانستان کی طرف طورخم میں پھنسے ہوئے ایک پاکستانی مسافر نے نام نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’پاسپورٹ ویزے ہونے کے باوجود بھی پاسپورٹ چھین کر ہمیں پاکستان جانے نہیں دیا جا رہا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’طورخم بارڈر افغانستان سائیڈ پر سینکڑوں پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں جن سے زبردستی پاسپورٹ چھین لیے گئے ہیں۔ پھنسے ہوئے افراد میں زیادہ تر مسافر و مزدور شامل ہیں۔ پھنسے ہوئے مسافر نے موبائل فون پر رابطہ کر کے کہا کہ طورخم گمرک کے امارات اسلامی کے ذمہ دار نے ہمیں یہ احکامات جاری کیے کہ آپ کو بغیر دستخط نہیں چھوڑا جائے گا۔ آپ سب دستخط کریں کہ پھر یہاں نہیں آئیں گے اس شرط پر چھوڑا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم مسافر اور مزدور بےبس ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک جانے کی اجازت کے ساتھ پاسپورٹ دیئے جائیں۔‘
اس رپورٹ کے شائع ہونے تک ان پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو ابھی تک واپس آنے کی اجازت نہیں ملی۔